مگرمچھ سے بیوی کو کیسے بچایا؟ شوہر نے ساری تفصیل بیان کردی
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
سکھر کی تحصیل صالح پٹ میں نارا کینال کے کنارے کپڑے دھونے کے دوران ایک خاتون پر مگرمچھ نے حملہ کر دیا، تاہم خاتون کا شوہر دلیرانہ انداز میں مگرمچھ سے لڑ کر اپنی بیوی کو بچانے میں کامیاب ہو گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سکھر، کپڑے دھوتی خاتون پر مگرمچھ کا حملہ، شوہر نے کود کر جان بچالی
بیوی کو بچانے والے حب علی نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس نے مگرمچھ پر مکے اور لاتیں برسا کر اپنی اہلیہ کی جان بچائی۔
واقعہ نارا کینال کے آرڈی 115 مقام پر پیش آیا، جہاں ایک خاتون کپڑے دھو رہی تھی کہ اچانک مگرمچھ نے حملہ کر کے اسے اپنے جبڑوں میں دبوچ لیا اور پانی کی جانب گھسیٹنے لگا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کے شوہر نے فوری طور پر نہر میں چھلانگ لگا دی اور ہمت سے مگرمچھ کا مقابلہ کرتے ہوئے بیوی کو اس کی گرفت سے چھڑا لیا۔
یہ بھی پڑھیں: قصور سے کروڑوں روپے مالیت کا نایاب مگرمچھ برآمد
پولیس کے مطابق خاتون کی ٹانگ مگرمچھ نے بری طرح زخمی کر دی، جس کے بعد متاثرہ خاتون کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بچاؤ بہادری بیوی تفصیل بتا دی شوہر مگرمچھ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بچاؤ بہادری بیوی تفصیل بتا دی شوہر مگرمچھ وی نیوز بیوی کو
پڑھیں:
آئین میں27ویں ترمیم کیا ہے؛مکمل تفصیل سامنےآگئی
سٹی42: پاکستان کے آئین میں مجوزہ ستائیس ویں ترمیم کے اہم نکات میں سر فہرست آئینی عدالت کا قیام، آرٹیکل (3) 184 کے تحت سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کا متنازعہ ہو جانے والا اختیار ختم کرنا، صدرِ مملکت کو فوجداری مقدمہ سے تاحیات استثنا حاصل ہونا اور جوائنٹ چیفس آف سٹاف کا سیریمونیل عہدہ ختم کر کے پاکستان آرمی کے چیف کو "چیف آف ڈیفینس فورسز" کی ذمہ داری سونپنا شامل ہیں۔
موٹر سائیکل سوار کا 21 لاکھ روپے کا چالان، ایک قومے(،) نے کیا سے کیا کردیا
وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائے گی
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق وفاقی آئینی عدالت قائم کی جائےگی۔وفاقی آئینی عدالت میں ہر صوبے سے برابر تعداد میں جج مقرر کئے جائیں گے۔
سپریم کورٹ سمیت تمام عدالتیں آئینی عدالت کے فیصلوں کی پابند
وفاقی آئینی کورٹ کے فیصلےکی سپریم کورٹ سمیت پاکستان کی تمام عدالتیں پابند ہوں گی۔
ون ڈے سیریز میں بڑی فتح، وزیراعظم اور محسن نقوی کی قومی ٹیم کو مبارکباد
سپریم کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت کا جج بننے سے انکار کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔
آئینی عدالت کے جج کون ہوں گے
چیف جسٹس آف پاکستان آئینی کورٹ اور ججوں کا تقرر صدر کریں گے۔
وفاقی آئینی عدالت کے جج 68 سال کی عمر تک عہدے پر کام کریں گے۔
آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر تین سال کےلئےہوگا۔
بابراعظم نے انٹرنیشنل کرکٹ میں 15000 رنز مکمل کرلیے
صدر سپریم کورٹ کے ججز میں سے وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی کورٹ کا پہلا چیف جسٹس تقرر کرے گا۔ وفاقی آئینی عدالت کے پہلے ججز کا تقرر صدر وزیر اعظم کی ایڈوائس پر چیف جسٹس فیڈرل آئینی کورٹ سے مشاورت سے کرےگا۔
آئینی عدالت کے چیف جسٹس اپنی تین سالہ مدت مکمل ہونے پر ریٹائر ہو جائیں گے۔جب بھی ضرورت پڑا کرےگی، صدر مملکت آئینی عدالت کے کسی جج کو قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا کریں گے۔
سانحہ نو مئی کے مجرم کی نشست مسلم لیگ نون کو مل گئی، بلال فاروق بلامقابلہ ایم این اے
آئینی عدالت کیا کرےگی
صدر مملکت قانون کی تشریح سے متعلق کوئی معاملہ رائے حاصل کرنے کے لیے وفاقی آئینی عدالت کو بھیجیں گے۔
وفاقی آئینی عدالت اپنےکسی فیصلے پر نظرثانی بھی خود کرے گی۔
ہائی کورٹ کے جج کا تبادلہ کون کرے گا
ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا جائےگا۔ اگرکوئی جج ٹرانسفر ماننے سے انکار کرےگا تو وہ ریٹائر تصور کیا جائےگا۔
ہائی کورٹ کا کوئی جج وفاقی آئینی عدالت یا سپریم کورٹ میں تقرری کو قبول نہیں کرے گا تو ریٹائر تصور ہوگا۔
ہائی کورٹ کے کیس کا تبادلہ کون کرےگا
آئینی کورٹ یا سپریم کورٹ کے پاس ہائی کورٹ سے کوئی اپیل یا کیس اپنے پاس یا کسی اور ہائی کورٹ میں ٹرانسفر کرنےکا اختیار ہوگا۔
از خود نوٹس سے متعلق 184 کا خاتمہ
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق قانون سے متعلق معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجنے کی شق ختم کر دی گئی ہے از خود نوٹس سے متعلق 184 بھی حذف کر دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کے فیصلےکے سوائے آئینی عدالت کے تمام عدالتیں پابند ہوں گی
مجوزہ آئینی ترمیم کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلوں کی پابندی آئینی عدالت کے سوا تمام عدالتوں پر لازم ہو گی۔
صدر مملکت کے خلاف کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی
مجوزہ آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد پاکستان کے صدرِ مملکت تاحیات فوجداری مقدمہ سے مستثنیٰ تصور ہوں گے۔کوئی عدالت صدر مملکت کی گرفتاری یا جیل بھیجنےکے لیےکارروائی نہیں کرسکےگی۔
اب تک قانون کے مطابق کسی صدرِ مملکت کے خلاف ان کے عہدہ پر فائض رہنے کے دوران کوئی فوجداری مقدمہ نہیں بنتا تاہم عملاً کسی صدر مملکت کے عہدہ سے سبکدوش ہو جانے کے بعد بھی ان کا احترام برقرار رہتا ہے اور ان پر مقدمہ نہیں بنایا جاتا۔ (البتہ ڈکٹیٹر پرویز مشرف کا معاملہ مختلف تھا، ان پر آئین شکنی کا مقدمہ بنا تھا اور عدالت نے سزا بھی سنائی تھی جس پر عملدرآمد نہین ہوا تھا۔ عمر بھر کے لیے کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوسکےگی۔)
گورنر کے لئے استثنیٰ
تمام صوبوں کے گورنر وں پر ان کےعہدہ پر کام کرنے کے عرصہ کے دوران کوئی فوجداری کارروائی نہیں ہوگی۔
مسلح افواج کےنظام کےمتعلق ترامیم؛
آئین میں مجوزہ ترامیم کے اس زیر غور مجموعہ میں پاکستان کی مسلح افواج میں کمانڈ کے تصور کو سموتھ کرنے اور غیر معمولی فوجیوں کو قوم کی جانب سے خاص اعزاز سے نوازنے کی غرض سے کچھ ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
چیف آف آرمی سٹاف/ چیف آف ڈیفینس فورسز کا تقرر
آئین میں مجوزہ ترامیم کے اس مجموعہ میں جسے 27 ویں آئینی ترمیم کا معروف نام دیا گیا ہے یہ وضاحت بھی شامل ہے کہ آرمی چیف کاتقرر وزیراعظم کی ایدوائس سے صدر مملکت کریں گے اور پاکستان نیوی اور پاکستان ائیرفورس کے چیف کاتقرر صدرِ مملکت چیف آف آرمی سٹاف کی ایڈوائس سے کریں گے۔
جوائنت چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے سیریمونئیل عہدہ کا خاتمہ
جوائنت چیفس آف سٹاف کمیٹی کے چئیرمین کے سیریمونئیل عہدہ کا خاتمہ کر کے 27 ویں آئینی ترمیم میں چیف آف ڈیفنس فورسز کا نیا عہدہ متعارف کرادیا گیا ہے اور آرمی چیف ہی چیف آف ڈیفنس فورسز ہوں گے۔
کمانڈر نیشنل سٹریٹیجک کمانڈ کا تقرر
نیشنل سٹریٹیجک کمانڈ کے کمانڈر کا تقرر وزیراعظم کریں گے اور یہ تقرر کرنے کے لئے ٹیکنیکل مشورہ چیف آف آرمی سٹاف دیں گے۔
اعلیٰ ترین رینک ملنے پر غیرمعمولی فوجی تاحیات یونیفارم میں رہیں گے
تین مسلح افواج کے اعلی ترین رینک حاصل کرنے والے غیر معمولی فوجی مرتے دم تک یونیفارم میں رہیں گے اور انہیں اعلیٰ ترین رینک کے ساتھ جڑی عزت اور مراعات مرتے دم تک حاصل رہیں گی۔
فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ تین مسلح افواج کے تین اعلیٰ ترین رینک ہیں۔
ان کی ملازمت کی مدت پوری ہونے پر وفاقی حکومت انہیں ریاست کے مفاد میں کوئی ذمہ داری سونپ سکتی ہے۔
صدرِ مملکت کی طرح تین مسلح افواج کے اعلیٰ ترین رینک حاصل کرنے والے غیر معمولی فوجیوں کو بھی فوجداری مقدمہ سے استثنا حاصل رہے گا۔
فیلڈ مارشل، مارشل آف ائیرفورس اور ایڈمرل آف فلیٹ کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان سے کوئی سنگین غلطیاں ہو جائیں جن کے سبب ان سے رینک واپس لینا ہمارےقومی وقار کے تحفظ کے لئے لازم ہو جائے تو ایسا پارلیمنٹ میں مواخذہ کے ذریعہ کیا جا سکے گا۔