سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست2025ء) مبینہ طور پر خواجہ آصف کے منظور نظر اے ڈی سی آر سیالکوٹ کی گرفتاری سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات، ملزم کے قبضے سے رولیکس گھڑی، لاکھوں روپے نقد رقم، لینڈ کروزر، کمرشل پلاٹس کی فائلیں برآمد کر لی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق سیالکوٹ کے گرفتار اے ڈی سی آر محمد اقبال کے جسمانی ریمانڈ کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق ملزم کے قبضے سے رولیکس گھڑی، 14 لاکھ روپے سے زائد رقم، لینڈ کروزر، دو عدد پانچ مرلہ کمرشل پلاٹس کی اوپن فائلیں برآمد ہوئیں۔ تفتیشی افسر کے مطابق، ملزم سے ڈی ایچ اے کی مد میں لی گئی کروڑوں روپے کی رقم کی مزید ریکوری باقی ہے۔ جبکہ اس حوالے سے سینئر صحافی جنید اقبال کی جانب سے تہلکہ خیز دعوٰی کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

جنید اقبال کے مطابق "خواجہ آصف جو پرتگال کا نام لے رہے ہیں، دراصل گرفتار اقبال سنگھیڑا خواجہ آصف کے قریبی آدمی ہیں، طوطے کی جان کی طرح خواجہ آصف کی جان بھی اسی اے ڈی سی آر میں ہے، جس دن سے ان کی گرفتاری ہوئی ہے، خواجہ آصف بے حد پریشان ہیں، یہ اقبال سنگھیڑا 8 فروری الیکشن میں یہ آر او تھے اور انہوں نے دھاندلی اور خواجہ آصف کو جتوانے میں مرکزی کردار ادا کیا"۔

 
                                                                                                                             .

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اے ڈی سی آر خواجہ آصف کے مطابق

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ کا پناہ گاہ پراجیکٹ کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق بڑا فیصلہ

لاہور ہائیکورٹ کے پناہ گاہ پراجیکٹ کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق کیئے گئے فیصلے کے مطابق ملازمت کی مستقلی بنیادی حق نہیں، مستقل ملازمت ایک رعایت ہے جو پالیسی اور قانونی شرائط سے منسلک ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت چاہے تو مخصوص شرائط کے تحت اس رعایت کا اختیار استعمال کر سکتی ہے، 2018ء کے ریگولرائزیشن ایکٹ کا اطلاق پراجیکٹ پوسٹوں پر نہیں ہوتا۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے پناہ گاہ پراجیکٹ کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق بڑا فیصلہ سنا دیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق پراجیکٹ کی پوسٹوں پر ریگولرائزیشن ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوتا، 2 رکنی بینچ نے پناہ گاہ منصوبے کے کنٹریکٹ ملازمین کی مستقل تقرری کی اپیلیں خارج کر دیں۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ اور جسٹس خالد اسحاق پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا، 2 رکنی بینچ نے محمد قدیر سمیت دیگر کی درخواستوں پر 11 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے کے مطابق ملازمت کی مستقلی بنیادی حق نہیں، مستقل ملازمت ایک رعایت ہے جو پالیسی اور قانونی شرائط سے منسلک ہے۔ تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت چاہے تو مخصوص شرائط کے تحت اس رعایت کا اختیار استعمال کر سکتی ہے، 2018ء کے ریگولرائزیشن ایکٹ کا اطلاق پراجیکٹ پوسٹوں پر نہیں ہوتا۔ فیصلے کے مطابق 2018ء کے ریگولرائزیشن ایکٹ میں پراجیکٹ ملازمین کو ملازم کی تعریف سے خارج کیا گیا ہے، آئینی عدالتیں خود سے ملازم کا درجہ تبدیل کرنے کی مجاز نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • خواجہ آصف اپنے قریبی شخص اقبال سنگھیڑا کی گرفتاری سے پریشان ہیں: جنید سلیم کا دعویٰ 
  • غیرت کے نام پر  شادی شدہ لڑکی کا قتل، جرگے کے سربراہ کے تفتیش میں انکشافات
  • لاہور ہائیکورٹ کا پناہ گاہ پراجیکٹ کے ملازمین کی مستقلی سے متعلق بڑا فیصلہ
  • آدھی سے زیادہ بیوروکریسی پرتگال میں پراپرٹی لے چکی، خواجہ آصف
  • فیس لیس سسٹم سے لگژری گاڑیوں کی مبینہ انڈرانوائسنگ کلیئرنس، منی لانڈرنگ کا بڑا اسکینڈل بے نقاب
  • پشاور ہائی کورٹ نے کوہستان کرپشن اسکینڈل میں مطلوب ملزم کی گرفتاری روک دی
  • کوہستان سکینڈل، پشاور ہائیکورٹ نے نیب کو ملزم مہتاب شاہ کی گرفتاری سے روک دیا
  • قومی اسمبلی میں یوم استحصال کشمیر سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور
  • پاکستان کا یوکرین جنگ میں پاکستانی شہریوں کی مبینہ شرکت کے الزامات پر سخت رد عمل، بے بنیاد قرار دیدیا