نیتن یاہو کی اہلیہ و بیٹے کیجانب سے اسرائیلی آرمی چیف پر ایک مرتبہ پھر شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
غاصب و سفاک اسرائیلی وزیراعظم کے بیٹے کیجانب سے آرمی چیف پر شدید لفظی حملے کے بعد اب تنقید کی آگ کو مزید ہوا دیتے ہوئے غاصب اسرائیلی وزیراعظم کی اہلیہ نے واضح لہجے میں کہا ہے کہ میں نے اپنے شوہر سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ وہ "ایال زیمیر" کا تقرر نہ کرے! اسلام ٹائمز۔ غاصب اسرائیلی رژیم کے سرکاری ٹیلیویژن چینل 12 کے رپورٹر یارون افرم نے غاصب صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کی اہلیہ سارہ نیتن یاہو کے بیانات شائع کئے ہیں جن میں غاصب اسرائیلی رژیم کے آرمی چیف جنرل ایال زیمیر کے رویے پر ایک بار پھر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔ صیہونی میڈیا کے مطابق یہ بیانات ان دعووں کی تصدیق ہیں کہ جو تقریباً 6 ماہ قبل کئے گئے تھے کہ صیہونی وزیر اعظم کی اہلیہ نے جنرل ایال زیمیر کی بطور آرمی چیف آف سٹاف تقرری کی اعلانیہ و براہ راست مخالفت کی تھی۔ اسرائیلی چینل کا کہنا ہے کہ یہ امر اسرائیل کی حکومتی کابینہ کے انتظامی معاملات میں نیتن یاہو کی اہلیہ کے "مداخلت پر مبنی کردار" کی بھی ایک بار پھر یاددہانی کرواتا ہے۔
واضح رہے کہ سارہ نیتن یاہو کے یہ بیانات، قابض اسرائیلی فوج (IDF) کے چیف آف آرمی اسٹاف پر نیتن یاہو کے بیٹے یائیر نیتن یاہو کے ان لفظی حملوں کے فورا بعد سامنے آئے ہیں کہ جن میں صیہونی آرمی چیف پر "فوجی بغاوت کی سازش" کا الزام بھی لگایا گیا ہے۔ صیہونی رپورٹس کے مطابق اسرائیلی آرمی چیف نے گذشتہ شب کابینہ کے اجلاس کے دوران بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیتن یاہو کے بیوی و بیٹے کے ان ریمارکس پر معنی خیز سوالات اٹھائے تھے۔
سارہ نیتن یاہو نے اس بارے میڈیا کو بتایا کہ میں جانتی تھی کہ ایال زیمیر میڈیا کے دباؤ کا مقابلہ نہیں کر سکے گا، اسی لئے میں نے اپنے شوہر سے کہا تھا کہ وہ اس کی تقرری نہ کرے! نیتن یاہو کی اہلیہ نے مزید کہا کہ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ہی اس کی تقرری پر اصرار کیا ہے، بی بی نے نہیں!
یہ تبصرے ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہے ہیں کہ جب اسرئیلی فوجی کمانڈروں اور نیتن یاہو کے درمیان اختلافات ایک مرتبہ پھر اپنے عروج پر پہنچ چکے ہیں کیونکہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی میں جاری صیہونی جنگ کو ختم کر دینے کی ضرورت پر زور دے رہی ہے لیکن نیتن یاہو نے غزہ کی پٹی پر مکمل قبضہ کر لینے کے خواب دیکھتے ہوئے اور اس مقصد کے حصول کے لئے نیا جنگی منصوبہ پیش کیا ہے!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نیتن یاہو کے ایال زیمیر آرمی چیف
پڑھیں:
غزہ کو مٹی کا ڈھیر بنانے کا اصل مقصد کیا ہے؟ عبرانی اخبار نے فاش کر دیا
صیہونی اخبار ہارٹز نے فاش کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ غزہ کی پٹی میں ایک بڑای سیاحتی مرکز تعمیر کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے لہذا امریکہ غزہ میں جنگ بندی کی قراردادیں ویٹو کر دیتا ہے تاکہ اس طرح نیتن یاہو کو غزہ کی مکمل تباہی اور وہاں کے فلسطینیوں کو جبری جلاوطن کرنے کا مناسب موقع فراہم ہو سکے۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اسرائیلی اخبار ہارٹز نے فاش کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی قراردادیں بار بار ویٹو کر دینے کی اصل وجہ یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو رئیل اسٹیٹ کا مالک ہے اور اس کا کام ہاوسنگ اسکیمیں اور رہائشی پراجیکٹس کے ٹھیکے لینا ہے، غزہ میں مکمل تباہی اور وہاں مقیم فلسطینی شہریوں کی جبری جلاوطنی کے بعد ایک عظیم سیاحتی شہر کی تعمیر کا خواب دیکھ رہا ہے۔ یہ ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے اور اس میں اسرائیلی فوجی افسروں کو بھی مفت گھر فراہم کرنے کا لالچ دیا گیا ہے۔ لہذا ایسے وقت جب غزہ میں گذشتہ چند سالوں سے جاری ظالمانہ اسرائیلی محاصرے اور دو سال سے زائد عرصے سے جاری فوجی بربریت کے نتیجے میں شدید قحط والی صورتحال پیدا ہو چکی ہے اور لاکھوں بچوں، خواتین اور عام شہریوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو چکا ہے لیکن اس کے باوجود امریکہ نے چھٹی بار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کر دی ہے۔ غزہ کی پٹی میں نسل کشی انجام پانے کی تصدیق اقوام متحدہ کی انسپکٹر سمیت عالمی فوجداری عدالت بھی کر چکی ہے لیکن اس کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کی سربراہی میں امریکی حکومت غیر مشروط طور پر جرائم پیشہ اسرائیلی حکمرانوں کی بھرپور سیاسی، فوجی، سفارتی اور اقتصادی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔
صیہونی اخبار ہارٹز نے اس بارے میں لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے بنجمن نیتن یاہو کو غزہ میں کھلی چھٹی دے رکھی ہے کیونکہ وہ اس علاقے میں سیاحتی مرکز تعمیر کرنا چاہتا ہے۔ یاد رہے ٹرمپ نے فروری میں کہا تھا کہ وہ غزہ میں ایک لگزری ساحلی شہر ریویرا تعمیر کرے گا۔ کچھ ماہرین کا خیال تھا کہ ٹرمپ کا یہ بیان محض زبانی کلامی ہے اور فلسطین کے طویل تنازعہ کے تناظر میں باقی آرزووں اور خیالات کی مانند بہت جلد فراموشی کا شکار ہو جائے گا لیکن اب ایسے شواہد سامنے آ رہے ہیں جن سے معلوم ہوتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے اس پراجیکٹ میں سنجیدہ ہے۔ صیہونی اخبار ہارٹز نے "زمین سے غزہ کو محو کرنے میں اسرائیل کا مال غنیمت" کے عنوان سے اپنے مقالے میں لکھا ہے: "غزہ کو اسرائیلی افسران کی ہاوسنگ اسکیم میں تبدیل کرنے کے عظیم پراجیکٹ کی خاطر اب تک سینکڑوں اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں اور دوسری طرف دسیوں ہزار فلسطینی بھی مارے گئے ہیں۔" عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اس اخبار نے مزید لکھا کہ یہ پراجیکٹ دائیں بازو کے صیہونی وزیر سیکورٹی اتمار بن غفیر نے پیش کیا تھا جس کے تحت طے پایا تھا کہ غزہ کی پٹی میں تمام عمارتیں پوری طرح مسمار کر دی جائیں اور وہاں سے فلسطینیوں کو نکال باہر کر دیا جائے۔
مزید برآں ایک اور انتہاپسند صیہونی وزیر بیزالل اسموتریچ نے بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ غزہ کی پٹی کو خالی کروانے کے بعد اسرائیل کے مال غنیمت میں تبدیل کر دینا چاہیے۔ اسموتریچ نے اس بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مذاکرات انجام پانے کی اطلاع بھی دی تھی۔ اسرائیلی اخبار ہارٹز اس بارے میں مزید لکھتا ہے: "بنجمن نیتن یاہو نے اب تک بیزالل اسموتریچ کے بیان پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں فوجی کاروائی کے بارے میں جو پالیسی بیان جاری کیا ہے اس کا اصل اہداف سے دور دور تک کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ کابینہ نے حماس کی نابودی اور یرغمالیوں کی آزادی کو اصل مقاصد کے طور پر بیان کیا ہے جبکہ پس پردہ سامراجی نوعیت کے عظیم اقتصادی منصوبے کارفرما ہیں۔" اس بات کا ایک اور ثبوت ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کئی ملین ڈالر پر مشتمل امدادی پیکجز کا لالچ دے کر اردن، مصر اور دیگر عرب ممالک کو اس بات پر راضی کرنے کی کوشش کرنا ہے وہ غزہ میں مقیم فلسطینیوں کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت دیں تاکہ یوں غزہ سے انہیں ہمیشہ کے لیے جلاوطن کر دینے کا زمینہ فراہم ہو سکے۔