بیوی کے لباس،کھاناپکانے پرتنقیدکامقدمہ، ہائی کورٹ نے فیصلہ سنادیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
بھارت کی بمبئی ہائی کورٹ نے شوہر اور اس کے اہل خانہ کے خلاف بیوی کی شکایت پر درج فوجداری مقدمہ اور عدالتی کارروائی کو یہ قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا کہ بیوی کے لباس یا کھانا پکانے کی صلاحیت پر تنقید کو سنگین ظلم یا ہراسانی نہیں کہا جا سکتا۔
اورنگ آباد بینچ کے ججز جسٹس ویبھا کنکنواڑی اور جسٹس سنجے اے دیش مُکھ نے فیصلے میں کہا کہ یہ کہنا کہ بیوی مناسب کپڑے نہیں پہنتی یا کھانا اچھا نہیں پکاتی، قانوناً ظلم یا ذہنی اذیت کے زمرے میں نہیں آتا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ازدواجی تعلقات میں کشیدگی کی صورت میں الزامات میں مبالغہ آرائی معمول کی بات ہے اور معمولی نوعیت کے الزامات کی بنیاد پر شوہر یا اس کے خاندان کے خلاف مقدمات درج کرنا قانون کے غلط استعمال کے مترادف ہے۔
یہ مقدمہ ایک خاتون کی جانب سے درج کی گئی ایف آئی آر سے شروع ہوا تھا، جس نے مارچ 2022 میں شادی کی تھی۔ خاتون کا دعویٰ تھا کہ شادی کے صرف ڈیڑھ ماہ بعد شوہر کا رویہ بدل گیا اور اس کے ذہنی و جسمانی امراض کو چھپایا گیا تھا۔
تاہم عدالت نے شواہد کی روشنی میں قرار دیا کہ شادی سے قبل ہونے والی گفتگو میں شوہر نے اپنی بیماری اور زیر علاج ہونے کے بارے میں واضح طور پر بتایا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ خاتون کو سب معلوم تھا۔
خاتون نے یہ الزام بھی لگایا کہ دیوالی کے قریب اس سے 15 لاکھ روپے فلیٹ خریدنے کے لیے مانگے گئے، لیکن عدالت نے بتایا کہ شوہر کے پاس پہلے ہی فلیٹ موجود ہے۔
عدالت نے کہا کہ بیوی کے الزامات زیادہ تر مبہم اور غیر مصدقہ ہیں، اور ایف آئی آر میں صرف اس کا ذاتی بیان موجود ہے۔ مزید یہ کہ پولیس نے پڑوسیوں سے بھی کوئی تفتیش نہیں کی۔ ان نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے عدالت نے ایف آئی آر اور تمام عدالتی کارروائی کو منسوخ کر دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عدالت نے
پڑھیں:
کراچی اور حیدرآباد میں بتدریج چڑیا گھر ختم کر کے قدرتی ماحول میں نیشنل پارک بنائیں: سندھ ہائی کورٹ
— فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ میں کراچی چڑیا گھر سے مادہ ریچھ رانو کی منتقلی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے انکشاف کیا کہ چڑیا گھر میں ویٹنری ڈاکٹر کا کمرہ اسٹور کے طور پر استعمال ہو رہا ہے، ایکسرے مشین خراب ہے، آپریشن تھیٹر ناقابلِ استعمال ہے، جبکہ جانوروں کو بے ہوش کرنے یا خون کے نمونے لینے کا بھی کوئی نظام موجود نہیں ہے۔
عدالت نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جانوروں کی صحت اور بہتری کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں بتدریج چڑیا گھر ختم کر کے قدرتی ماحول میں نیشنل پارک بنائیں۔ اس طرح کا چڑیا گھر نہیں چل سکتا، چھوٹے چھوٹے پنجروں میں جانوروں کو قید رکھنا ظلم ہے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ آپ کا مقصد جانوروں کی فلاح ہونا چاہیے، نا کہ صرف ٹکٹ لگا کر تماشہ دکھانا۔
عدالت نے ہدایت کی کہ کراچی چڑیا گھر میں ویک اینڈ کے علاوہ عوامی تماشا بند کیا جائے۔