اسلام آباد کے نجی کالج میں ’’اے آئی اسمارٹ کلاس رومز، اسمارٹر لرننگ‘‘ ورکشاپ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
تعلیم اور ٹیکنالوجی کے امتزاج کو فروغ دینے کے لیے او پی ایف کالج ایف-11/2، اسلام آباد میں ’’اے آئی اسمارٹ کلاس رومز، اسمارٹر لرننگ‘‘ کے عنوان سے دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔
ورکشاپ کا اہتمام تعلیم فاؤنڈیشن اور انوورسٹی کے اشتراک سے کیا گیا، جس میں مختلف تعلیمی اداروں کے اساتذہ، سربراہان، آئی ٹی کوآرڈینیٹرز، اور نصاب سازوں نے شرکت کی۔
ورکشاپ کا مقصد مصنوعی ذہانت (AI) اور اسمارٹ ٹیکنالوجیز کو تعلیمی عمل میں مؤثر طریقے سے ضم کرنا تھا، تاکہ تدریس کو زیادہ مؤثر، دلچسپ اور انفرادی نوعیت کا بنایا جا سکے۔
ورکشاپ کے پہلے روز شرکاء کو AI کے بنیادی تصورات، انٹرایکٹو وائٹ بورڈز، لرننگ مینجمنٹ سسٹمز، اور ڈیجیٹل تشخیص کے طریقہ کار سے متعارف کروایا گیا، جبکہ دوسرے دن شرکاء نے خود AI ٹولز استعمال کرتے ہوئے اسباق تیار کیے اور ان کی پریزنٹیشنز پیش کیں۔
ورکشاپ کے نمایاں سیشنز میں ChatGPT، Canva، Deepseek جیسے جدید ٹولز کا عملی استعمال، گروپ ڈسکشن، اور پاکستانی اسکولوں میں AI کے کامیاب تجربات شامل تھے۔
اختتامی تقریب میں تمام شرکاء کو اسناد اور شیلڈز دی گئیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
تاوان کیلیے مبینہ اغوا؛ ایس ایس پی آپریشنز سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے تاوان کے لیے مبینہ اغوا افراد کی بازیابی کے لیے درخواست پر ایس ایس پی آپریشنز کو نوٹس کرتے ہوئے ایک دن میں رپورٹ طلب کر لی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس انعام امین منہاس نے یاسر عرفات ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے قیصر امام ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
درخواست میں موقف اپنایا خدشہ ہے کہ اغوا کنندگان مشرف رسول کی تحویل یا اسلام آباد پولیس کی غیر قانونی حراست میں ہیں، اغوا کنندگان کے خلاف کسی مقدمے کا نہیں بتایا گیا، نا ہی کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ مغویان کی بازیابی کے لیے عدالتی بیلف مقرر کیا جائے اور اغوا کر کے تاوان کا تقاضا کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست گزار کے مطابق میرے قریبی دوستوں محمد وقاص اور سہیل باجوہ کی مشرف رسول کے ساتھ 2018 سے کاروباری روابط ہیں، ٹرانزیکشن کے تنازع پر ایک دوست کے بیٹے اور دوسرے دوست کی بیوی سمیت تین بیٹیوں کو اغوا کیا گیا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے مشرف رسول کے پرائیویٹ گارڈز کے ہمراہ اغوا کیا، فیملی ممبرز کو اغوا کرنے کے ساتھ ڈیڑھ کروڑ روپے کیش، دس تولے سونا اور پانچ گاڑیاں بھی قبضہ میں لے لیں۔ پٹیشن میں الزام لگای اکہ مشرف رسول نے دوست کو فون کر کے 50 کروڑ روپے تاوان مانگا۔
یاسر عرفات ایڈووکیٹ نے پٹیشن میں موقف اپنایا کہ پٹیشن دائر کرنے جا رہا تھا تو پولیس نے جی 14 ناکے پر روک کر تشدد کیا اور گاڑی چھین لی۔
درخواست میں مشرف رسول، آئی جی اسلام آباد، آئی جی پنجاب، وزارت داخلہ، ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایچ او تھانہ سنبل اور اسٹیٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔