باجوہ کو توسیع سب سے بڑی غلطی، قوم سے معافی مانگتے ہیں،اسدقیصر
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو مدت ملازمت میں توسیع دینے کے فیصلے کو اپنی جماعت کی سب سے بڑی غلطی قرار دے دیا اور قوم سے اس پر معذرت کی۔
اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اسد قیصر، محمود خان اچکزئی اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر گفتگو کی۔
ایکسٹینشن دینا سنگین غلطی تھی
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دینا ہماری سب سے بڑی سیاسی غلطی تھی۔ ہم اس فیصلے پر قوم سے معافی مانگتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ آئندہ وہ کسی ایسے فیصلے کا حصہ نہیں بنیں گے جو ملک کے مفاد کے خلاف ہو۔
ملکی معیشت کی بدترین حالت، محمد زبیر
پریس کانفرنس میں سابق گورنر سندھ محمد زبیرنے معاشی حالات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہاپریل 2022 سے اب تک عوام کی قوت خرید میں 60 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، لیکن حکومت اس بحران پر خاموش ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی رینکنگ ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں 168ویں نمبر پر آ چکی ہے۔ ملک میں تقریباً 2 کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں، جبکہ تعلیم کے شعبے میں پاکستان کا موازنہ ملائیشیا، بھارت اور بنگلادیش سے بھی پیچھے ہے۔
مقررین نے مطالبہ کیا کہ موجودہ حکومت معیشت اور تعلیم جیسے سنگین قومی مسائل پر فوری توجہ دے اور پالیسیوں میں شفافیت لائے تاکہ ملک کو مزید بحرانوں سے بچایا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پیپلز پارٹی 27 ویں آئینی ترمیم پر لین دین کرکے مک مکا کے چکر میں ہے، اسد قیصر
اسلام آباد:پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 27 ویں آئینی ترمیم پر لین دین کرکے مک مکا کے چکر میں ہے۔
ہائی کورٹ میں مقدمات کی تفصیلات فراہمی کے حوالے سے درخواست دائر کرنے کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم پیپلزپارٹی کی سیاست کا سوال ہے۔ پی پی کو اس پیکیج کو مکمل طور پر مسترد کرنا چاہیے۔ بلاول کے نانا اور والدہ کی جمہوریت کے لیے بہت خدمات ہیں۔ 73 کا آئین بھٹو صاحب کا بڑا تحفہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی ذمہ داری ہے کہ آئین کے تحفظ کے لیے کھڑی ہو لیکن مجھے لگ رہا ہے کہ پیپلزپارٹی مک مکا کے چکر میں ہے۔ پی پی چاہتی ہے کچھ لین دین سے کام چل جائے ۔ اس لیے مجھے اندیشہ ہے وہ دو تین پر ساتھ دے دیں گے اور دو تین مسترد کردیں گے۔ اگر پیپلز پارٹی اس موقع پر کھڑی ہوگئی تو ان کی پریکٹیکل سیاست میں واپسی کا آغاز ہوگا۔
اسد قیصر نے کہا کہ سائلین کے ساتھ عدالتوں کا ایسا رویہ ہوگا ۔ انتظامیہ کے کہنے پر عدلیہ میں ایسے کیسز میں چھیڑ چھاڑ ہوگی ۔ ایسے اقدامات سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوگی۔ تین رکنی بینچ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہو نا عدلیہ پر سوالیہ نشان ہے۔ جب تک ججز خود کھڑے نہیں ہوں گے عدلیہ آزاد نہیں ہو گی۔ اس وقت ملک میں عملا انصاف ناپید ہوچکا ہے۔ ججز جب کھڑے ہوں گے تو عوام بھی ان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی ہاؤس پر پولیس کا چھاپا نفرت بڑھانے کے مترادف ہے۔ آئینی تحفظ والی جگہوں پر ایسی کارروائیاں فیڈریشن کو نقصان پہنچاتی ہیں۔ میں ایسے رویے کی بھرپور مذمت کرتا ہوں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ حامد رضا کی جمہوریت اور قانون کے لیے خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ ان پر بننے والے مقدمات کی بھی مذمت کرتا ہوں ۔ امید کرتا ہوں ان کے کیسز جلد از جلد مقرر ہوں تاکہ انہیں انصاف ملے۔