کشمیر میں 25 کتابوں پر پابندی تاریخ کو مٹانے کا ذریعہ نہیں بن سکتی ہے، آغا سید حسن الموسوی
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
انجمن شرعی شیعیان کے صدر نے کہا کہ عوام کو چاہیئے کہ ایسے عناصر کی نشاندہی کریں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کو فوراً حکام تک پہنچائیں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے مرکزی امام باڑہ بڈگام میں دو اہم اور سنگین عوامی مسائل جن میں معتبر علمی کتب پر پابندی اور کشمیر بھر میں گلے سڑے گوشت کے حالیہ اسکینڈل شامل ہیں، پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معتبر محققین اور مایہ ناز مؤرخین کی تصنیفات پر پابندی کی ہم سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہے اور اس طرح کے اقدامات سے نہ تو تاریخی حقائق کو مٹایا جا سکتا ہے اور نہ ہی کشمیری عوام کی جیتی جاگتی یادوں کے ذخیرے کو ختم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے اس بات کو ایک کھلا تضاد قرار دیا کہ ایک طرف جاری "کتاب میلہ" کے ذریعے ادبی وابستگی کا دعویٰ کیا جا رہا ہے اور دوسری طرف علمی و تحقیقی کتب پر پابندی لگا کر فکری آزادی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ جمعہ خطبہ کے دوران آغا حسن الموسوی الصفوی نے کشمیر بھر میں گلے سڑے، بغیر لیبل اور مشتبہ گوشت کی بڑے پیمانے پر فروخت کے انکشافات پر شدید غم و غصہ ظاہر کیا۔
انہوں نے کہا کہ فوڈ اینڈ ڈرگز ایڈمنسٹریشن (FDA) کی کارروائیوں کے دوران سرینگر، پلوامہ، گاندربل اور دیگر اضلاع سے مجموعی طور پر 3,500 کلوگرام سے زائد غیر معیاری اور خطرناک گوشت ضبط کیا گیا۔ انہوں نے اس جرم کو "معاشرتی ضمیر اور اخلاقی اقدار کی کھلی تذلیل" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض فوڈ سیفٹی کا معاملہ نہیں بلکہ ایک سماجی و اخلاقی بحران ہے، جو ہمارے احتسابی نظام اور اجتماعی بیداری پر سوالیہ نشان ہے۔ آغا حسن الموسوی الصفوی نے کہا کہ یہ وقت صرف حکومتی کارروائی کا نہیں بلکہ معاشرتی بیداری کا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو چاہیئے کہ ایسے عناصر کی نشاندہی کریں اور کسی بھی مشتبہ سرگرمی کو فوراً حکام تک پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحت مند معاشرہ اسی وقت قائم ہو سکتا ہے جب عوامی اخلاقیات، قانونی عملداری اور حکومتی احتساب ایک ساتھ کام کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: حسن الموسوی پر پابندی نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
ظہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر کے طور پر تاریخ رقم، پہلے خطاب میں اسلاموفوبیا کے خاتمے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک میں تاریخ ساز الیکشن کے نتیجے میں ظہران ممدانی پہلی بار ایک مسلم میئر کی حیثیت سے سامنے آئے ہیں۔
اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا کہ یہ انتخاب ثابت کرتا ہے کہ خوف پر امید کی فتح ہوئی ہے اور نیویارک میں اب اسلاموفوبیا کی کوئی جگہ باقی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شہر عوام کا ہے اور مستقبل بھی عوام کے ہاتھ میں ہے۔
ظہران ممدانی نے کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ آج کے نتائج نے ثابت کر دیا کہ امید ابھی زندہ ہے اور عوام نے مورثی سیاست کو رد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک کے عوام نے تبدیلی پر یقین ظاہر کیا ہے، ٹیکسی ڈرائیورز، نرسنگ اسٹاف اور ورکنگ کلاس سمیت سب نے اس تبدیلی کو ووٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک ہزار سے زائد رضاکار مہم میں شریک رہے اور اسی جدوجہد کی وجہ سے یہ ممکن ہوا۔
نومنتخب میئر نے کہا کہ وہ عوام کی نمائندگی کریں گے اور امن، انصاف اور سکیورٹی کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ایک مسلمان اور ڈیموکریٹک سوشلسٹ ہیں اور یکم جنوری 2026 سے وہ ایک ایسی انتظامیہ قائم کریں گے جو سب شہریوں کے مفاد میں کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیویارک کو تارکین وطن نے مضبوط بنایا ہے اور اب بدعنوانی کے اس نظام کا خاتمہ کیا جائے گا جس میں ارب پتی افراد ٹیکسوں سے بچ نکلتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے ظہران ممدانی نے کہا کہ انہیں معلوم ہے ٹرمپ دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ “Turn The Volume Up”۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ مزدوروں کے حقوق کے لیے یونینز کے ساتھ کھڑے ہوں گے اور شہر کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز کریں گے۔