فیصل خان کے اپنے بھائی عامر خان پر سنگین الزامات، ایک سال قید میں رکھنے کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
بالی ووڈ کے معروف اداکار عامر خان اور ان کے بھائی فیصل خان کے درمیان کشیدہ تعلقات کی خبریں پہلے بھی گردش میں رہی ہیں، مگر حال ہی میں فیصل خان کے ایک انکشاف نے مداحوں کو حیران کردیا ہے۔
فیصل خان کا کہنا ہے کہ چند سال قبل عامر خان نے انہیں ممبئی میں اپنے گھر پر ایک سال سے زیادہ عرصے تک قید رکھا۔ اس دوران ان کا موبائل فون چھین لیا گیا، انہیں زبردستی دوائیں دی جاتی رہیں اور کمرے کے باہر پہرہ دینے کے لیے گارڈز موجود تھے تاکہ وہ باہر نہ نکل سکیں۔
بھارتی میڈیا سے گفتگو میں فیصل نے بتایا کہ اس وقت ان کی فیملی نے ان پر شیزوفرینیا کا الزام لگایا اور انہیں ”پاگل شخص“ قرار دے کر معاشرے کے لیے خطرہ بتایا۔
فیصل کے مطابق یہ حالات ان کے لیے ایک جال کی مانند تھے جس سے نکلنا ناممکن محسوس ہوتا تھا، کیونکہ پوری فیملی ان کے خلاف ہو چکی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان دنوں میں انہوں نے بہت دعائیں کیں اور امید رکھی کہ ان کے والد طاہر حسین ان کی مدد کو آئیں گے، لیکن رابطے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ فیصل نے بتایا، ”میرے پاس ابو کا نمبر تک نہیں تھا۔ عامر نے مجھے گھر میں بند کر رکھا تھا۔ موبائل لے لیا گیا تھا، باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی، کمرے کے باہر باڈی گارڈ کھڑے رہتے اور دوائیں دی جاتی تھیں۔“
تقریباً ایک سال بعد فیصل کے مسلسل اصرار پر عامر نے انہیں دوسرے گھر میں منتقل ہونے کی اجازت دی۔
یاد رہے کہ عامر خان اور فیصل 2000 میں ریلیز ہونے والی فلم ’’میلہ‘‘ میں ایک ساتھ نظر آئے تھے، جس میں اداکارہ ٹوئنکل کھنہ بھی شامل تھیں اور جس کی ہدایت کاری دھرمیش درشن نے کی تھی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل خان
پڑھیں:
فرح خان کیساتھ ہراسانی کا واقعہ، ٹوئنکل کھنہ نے بھی تصدیق کردی
بالی ووڈ کی معروف کوریوگرافر اور فلم ساز فرح خان نے حال ہی میں ایک ٹی وی شو میں اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں سے متعلق ایک ناخوشگوار واقعہ بیان کیا ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرح خان نے ٹوئنکل کھنہ اور کاجول کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں ایک فلم کی شوٹنگ کے دوران ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فرح کے مطابق وہ اس وقت ایک فلم میں کوریوگرافی کر رہی تھیں۔ شوٹنگ کے دوران کبھی کبھی انہیں کمروں میں بیٹھنے اور آرام کرنے کی ضرورت پڑتی تھی۔ ایک روز جب وہ اپنے کمرے میں موجود تھیں تو فلم کے ڈائریکٹر نے گانے پر بات کرنے کے بہانے ان کے کمرے کا رخ کیا۔
فرح خان کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر ان کے بہت قریب آکر بیڈ پر بیٹھ گیا جس سے انہیں ہراسانی محسوس ہوئی اور انہوں نے فوراً اسے کمرے سے باہر جانے کو کہا۔
فرح خان نے کہا کہ اس دور میں انہیں کام کی بہت ضرورت تھی، اس لیے ایسی صورتحال کے باوجود پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھانا پڑتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس واقعے کو آج بھی ایک تلخ یاد کے طور پر یاد کرتی ہیں۔ ٹوئنکل کھنہ نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی اور کہا کہ وہ اس وقت وہیں موجود تھیں اور مذکورہ ہدایتکار فرح کے پیچھے پڑا رہتا تھا۔