تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت کا حکومت پر آئین شکنی اور معیشت تباہ کرنے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی مرکزی قیادت نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے موجودہ حکومت پر آئین شکنی، معیشت کی تباہی اور عوامی مسائل نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد نے اس ماہ کے لیے اپنا شیڈول طے کرلیا ہے اور 27ویں آئینی ترمیم کے اعلان پر وکلا تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ ان کے مطابق، پاکستان میں اس وقت عملاً مارشل لاء نافذ ہے۔
سابق گورنر سندھ زبیر عمر نے معیشت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم ون کے ساڑھے 3 سالہ دور میں ملک کو شدید نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ 2022 کے بعد مہنگائی نے تمام ریکارڈ توڑ دیے اور مڈل کلاس طبقہ لوئر مڈل کلاس میں تبدیل ہوگیا۔ 45 فیصد عوام غربت کی لکیر سے نیچے جا چکے ہیں اور بیروزگاری کی شرح 22 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی کی تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی سے اہم ملاقات
پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین ایک سماجی معاہدہ ہے، اگر اسے چھیڑا گیا تو پاکستان کی بنیادیں ہل جائیں گی۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جیل میں نواز شریف سے ملاقات کے لیے جلوس نکالنے والے آج آئینی اختیارات استعمال نہیں کر رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جیل میں ایک کرنل بیٹھا ہے اور اسپیکر حوالدار بنا ہوا ہے، اب وہ کیسے جواب مانگ سکتا ہے؟
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے اعلان کیا کہ آئین کی حفاظت اور عوامی حقوق کے لیے ملک گیر تحریک چلائی جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پختونخوا ملی عوامی پارٹی تحریک تحفظ آئین پاکستان سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سابق گورنر سندھ زبیر عمر محمود خان اچکزئی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پختونخوا ملی عوامی پارٹی تحریک تحفظ آئین پاکستان سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سابق گورنر سندھ زبیر عمر محمود خان اچکزئی تحریک تحفظ آئین پاکستان پاکستان کی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاکستان کی معیشت پر سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف جائزے میں شامل کیا جائے، وزیراعظم کا مطالبہ
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت پر حالیہ سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف کے جائزے میں شامل کیا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر وزیراعظم سے عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کی دیرینہ تعمیری شراکت کو سراہا، جو مینجنگ ڈائیریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی قیادت میں مزید مضبوط ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم نے مختلف اقدامات کے ذریعے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی بروقت حمایت کا اعتراف کیا، جس میں مالی سال 2024 میں 3 بلین ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ، اس کے بعد 7 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور 1.4 بلین ڈالر کی (آر ایس ایف) شامل ہیں۔
پختہ عزم کے ساتھ کی جانے والی پائیدار اصلاحات کی بدولت پاکستان کی معیشت استحکام کے مثبت آثار دکھا رہی ہے اور اب بحالی کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
وزیراعظم نے اس سلسلے میں آئی ایم ایف کے تعاون کو سراہا جو حکومت کی معاشی اصلاحات کی کوششوں میں رہنمائی کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مختلف اہداف اور وعدوں کو پورا کرنے کی طرف مسلسل پیش رفت کر رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بحالی کے مؤثر اقدامات کے لیے نقصانات کے تخمینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے مضبوط میکرو اکنامک پالیسیوں پر عمل کرنے کے لیے وزیر اعظم کے عزم کی تعریف کی اور آئی ایم ایف کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا کیونکہ پاکستان پائیدار طویل مدتی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقتصادی اصلاحات پر عمل پیرا ہے۔