دریائے ہنزہ میں سیلاب، شاہراہ قراقرم کا بڑا حصہ بہہ گیا، پاکستان اور چین کا زمینی راستہ منقطع
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
گلگت:
بالائی ہنزہ میں دریا کے کٹاؤ سے شاہراہِ قراقرم کا بڑا حصہ دریا برد ہونے سے پاکستان اور چین کے درمیان زمینی راستہ منقطع ہوگیا۔
گلگت بلتستان میں گرمی کی شدت کے باعث گلیشیائی پگھلاؤ کا عمل تیز ہونے سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے لگا ہے جبکہ مختلف مقامات پر سیلابی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔
ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق گلگت بلتستان کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا ہے، ہنزہ کا علاقہ مورخون میں دریائی کٹاؤ سے شاہراہ قرارقرم کا ایک حصہ بہنے سے شاہراہ بند ہوئی ہے۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے شاہراہ کی بحالی کی ہدایت کر دی ہے اور متعلقہ ادارے مورخون میں شاہراہ قراقرم کی بحالی کے لیے روانہ ہوچکے ہیں۔
ترجمان کے مطابق اسکردو کے علاقے زھوق کچورا کے مقام پر کشتی الٹ کر لاپتا ہونے والے سیاحوں کی تلاش بھی جاری ہے۔
فیض اللہ فراق نے واضح کیا کہ جھیلوں میں پانی کا بہاؤ بڑھنے سے کشتیاں چلانے پر پابندی ہے اور دفعہ 144 نافذ ہے، پابندی کے باوجود سیاحوں کو کشتی کے ذریعے جھیل میں لیکر جانے والوں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
دریائے سندھ، کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں مزید اضافہ
فائل فوٹودریائے سندھ میں کوٹری بیراج پر پانی کی آمد میں مزید اضافے کے بعد درمیانے درجے کا سیلاب ہے مگر بہاؤ بڑھ کر 3 لاکھ 52 ہزار کیوسک ہوگیا۔
فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق گڈو اور سکھر بیراج پر بہاؤ میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ گڈو کے بعد سکھر بیراج پر بھی سیلاب نچلے درجے میں تبدیل ہوگیا۔
گڈو بیراج پر اس وقت بہاؤ 2 لاکھ 83 ہزار اور سکھر پر 3 لاکھ 98 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر بدستور درمیانے درجے کا سیلاب ہے، ہیڈ اسلام اور ہیڈ سلیمانکی پر نچلے درجے کے سیلاب ہیں۔