گلگت:

بالائی ہنزہ میں دریا کے کٹاؤ سے شاہراہِ قراقرم کا بڑا حصہ دریا برد ہونے سے پاکستان اور چین کے درمیان زمینی راستہ منقطع ہوگیا۔

گلگت بلتستان میں گرمی کی شدت کے باعث گلیشیائی پگھلاؤ کا عمل تیز ہونے سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے لگا ہے جبکہ مختلف مقامات پر سیلابی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔

ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق گلگت بلتستان کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، ہنزہ کا علاقہ مورخون میں دریائی کٹاؤ سے شاہراہ قرارقرم کا ایک حصہ بہنے سے شاہراہ بند ہوئی ہے۔

وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے شاہراہ کی بحالی کی ہدایت کر دی ہے اور متعلقہ ادارے مورخون میں شاہراہ قراقرم کی بحالی کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔

ترجمان کے مطابق اسکردو کے علاقے زھوق کچورا کے مقام پر کشتی الٹ کر لاپتا ہونے والے سیاحوں کی تلاش بھی جاری ہے۔

فیض اللہ فراق نے واضح کیا کہ جھیلوں میں پانی کا بہاؤ بڑھنے سے کشتیاں چلانے پر پابندی ہے اور دفعہ 144 نافذ ہے، پابندی کے باوجود سیاحوں کو کشتی کے ذریعے جھیل میں لیکر جانے والوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری 

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 8 اگست تک ملک کے بالائی اور وسطی علاقوں میں شدید مون سون بارشوں کے باعث سیلاب کے خطرے کا الرٹ جاری کردیا ہے۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ، چناب اور راوی میں پانی کی آمد میں نمایاں اضافہ متوقع ہے، جبکہ راوی اور چناب کے ندی نالوں میں درمیانے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ مرالہ کے مقام پر چناب میں کم درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
ادارے نے بتایا ہے کہ تربیلا، گڈو اور سکھر بیراج پر پانی کی سطح فی الحال کم ہے، تاہم چشمہ اور تونسہ کے علاقوں میں بارشیں کم درجے کا سیلاب لا سکتی ہیں۔ دریائے جہلم (منگلا کے اوپر) اور اس کے معاون دریاؤں میں درمیانے درجے کے بہاؤ کا امکان ہے۔
این ڈی ایم اے نے سوات، پنجگوڑہ، کابل اور ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے نوشہرہ کے عوام کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔ اسی طرح گلگت بلتستان کے علاقوں ہنزہ، شگر اور گانچھے میں بھی ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ موجود ہے۔
تربیلا ڈیم 94 فیصد جبکہ منگلا ڈیم 61 فیصد تک بھر چکے ہیں، اور مزید پانی کی آمد جاری ہے۔ ندی نالوں کے قریب رہنے والے افراد کو رات کے وقت خاص طور پر ہوشیار رہنے اور محفوظ راستے اور مقامات کی شناخت رکھنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ عوام ایمرجنسی کٹس اور ضروری ادویات تیار رکھیں۔
شہری علاقوں، خاص طور پر شمال مشرقی اور وسطی پنجاب میں نکاسی آب کے نظام کو فعال رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔ شہریوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ نشیبی پلوں، کاز ویز اور پانی بھرے راستوں سے گریز کریں، کیونکہ صرف 6 انچ پانی بالغ انسان جبکہ 12 انچ پانی گاڑی کو بہا سکتا ہے۔
این ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ سرکاری انتباہات، موبائل الرٹس اور وارننگ ایپ پر نظر رکھیں تاکہ کسی بھی ممکنہ آفت سے بچاؤ ممکن ہو۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • گلیشیئرز پگھلنے سے دریائے ہنزہ میں پانی کی سطح بلند ، شاہراہ قراقرم بند، پاک چین زمینی رابطہ بھی منقطع
  • گلیشیائی جھیل پھٹنے سے گلگت بلتستان میں تباہی، شاہراہ قراقرم متاثر
  • قدرت جابر و سفاک نہیں بلکہ غفلت میں ہم ڈوبے ہیں
  • ملک میں بارشوں کے ایک اور سپیل کی پیشگوئی، دریائے چناب اور جہلم میں سیلاب کا خدشہ
  • آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں ہیلتھ انشورنس سروس بند ہونے کا انکشاف
  • آئندہ 24 گھنٹوں میں پنجاب کے بیشتر اضلاع میں بارشیں متوقع
  • وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سے صدر اسماعیلی کونسل ، سی ای او سرینا ہوٹلز ، سی ای او آغا خان ڈویلپمنٹ نیٹ ورک کی ملاقات، سیلاب متاثرین کی مدد کی یقین دہانی
  • کشمیر اور گلگت بلتستان میں شدید بارشوں کا امکان، سیلابی صورتحال کا الرٹ جاری
  • ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کا خطرہ، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری