گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی کیماڑی آمد، بوٹ ریلی کی رنگا رنگ تقریب میں شرکت، بھٹ آئی لینڈ کا بھی دورہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, August 2025 GMT
بھارتی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ بھارت نے چھیڑا تو پاک فوج نے غرور خاک میں ملا دیا اور انہیں پچھاڑ کر رکھ دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اب اگلا معرکہ معیشت کا ہوگا اور سندھ کو آئی ٹی کا صوبہ بنایا جائے گا۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کیماڑی پہنچے اور بوٹ ریلی کی رنگا رنگ تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار، انیس قائم خانی اور دیگر معزز شخصیات بھی شریک ہوئیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ "معرکہ حق جشنِ آزادی" پورے پاکستان میں جوش و خروش سے جاری ہے اور گورنر ہاؤس کراچی میں جشنِ آزادی کی تقریبات یکم اگست سے مسلسل جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ماہی گیروں کے ساتھ ریلی کا آغاز کیا ہے، نیوی سمیت تمام اداروں کے تعاون پر مشکور ہوں۔ گورنر سندھ نے بھارتی جارحیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے چھیڑا تو پاک فوج نے غرور خاک میں ملا دیا اور انہیں پچھاڑ کر رکھ دیا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اب اگلا معرکہ معیشت کا ہوگا اور سندھ کو آئی ٹی کا صوبہ بنایا جائے گا۔ گورنر کامران خان ٹیسوری نے کہا کہ راحت فتح علی خان کے شو میں پچاس ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی اور ہر طرف جشن کا سماں تھا۔ گورنر سندھ نے کہا کہ بوٹ ریلی جیسے ایونٹس کراچی کی خوبصورتی اور ساحلی سیاحت کے فروغ کا اہم ذریعہ ہیں۔
بعد ازاں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کراچی کے ساحلی علاقے بھٹ آئی لینڈکا دورہ کیا، جہاں انہیں مقامی کمیونٹی کی جانب سے جاری ترقیاتی اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ اس موقع پر حسین بھٹی نے گورنر سندھ کو آگاہ کیا کہ بھٹ آئی لینڈ کراچی کا وہ علاقہ ہے جہاں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے اور اسے زیرو کرائم ایریا قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ علاقے میں ہنڈی کرافٹس کے فروغ اور معیاری ریسٹورینٹس کی تعمیر کے ذریعے معاشی سرگرمیوں کو بڑھایا جا رہا ہے۔ گورنر سندھ کو مزید بتایا گیا کہ مقامی کمیونٹی کی شمولیت سے صفائی اور ستھرائی کا مؤثر نظام قائم کیا گیا ہے، جس نے علاقے کے ماحول کو خوشگوار بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ گورنر سندھ نے بھٹ آئی لینڈ میں جاری عوامی شراکت داری پر مبنی ماڈل کو سراہا اور کہا کہ اس طرح کے اقدامات کو دیگر علاقوں میں بھی اپنانے کی ضرورت ہے تاکہ کراچی کو محفوظ، صاف اور خوبصورت شہر بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کامران خان ٹیسوری گورنر سندھ نے نے کہا کہ انہوں نے بھٹ آئی سندھ کو
پڑھیں:
اسلام آباد میں شہری کی ضبط لینڈ کروز کراچی میں کمشنر اِن لینڈ کے پاس ہونے کا انکشاف
اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں شہری کی ضبط کی گئی لینڈ کروزر کراچی میں ان لینڈ کمشنر کے پاس موجود ہے جبکہ عدالت نے کلیکٹر کسٹمز اور ممبر لیگل کسٹمز کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سماعت کی اور آرڈر جاری کیا جہاں دوران سماعت کسٹمز کی اسلام آباد میں شہری سے ضبط کردہ گاڑی کراچی میں کمشنر ان لینڈ ریونیو کے زیراستعمال رہنے کا انکشاف کیا گیا حالانکہ کسٹمز حکام نے گاڑی آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ پشاور کو فراہم کرنے کا بیان عدالت میں دیا تھا۔
کلیکٹر کسٹمز کے مطابق لینڈ کروزر پراڈو گاڑی ایک لاکھ روپے کی ٹوکن منی پر آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ کو دی گئی تھی تاہم سماعت کے دوران کلیکٹر کسٹمز نے گاڑی جعلی نمبر پلیٹ لگا کر اسلام آباد ہائی کورٹ میں لانے کا بھی اعتراف کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کلیکٹر کسٹمز اور ممبر لیگل کسٹمز کو توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کر دیا اور حکم دیا کہ گاڑی کی اصل نمبر پلیٹ اتار کر جعلی لگانے کا آرڈر کس نے دیا، اس حوالے سے کلیکٹر کسٹمز نکوائری رپورٹ بیانِ حلفی کے ساتھ جمع کرادیں۔
کمشنر ان لینڈ ریونیو سردار تیمور خان درانی کو چیئرمین ایف بی آر آفس کے ذریعے نوٹس جاری کردیا گیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کمشنر ان لینڈ ریونیو سردار تیمور درانی اور آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ پشاور کے ڈائریکٹر جنرل کو متعلقہ ڈرائیور کے ہمراہ 10 نومبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا کہ گاڑی آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ میں کس کے زیراستعمال تھی، آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ سے کمشنر ان لینڈ ریونیو تک کیسے پہنچی، اس حوالے سے ڈی جی انکوائری رپورٹ جمع کرائیں۔
عدالت نے ممبر کسٹمز آپریشنز سے بھی بیان حلفی سمیت انکوائری رپورٹ طلب کی اور کہا کہ گاڑی کمشنر ان لینڈ ریونیو کے پاس کیسے گئی؟
جسٹس بابر ستار نے دوران سماعت استفسار کیا کہ آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ سے کسٹمز کو گاڑی کس نے ہینڈ اوور کی، جس پر کسٹمز کے وکیل نے کہا کہ آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ کا ڈرائیور گاڑی کسٹمز کے ویئرہاؤس چھوڑ کر گیا اور نمبر پلیٹ اتار کر لے گیا۔
کلیکٹر کسٹمز نے بتایا کہ گاڑی ہائی کورٹ میں پیش کرنی تھی اس لیے دوسری نمبر پلیٹ لگائی گئی اور یہ معمول کا کام ہے، جس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ گاڑی کو جعلی نمبر پلیٹ لگانے کا حکم کس نے دیا تو کلیکٹر کسٹمز رضوان صلابت نے جواب دیا کہ ڈرائیور نے نمبر پلیٹ لگائی۔
جسٹس بابرستار نے کہا کہ کچھ تو شرم کریں، افسران ذمہ داری لیں، آپ ڈرائیورز کو بس کے نیچے دھکیل رہے ہیں؟ کراچی میں رجسٹرڈ آلٹو کی نمبر پلیٹ اس گاڑی کو کیوں لگائی گئی اور کس قانون کے تحت آپ نے جعلی نمبر پلیٹ لگا لی، آپ کو جھوٹی نمبر پلیٹ گاڑی پر لگانے کے لیے جیل میں کیوں نہ بھیجا جائے۔
کلیکٹر کسٹمز نے عدالت کو بتایا کہ گاڑی ریڈ زون لانی تھی تو نمبر پلیٹ لگانی تھی اس لیے دوسری پلیٹ لگا لی گئی، ویئر ہاؤس میں ایسی بہت سی نمبر پلیٹس ہوتی ہیں، جس کو ڈرائیور لگا کر لے آیا۔
جسٹس بابرستار نے کہا کہ کیا کہہ رہے ہیں ایک ڈرائیور نے نمبر پلیٹ اتار لی، دوسرے نے لگا لی، آپ کلیکٹر ہیں آپ کی ذمہ داری بنتی ہے، آپ کچھ شرم کریں آپ افسر ہیں، عدالت میں کس لیے جھوٹ بول رہے ہیں، افسر عدالت میں آ کر جھوٹ بولیں گے تو پھر توہین عدالت کے علاوہ کیا آپشن بچتا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ غلطی ہو گئی ہے تو عدالت میں آ کر درست بات بتا دیں، توہین عدالت کی کارروائی کا مقصد آرڈرز پر عمل درآمد کرانا ہے سزائیں دینا نہیں ہے۔
کلیکٹر کسٹمز سے مکالمہ کرتے ہوئے جسٹس بابرستار نے کہا کہ آپ خود غیرقانونی کام کر رہے ہیں اور آج آپ نے عدالت کو بتایا، آپ کی نہ لیگل سینس ہے اور نہ سچ بولنے کی اخلاقی جرات ہو رہی ہے، اس کے نتائج ہوں گے۔
عدالت نے کیس کی سماعت 10 نومبر تک ملتوی کر دی۔