ترکیہ کے صوبے بالیق اسیر میں 6.1 شدت کا زلزلہ آیا ہے، جس کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی ہے، جرمن ریسرچ سینٹر فار جیوسائنسز نے بتایا۔

ترک میڈیا کے مطابق زلزلے کے بعد 4.6 اور 4.1 شدت کے 2 آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے۔

ترک وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہاکہ زلزلے کا مرکز ضلع سیندیرگی تھا اور اس کے جھٹکے استنبول اور قریبی دیگر صوبوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ ریسکیو ادارے آفاد اور دیگر متعلقہ محکمے متاثرہ علاقوں میں فوری طور پر سروے کر رہے ہیں تاکہ نقصان کا جائزہ لیا جا سکے اور عوام کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔

وزیر داخلہ نے مزید کہاکہ صورتحال کو ہر لمحہ قریب سے مانیٹر کیا جا رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews ترکیہ زلزلہ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ترکیہ زلزلہ وی نیوز

پڑھیں:

وہ کون سی بیماری ہے جو انسان کو نڈر بنادیتی ہے، کیا بے خوفی مفید ہے؟

خوف محسوس کرنا ارتقائی نقطہ نظر سے ایک حفاظتی میکانزم ہے۔ مگر کچھ لوگ ایک ایسی نایاب حالت میں مبتلا ہیں کہ وہ کسی چیز سے خوفزدہ نہیں ہوتے۔ جانتے ہیں جنہیں خوف محسوس نہیں ہوتا وہ کیسی زندگی گزارتے ہیں؟

یہ بھی پڑھیں: اسکول کا خوف: مسلسل 14 گھنٹے ہوم ورک کرنے پر بچہ اسپتال پہنچ گیا

تصور کریں کہ ہوائی جہاز سے چھلانگ لگائیں اور آپ کو کچھ محسوس نہ ہو۔ نہ ایڈرینالین کی لہر اور نہ دھڑکن کی تیز رفتاری کا سامنا۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ حقیقت ہے برطانوی شہری جوردی سیرنِک کی جنہوں نے کشنگ سنڈروم کی وجہ سے اپنی اڈرینل گلینڈز ہٹوانے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ انگزائٹی کم ہو سکے۔ یہ وہ حالت ہے جب اڈرینل گلینڈز زیادہ کورٹیسول پیدا کرتے ہیں جو کہ ایک اسٹریس ہارمون ہے۔

علاج کچھ حد تک کامیاب ہوا مگر یہ حد سے زیادہ مؤثر ثابت ہوا۔ جوردی میں اینگزائٹی کا احساس ختم ہو گیا لیکن کچھ غلط محسوس ہوا۔ سبنہ 2012 میں جب وہ ڈزنی لینڈ گئے اور رولر کوسٹر کی سواری کی تب انہیں معلوم ہوا کہ انہیں خوف محسوس نہیں ہوتا۔ اس کے بعد انہوں نے طیارے سے اسکائی ڈائیو کیا، ٹائن برج سے زِپ وائر پر سلائیڈ کیا اور لندن کے شارد سے نیچے اترے اور وہ سب کچھ خوف کے بغیر اور بنا دل کی دھڑکن کی تبدیلی ہوئے ہوگیا۔

مزید پڑھیے: انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟

سیرنِک کی حالت نایاب ہے مگر وہ اکیلے نہیں۔ اگرچہ اس بیماری کا نام ہے یُربیچ‑وائیتھے بیماری جسے لپُوئیڈ پروٹئینوسِس بھی کہتے ہیں اور یہ ایک جینیاتی حالت ہے جسے اب تک تقریباً 400 افراد میں تشخیص کیا گیا ہے۔

ایک معروف مریضہ جنہیں ایس ایم کہا جاتا ہے، یونیورسٹی آف آئیوا میں سنہ 1980 کی دہائی کے وسط سے مطالعے کی زد میں ہیں۔

سنہ 2000 کی دہائی کے شروع میں، جیسٹن فینسٹائن نے مریضہ ایس ایم پر تجربے کیے تاکہ خوف پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے انہیں ہارر فلمیں دکھائیں اور سانپ اور مکڑی جیسی زندگی کے خطرات سے دوچار کیا لیکن ایس ایم نے کوئی خوف محسوس نہیں کیا بلکہ قریب آ کر تعامل کرنے کی کوشش کی۔

امگدالا کا کردار

یہ بیماری ای سی ایم 1 جین کی ایک تبدیلی کی وجہ سے ہوتی ہے جو کروموسوم 1 پر واقع ہے۔ یہ جین خلیات اور ٹشوز کو جگہ پر رکھنے والے بیرونی ماٹرکس کو برقرار رکھنے میں اہم ہے۔ جب  ای سی ایم 1 خراب ہو جائے تو کیلشیم اور کولیجن جمع ہونے لگتے ہیں اور خلیات مرنے لگتے ہیں۔ امگدالا دماغ کا وہ حصہ جو خوف پیدا کرنے میں کلیدی سمجھا جاتا ہے خاص طور پر متاثر ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: کیا ہم اگلی دہائی میں خلائی مخلوق کا سراغ پا لیں گے؟

ایس ایم کی صورت میں ہے یُربیچ وائیتھے بیماری نے ان کی امگدالا کو تباہ کر دیا جس کی وجہ سے وہ بیرونی خطرات سے خوف محسوس نہیں کر سکتیں مگر اندرونی محرکات جیسے خون میں زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی سطح پر شدید خوف محسوس ہوا۔

خوف کی مختلف اقسام

مریضہ خوشی، غم اور غصہ جیسی دیگر جذبات محسوس کر سکتی ہیں مگر خوف ہوشیار کرنے والے چہرے کی شناخت نہیں کر پاتیں۔

ان کے لیے خطرناک حالات جیسے سانپ، مکڑی وغیرہ قریب سے آنا خوف کم بلکہ تجسس زیادہ پیدا کرتا ہے۔

وہ سماجی صورتحال میں بہت دوستانہ ہوتی ہیں مگر اکثر ایسی صورتوں سے دوچار ہوجاتی ہیں جہاں انہیں خطرہ ہو کیونکہ وہ لوگوں کی قابل اعتماد ہونے یا نہ ہونے کا اندازہ نہیں لگا سکتیں۔

خوف بقا کے لیے مفید

یہ واقعہ اس بات کی دلیل ہے کہ خوف ایک بنیادی جذبہ ہے جو بقا کے لیے مفید ہے۔ بیرونی خطرات (جیسے دشمن، سانپ، مکڑی) کے خلاف ردعمل کو منظم کرنے میں امگدالا کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔

تاہم اندرونی خطرات جیسے دم گھٹنا یا اچانک کاربن ڈائی آکسائیڈ کا زیادہ ہو جانا اور دماغ کی وہ مخصوص دیگر راستے استعمال کرتے ہیں جن پر امگدالا کا اتنا اثر نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیے: آسٹریلیا میں ’امریکی ٹارزن‘ کی مگر مچھوں کے ساتھ خطرناک حرکات، ملک بدری کے مطالبات

ایس ایم کی زندگی یہ ثابت کرتی ہے کہ خوف کے بغیر بھی زندگی ممکن ہے مگر یہ کہ یہ مخصوص رویے جنہیں عام لوگ خطرناک سمجھتے ہیں ان کے لیے سخت ہو سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بے خوفی بے خوفی کی بیماری خوف کشنگ سنڈروم

متعلقہ مضامین

  • وہ کون سی بیماری ہے جو انسان کو نڈر بنادیتی ہے، کیا بے خوفی مفید ہے؟
  • ایف آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا بڑا فیصلہ
  • مینگورہ اور نواحی علاقے زلزلے سے لرز اٹھے، شہری خوفزدہ ہو گئے
  • بلوچستان بورڈ آف انویسمنٹ اینڈ ٹرید اورمحکمہ ماہی گیری میں باہمی سمجھوتا طے پا گیا
  • پشاور, خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے
  • صوبے میں فوجی کارروائیاں آئین کے تحت ان کا حق ہے،ہمارا اختیار نہیں کہ ہم انہیں روک سکیں. علی امین گنڈاپور
  • جیولرز کے خلاف ایف بی آر کی کارروائیاں شروع، نوٹسز جاری کردیے
  • آپریشنز سے حل نہیں نکلا، دہشت گردی مزید بڑھ گئی، افغانستان سے مذاکرات شروع کریں گے، علی امین
  • ایف بی آر نے ٹیکس چوری پر کارروائیاں تیز کردیں، جیولرز کو نوٹسز جاری
  • پاک سعودیہ دفاعی تعاون معاہدے نے تاریخی تعلقات کو نئی جہت دی ہے، وفاقی وزیر داخلہ