گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا کہ چاہتے ہیں زائرین کے مسائل جلداز جلد حل ہوجائیں۔گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ کیا ہے زائرین کو محفوظ طریقے سے ایران بھجوایا جائے، ہوائی سفر کے حوالے سے کمیٹی بن چکی ہے، کمیٹی 48 گھنٹے میں کام مکمل کرے گی۔کامران ٹیسوری کا مزید کہنا تھا کہ سکیورٹی مسائل حل ہوتے ہی زمینی راستے بحال ہو جائیں گے، زائرین کے ویزا مسائل اور دیگر مطالبات پر بھی کام کریں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز گورنرسندھ کے ایم ڈبلیو ایم کیساتھ مذاکرات کامیاب ہونے پر زائرین نے ایران روانگی مؤخر کردی تھی، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا کہنا تھا کہ کراچی سے قافلہ حب روانہ نہیں ہوگا، وزیرداخلہ محسن نقوی سے بھی صورتحال پر بات ہوئی، پی آئی اے سے بات کی جارہی ہے کہ فلائٹس کا بندوست کیا جائے گا۔کامران ٹیسوری نے مزید کہنا تھا کہ علامہ راجہ ناصرعباس کا مطالبہ تھا روڈ سے ہی جانے دیا جائے، ایرانی حکومت سے ویزاکی مدت بڑھانے پر بات کریں گے، انہوں نے بتایا تھا کہ ان کی وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر طلال چودھری سے ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی ہے جس میں زائرین کے مسائل اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا تھا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ سکیورٹی فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور اس حوالے سے حکومت اپنی تمام تر کوششیں بروئے کار لا رہی ہے، گورنر سندھ نے کہا تھا کہ زائرین کے مسائل کا ادراک ہے اور ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے کہ وہ بلا تاخیر اور باحفاظت اپنے مقدس سفر پر روانہ ہو سکیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

مزدور مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت سے مطالبات

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سائٹ لیبرفورم کے جنرل سیکرٹری بخت زمین خان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ محنت سندھ کے نمائشی وزیر کے وجہ سے محکمہ محنت کے تمام ادارے مکمل طور پر کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں جس کی وجہ سے مزدوروں کا فنڈ مزدوروں کے بجائے اداروں کے افسران اور سرکاری ملازمین کی ویلفیئر پر خرچ ہورہا ہیں اور موجودہ سیکرٹری لیبر رفیق قریشی کے آنے کے بعد تو صورتحال مزید خراب ہوگئی ہیں۔ سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ، سوشل سیکورٹی سندھ میں تو اب صورتحال مزید خراب ہوگئی ہیں اور گورننگ باڈیاں بھی نام کی رہ گئی ہیں۔ ان دونوں اداروں میں کرپٹ افسران کا راج ہے۔ لہٰذا پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کو اگر واقعی ورکرز سے ہمدردی ہیں تو صوبائی وزیر محنت سندھ اور سیکرٹری لیبر سندھ کو چینج کرکے مزدوروں سے ہمدردی رکھنے والا صوبائی وزیر محنت اور سیکرٹری لیبر لایا جائے جو ورکرز کے ساتھ انصاف کریں۔ ابھی تک شوشل سیکورٹی میں 60 فیصد ورکرز رجسٹریشن سے محروم ہیں جو 40 فیصد ورکرز رجسٹرڈ ہیں ان میں سے صرف 10 فیصد ورکرز کے پاس مزدور کارڈ موجود ہے باقی 30 فیصد ورکرز کا مزدور کارڈ نہ بنے کی وجہ سے علاج سے محروم ہیں اور جن 10 فیصد کا کارڈ بنا ہوا ہے وہ ورکرز سوشل سیکورٹی کے اسپتالوں ڈسپنسریوں میں ادویات اور علاج کے لیے شوشل سیکورٹی میں کرپٹ مافیا کے اذیت کا شکار ہے اور سیکرٹری لیبر اور سوشل سیکورٹی کے کرپٹ افسران آئے روز نئے رولز بناکر ورکرز کو پریشان کرتے ہیں تاکہ یہ 10 فیصد ورکرز بھی علاج کے لیے نہ آئے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ سوشل سیکورٹی سرکاری ملازمین کے لیے بنا ہیں کیونکہ کیسی بھی سرکاری ادارے میں وہ مراعات نہیں مل رہا ہے جو اس ادارے میں سرکاری ملازمین اور افسران کو حاصل ہے جبکہ یہ ادارہ ٹوٹل صنعتی ورکرز کے کنٹوبیش پر قائم ادارہ ہیں جو علاج سے محروم ہیں۔ اس طرح سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کا بھی یہی حال ہے سرکاری افسران اور ملازمین کو تمام وہ سہولیات میسر ہیں جو سندھ کے کیسی اور ادارے کے سرکاری افسران اور ملازمین کو حاصل نہیں ہے اور سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ میں بھی آئے روز ویلفیئر اسکیموں کو ختم کرنے کے لیے نئے نئے رولز بنائے جاتے ہیں تاکہ ورکرز کو ان ویلفیئر اسکیموں سے محروم کرسکے۔ جس کی ایک مثال سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کا ویلفیئر کارڈ ہیں۔ اب اگر سندھ کی صوبائی حکومت جوکہ پیپلز پارٹی کی ہے کے صوبائی وزیر محنت، سیکرٹری لیبر جو سیکرٹری سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ بھی ہے۔ کمشنر سوشل سیکورٹی سندھ، ڈائریکٹر جنرل لیبر سندھ اور دیگر ذمہ داران یہ بتائیں کہ سندھ میں کتنے صنعتی ورکرز کے پاس تقرری لیٹر ہیں۔ سندھ میں سوشل سیکورٹی اور EOBI میں کتنے فیصد ورکرز رجسٹرڈ ہیں اور کتنے فیصد ورکرز کے پاس سوشل سیکورٹی کارڈ ہیں۔ 70 فیصد ورکرز کے پاس تقرری لیٹر، سوشل سیکورٹی اور EOBI کارڈ نہیں ہے۔ صنعتی زونز میں لیبر قوانین پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے اور یہ ذمہ داری محکمہ محنت کے سیکرٹری لیبر کے ماتحت لیبر ڈیپارٹمنٹ کی ہیں جو سیکرٹری لیبر اپنی ذمہ داری فوری نہیں کرتا لیکن ورکرز سے کہتے ہیں کہ ہماری ذمہ داری ورکرز پوری کریں یہ ظلم ہیں سندھ کے صنعتی ورکرز پر لہٰذا حکومت سندھ سے درخواست ہے کہ اگر واقعی پیپلز پارٹی مزدوروں سے ہمدردی رکھتی ہے اور یہ وہی قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پارٹی ہیں اور پارٹی پالیسی میں تبدیلی نہیں ہوئی تو صوبائی وزیر محنت کو تبدیل کرکے کراچی سے پیپلز پارٹی کے منتخب کسی بھی ایم پی اے کو جو کراچی کے محنت کش بستیوں سے منتخب ہوئے اور مزدوروں کے مسائل سے واقف ہیں۔ ان میں سے صوبائی وزیر محنت بنایا جائے۔ سوشل سیکورٹی سندھ اور سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ کے گورننگ باڈیوں میں حقیقی صنعتی ورکرز کے نمائندوں کو شامل کریں تاکہ ورکرز کے مسائل سے واقف ہونے کی وجہ سے ایسے رولز نہ بن سکے جس پر عملدرآمد کرنا مشکل ہو اور لیبر کی اسٹینڈنگ کمیٹی میں بھی حقیقی لیبر لیڈر کو شامل کیا جائے تاکہ ورکرزکو تمام قانونی حقوق مل سکے ورکرزکو تقرری لیٹر، سوشل سیکورٹی اور EOBI کارڈ مل سکے لیبر قوانین پر عملدرآمد ہوسکے۔ ٹریڈ یونین پر جو سندھ میں غیر اعلانیہ پابندی عائد ہیں وہ ختم ہوسکے۔ اور آئی ایل او سے مل کر جو مزدوروں اور ٹریڈ یونین پر جو شب خون مارنے کی کوشش ہورہی ہیں وہ ختم ہوسکے اگر یہی صورتحال رہی تو پیپلز پارٹی کی حکومت قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کی مزدور دوست پالیسی اور محکمہ محنت کے تمام اداروں کو تباہ کرنے میں برابر کے شریک ہوگی۔

 

متعلقہ مضامین

  • اکاؤنٹس افسران کے پروموشن کے مسائل ایک ہفتے میں حل کرنے کا حکم
  • سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کو گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم
  • پاکستان اور چین کی دوستی فولاد سے بھی زیادہ مضبوط ہے: گورنر سندھ
  • پیپلز پارٹی نے سندھ اور کراچی کو پسماندہ بنا دیا، وہاں کے لوگ مریم نواز کی قیادت چاہتے ہیں، عظمیٰ بخاری
  • عدالت کا سابق گورنر سندھ کو گرفتار کرنے کا حکم، وارنٹ جاری
  • سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے
  • مزدور مسائل کے حل کے لیے سندھ حکومت سے مطالبات
  • پاکستان نے ہمیشہ عالمی سطح پر امن، استحکام اور انصاف کی حمایت کی ہے، گورنر سندھ
  • پی آئی اے کی پرواز میں تکنیکی خرابی کے باعث عمرہ زائرین رُل گئے
  • بھارت سے برابری کی بنیاد پر کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل چاہتے ہیں: وزیراعظم