بیوی کو مگر مچھ کے حملے سے کیسے بچایا؟ شوہر کا بیان سامنے آ گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, August 2025 GMT
—فائل فوٹو
سکھر میں مگر مچھ کے حملے میں زخمی خاتون سول اسپتال میں زیرِ علاج ہے، اس حوالے سے متاثرہ خاتون کے شوہر کا بیان سامنے آ گیا۔
گزشتہ روز سکھر کی تحصیل صالح پٹ میں نارا کینال کے کنارے پر کپڑے دھوتی 3 بچوں کی ماں پر مگر مچھ نے حملہ کر دیا تھا اور گھسیٹ کر کینال میں لے گیا۔
شوہر نے مگر مچھ سے بہادری کے ساتھ مقابلہ کر کے اپنی شریک حیات کو بچا لیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مگرمچھ نےخاتون کی ٹانگ بُری طرح چبا ڈالی، جسے شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا، خاتون پر مگر مچھ کے حملے کا واقعہ ناراکینال کی آر ڈی 115 شاخ میں پیش آیا۔
خاتون کے شوہر کا کہنا ہے کہ میری بیوی کپڑے دھو رہی تھی جسے مگر مچھ گھسیٹ کر دریا میں لے گیا تھا، میں نے چھلانگ لگائی اور مگرمچھ سے بیوی کو بچایا۔
متاثرہ خاتون کے شوہر نے کہا کہ بیوی کی وجہ سے مجھے بلکل خوف محسوس نہیں ہوا اور میں اسے اپنی بیوی کو بچانے کے لیے چلا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
نعمان اعجاز نے مشکل وقت میں عدنان شاہ ٹیپو کی مدد کیسے کی؟
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان شاہ ٹیپو نے انکشاف کیا کہ ایک مرتبہ ایک کردار نبھاتے ہوئے اس میں اس قدر ڈوب گئے تھے کہ سنبھلنا مشکل ہوگیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشکل وقت میں میری مدد نعمان اعجاز نے کی اور مجھے حقیقت میں واپس لے کر آئے۔
حال ہی میں مایاناز اداکار نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے مختلف امور پر اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ میں کسی بھی کردار کو بہتر انداز میں نبھانے کے لیے اس کا گہرائی سے مطالعہ اور تمام ڈائیلاگز یاد کرتا ہوں، اس میں ڈوب جاتا ہوں۔
انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میں جرمنی میں پھانسی کی سزا پانے والے آخری شخص کا کردار نبھا رہا تھا، جس کے لیے میں نے 25 کلو تک وزن کم کیا اور ذہنی طور پر خود کو مکمل طور پر اس کردار میں ڈھال لیا تھا کہ مجھے دنیا سے نفرت ہوگئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ کردار میں، میں اس قدر ڈوب گیا تھا کہ اس سے نکلنا مشکل ہوگیا تھا، 3 سے 4 ماہ تک دوسرا پروجیکٹ کرنے سے قاصر رہا، عام طور پر میری اہلیہ اور بیٹیاں مجھے حقیقت میں واپس لانے میں مدد کرتی ہیں۔ تاہم اس بار نعمان اعجاز بچاؤ کے لیے آئے۔
اداکار نے بتایا کہ مجھ پر وہ کردار اس قدر حاوی ہوگیا تھا کہ اس سے نکلنا مشکل ہوگیا تھا، لیکن پھر میں نے نعمان اعجاز کو دیکھا کہ وہ کس طرح ایک سین میں رونے کے بعد اگلے ہی لمحے ہنس پڑے، یہی وہ لمحہ تھا جس نے مجھے اس کردار سے نکلنے میں مدد دی۔