WE News:
2025-11-06@23:36:33 GMT

صاف ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت اب صفائی ٹیکس دینا ہوگا؟

اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT

صاف ستھرا پنجاب پروگرام کے تحت اب صفائی ٹیکس دینا ہوگا؟

پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں صفائی کے نظام کو بہتر بنانے اور ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کے لیے ’ستھرا پنجاب‘ پروگرام کا آغاز 2024 میں کیا۔

اس پروگرام کا بنیادی مقصد شہری اور دیہی علاقوں میں کوڑا کرکٹ کے مؤثر انتظام کو یقینی بنانا، گلیوں اور محلوں کو صاف رکھنا اور شہریوں کو صحت مند ماحول فراہم کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کے حکم پر صوبے میں ’صاف ستھرا پنجاب‘ مہم کا آغاز

اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت نے نجی کمپنیوں کے اشتراک سے ایک منظم ویسٹ مینجمنٹ سسٹم متعارف کرایا ہے، جس کے تحت گھر گھر کوڑا اٹھانے اور اسے مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے مالی اخراجات پورے کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے رہائشی اور کمرشل علاقوں پر صفائی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

’صفائی ٹیکس کتنا لگایا جائے گا‘

ترجمان محکمہ بلدیات پنجاب کے مطابق 200 روپے سے لے کر 5 ہزار روپے تک سینی ٹیشن فیس عائدکی جائے گی، یہ فیس رہائشی علاقوں میں کم جبکہ کمرشل علاقوں میں زیادہ ہوگی، بلنگ کا سلسلہ ڈیجٹلائز ہوگا، ابتدائی 2 ماہ بل پرنٹ کی شکل میں بھجوایا جائےگا۔

ترجمان نے بتایا کہ رہائشی مکانات کے لیے فیس کا تعین پلاٹ سائز کے مطابق کیا گیا ہے، 5 مرلہ سے کم پلاٹ پر 300 روپے جبکہ 5 سے 10 مرلہ پلاٹ پر 500 روپے فیس وصول کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ 10 مرلہ کے لیے ایک ہزار روپے، 20 سے 40 مرلے کے پلاٹ کے لیے 2 ہزار جبکہ 40 مرلے سے زیادہ کے پلاٹ کےلیے 5 ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق اسمال بزنس کے لیے 500 روپے، میڈیم بزنس کے لیے ایک ہزار روپے اور لارج بزنس کے لیے 3 ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے، شہری یہ فیس آن لائن ایپ سے ادا کر سکیں گے، حکومت کا پہلا سالانہ ہدف 15 ارب روپے کی وصولی ہے۔

’ویسٹ مینجمنٹ کے نظام کو چلانے کے لیے مستقل فنڈز کی ضرورت ہے۔ صفائی ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی اس پروگرام کو پائیدار بنانے میں مدد دے گی۔‘

پنجاب کی آبادی 127.

68 ملین ہے، جو روزانہ 57,500 ملین ٹن کچرا پیدا کرتی ہے۔ اس میں سے صرف 18,438 ملین ٹن کچرا اکٹھا کیا جاتا ہے، جبکہ باقی ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتا ہے۔ ٹیکس سے حاصل فنڈز اس کچرے کو موثر طریقے سے ٹھکانے لگانے اور ری سائیکلنگ کے عمل کو بہتر بنانے میں استعمال ہوں گے۔ پنجاب حکومت نے اربوں روپے کی جدید مشینری خریدی ہے اور ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو اس پروگرام کے تحت روزگار فراہم کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کی ایک ماہ کی ڈیڈ لائن پر پنجاب میں ’صفائی ستھرائی‘ مہم کا آغاز

حکومت کا ہدف اس ٹیکس سے پہلے سال میں 15 ارب روپے جمع کرنا ہے، جبکہ کچھ ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 68 ارب روپے اکٹھے کرنے کا منصوبہ ہے۔ یہ فنڈز نئی مشینری کی خریداری، ملازمین کی تنخواہوں، اور لینڈ فل سائٹس کے قیام پر خرچ کیے جائیں گے۔ ایک اندازے کے مطابق اگر سالانہ 68 ارب روپے کا ہدف ہو تو ماہانہ خرچ قریباً 5.6 ارب روپے ہو سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بل پنجاب حکومت ترجمان محکمہ بلدیات ٹیکس لگانے کا فیصلہ ستھرا پنجاب پروگرام ماحولیاتی آلودگی مریم نواز وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز ویسٹ مینجمنٹ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پنجاب حکومت ترجمان محکمہ بلدیات ٹیکس لگانے کا فیصلہ ستھرا پنجاب پروگرام ماحولیاتی ا لودگی مریم نواز وی نیوز ویسٹ مینجمنٹ ستھرا پنجاب پنجاب حکومت صفائی ٹیکس اس پروگرام ہزار روپے حکومت نے کے مطابق ارب روپے کے لیے

پڑھیں:

سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان میں سگریٹ برانڈز کی فروخت کے حوالے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف ہوا ہے۔

ایک حالیہ سروے رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں فروخت ہونے والے تقریباً 81 فیصد سگریٹ برانڈز پر ٹیکس اسٹیمپ موجود نہیں، جس کے باعث قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مارکیٹ میں فروخت ہونے والی مصنوعات میں سے صرف 12 فیصد سگریٹس پر باقاعدہ ٹیکس اسٹیمپ پائی گئی، جبکہ 7 فیصد برانڈز ایسے بھی سامنے آئے جو ٹیکس شدہ اور بغیر ٹیکس دونوں صورتوں میں دستیاب تھے۔

سروے کے مطابق اس صورتحال سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ قانونی سگریٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی سرگرم ہے جو ٹیکس نظام سے بچ کر منافع کما رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق ٹیکس اسٹیمپ نہ ہونے سے حکومت کو سالانہ اربوں روپے کے محصولات سے محروم ہونا پڑتا ہے اور یہ رجحان انسدادِ اسمگلنگ اور ریگولیٹری اداروں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کا ٹیکس نظام میں ڈیجیٹل اصلاحات کی جانب اہم قدم
  • پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹ اور جائیداد کی لیز پر عائد ٹیکس معطل کر دیا 
  • ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے نیا قانون نافذ
  • پنجاب حکومت کا وی آئی پیز کی سکیورٹی کے لیے 25 نئی گاڑیاں خریدنے کا فیصلہ
  • سیلاب متاثرین میں 10 ارب روپے سے زاید تقسیم کر دیے، پنجاب حکومت
  • آئی پی پیز معاہدوں کی منسوخی اور نظرثانی سے حکومت کو 3600 ارب کی بچت
  • حکومت آئینی ترامیم کے ذریعے اقتدار کو طول دینا چاہتی ہے، بیرسٹر سیف
  • سگریٹ برانڈز کی جانب سے اربوں روپے کے ٹیکس غائب، بڑے پیمانے پر چوری کا انکشاف
  • سندھ حکومت کی خواتین کے لیے سہولت،پنک اسکوٹی پروگرام کا دوسرا مرحلہ شروع
  • ظہران ممدانی میئر بنے تو نیویارک کو فنڈز دینا مشکل ہوگا، ٹرمپ کا انتباہ