سفارتی ذرائع کے مطابق دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ کی برطانوی ہم منصب اور وزیر مملکت برائے جنوبی ایشیا سے ملاقاتیں ہوں گی جن میں پاک برطانیہ تعلقات، خطے کی صورتحال اور دیگر امور پر گفتگو ہو گی۔ اسلام ٹائمز۔ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار آئندہ ہفتے کے اختتام پر برطانیہ کا دورہ کریں گے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق دورے کے دوران اسحاق ڈار کی برطانوی ہم منصب اور وزیر مملکت برائے جنوبی ایشیا سے ملاقاتیں ہوں گی جن میں پاک برطانیہ تعلقات، خطے کی صورتحال اور دیگر امور پر گفتگو ہو گی۔ سفارتی ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار 17 اگست کو پاکستانی کمیونٹی کی تقریب میں بھی شریک ہوں گے۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار

پڑھیں:

اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کا شیطانی گٹھ جوڑ

خطے میں ایک خطرناک اور مبینہ سازش آشکار ہوئی ہے جس میں بعض حلقے اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کی باغی قیادت (TTA) کو ایک محوری کردار میں جوڑنے کی بات کررہے ہیں، اور یہ الزام تب زور پکڑا جب پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تاریخی اسٹریٹیجک دفاعی معاہدہ طے پایا جس نے پاکستان کو «محافظِ حرمینِ شریفین» کا مرتبہ دیا۔

اس منظرنامے کے حامی سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا 17 ستمبر کو طے پانے والا معاہدہ محض اتفاقی تبدیلیاں لا رہا تھا، یا اس نے اُن قوتوں کو متحرک کر دیا جو اس اتحاد کو نقصان پہنچانا چاہتی ہیں۔ اُن کے مطابق مندرجہ ذیل خام نکات قابلِ غور ہیں:

مبینہ سفارتی رابطے اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات کا تسلسل مشکوک معلوم ہوتا ہے — جن میں بھارتی وزیراعظم اور اسرائیلی رہنماؤں کے رابطے، افغان طالبان قیادت کے دورے، اور پھر بعض سرحدی واقعات شامل ہیں۔

بیان کے مطابق بعض ملاقاتیں محض سفارتی گفتگو نہیں بلکہ دفاعی و انٹیلی جنس تعاون کی سمت میں پیش رفت تھیں، جسے مبصرین ایک عسکری محور سمجھتے ہیں۔

الزام ہے کہ تینوں فریقوں کے درمیان کرداروں کی تقسیم ہے: اسرائیل حکمتِ عملی اور خفیہ معلومات فراہم کرتا ہے، بھارت سیاسی و مالی معاونت کرتا ہے، اور مقررہ باغی عناصر سرحدی حملے یا پراکسی کارروائیاں انجام دیتے ہیں۔

مقصد کے طور پر اُن کا دعویٰ یہ ہے کہ یہ سب پاکستان کے نئے کردار — خاص طور پر «محافظِ حرمینِ شریفین» کا عہدہ — کو کمزور کرنا اور مسلم اُمہ میں اتحاد کو ٹھیس پہنچانا ہے۔

اس طرح کے بیانات اس لیے خطرناک ہو سکتے ہیں کہ وہ تیزی سے تنازعہ انگیز روایات کو فروغ دیں اور بغیر تصدیق کے عوامی رائے تشکیل پائیں۔ اِس لیے ضروری ہے کہ:

جو بھی سنجیدہ دعوے کیے جائیں، اُن کے شواہد، ثبوت اور حوالہ جات ساتھ پیش کیے جائیں؛

معاملے کی تحقیقات مناسب اداروں کے ذریعے شفاف انداز میں کی جائیں؛

عوامی گفتگو میں ذمہ دارانہ انداز اپنایا جائے تاکہ کشیدگی اور اشتعال سے بچا جا سکے۔

آخر میں، چاہے کن سازشی نظریات کا نتیجہ کچھ بھی ہو، مؤقف رکھنے والوں کا ایمان ہے کہ پاکستان متحد، پراعتماد اور درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ تاہم، امن، استحکام اور خطے میں باہمی اعتماد کے فروغ کے لیے شواہد پر مبنی مباحثہ، سفارتی رابطے اور مل کر مسئلے کا حل تلاش کرنا ہی مفید راستہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • چیف جسٹس آف پاکستان آئندہ ہفتے بیرون ملک جائیں گے
  • چیف جسٹس پاکستان کا آئندہ ہفتے دورہ ترکیہ، جسٹس منصور علی شاہ قائمقام چیف جسٹس ہوں گے
  • یومِ اقبال:نادرا نے شیڈول جاری کر دیا
  • اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور کی ملاقات‘ فلسطین‘ مشرق وسطی میں امن کوششوں پر تبادلہ خیال
  • اسلام آباد: نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار سے امریکی ناظم الامور نٹالی بیکر ملاقات کررہی ہیں
  • اسرائیل، بھارت اور افغان طالبان کا شیطانی گٹھ جوڑ
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • اقوام متحدہ نے شامی صدر  پر عائد پابندیاں ہٹا دیں، اگلے ہفتے وائٹ ہاؤس کا دورہ متوقع
  • برطانوی وزیر ٹریڈ پالیسی کی ملاقات، دوطرفہ تجارت کے وسیع مواقع موجود: احسن اقبال
  • اسحاق ڈار سے ایشین فٹبال کنفیڈریشن کے صدر کی ملاقات