ماحولیاتی تبدیلی کے باعث زمین کے کٹاؤ اور ماحولیاتی بگاڑ کو روکنے کے لیے پنجاب کے محکمہ جنگلات نے بنجر زمینوں کو سر سبز کرنے کے لیے ہائیڈرو سیڈنگ ٹیکنالوجی استعمال کرنا شروع کردی ہے۔

محکمہ جنگلات پنجاب کے چیف کنزرویٹر عابد گوندل نے میڈیا کو بتایا کہ ہم نے لاہور کے قریب جلو پارک میں کئی ایکڑ رقبے پر ہائیڈروسیڈنگ کامیابی سے مکمل کی ہے، جس کے لیے خصوصی مشینری کے ذریعے بیج، پانی اور غذائی اجزا کے آمیزے کو زمین پر اسپرے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: جنگلات کے تحفظ اور شجرکاری کے لیے جدید اقدامات، پنجاب کو سرسبز بنانے کا عزم

ہائیڈروسیڈنگ کے فوائد بتاتے ہوئے عابد گوندل نے بتایا کہ یہ امید افزا طریقہ پاکستان میں سرکاری سطح پر بنجر زمینوں کو ہرا بھرا کرنے اور ماحولیاتی بحالی کے عمل کو تیز بنانے کے مقصد سے آزمایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر اسے سائنسی بنیادوں پر نافذ کیا جائے اور مقامی آب و ہوا، مٹی کی ساخت اور پانی کی دستیابی کو مدنظر رکھا جائے تو اس کے کامیاب نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ’یہ ٹیکنالوجی ان علاقوں میں مؤثر ثابت ہوتی ہے جہاں روایتی بیج بونے کے طریقے ناکام رہتے ہیں، جیسے پہاڑی ڈھلوانیں، بنجر زمینیں یا بارش اور پانی کے بہائو سے مٹی کٹاؤ کے شکار علاقے۔‘

انہوں نے کہاکہ پنجاب کے کل 5 کروڑ 7 لاکھ ایکڑ رقبے میں سے قریباً 38 لاکھ ایکڑ زمین بنجر یا غیر زرعی ہے۔

عابد گوندل نے بتایا کہ ہائیڈروسیڈنگ ٹیکنالوجی نہ صرف پنجاب کے چولستان و تھل ریگستان میں بلکہ تھر اور بلوچستان جیسے خشک علاقوں میں بھی کامیابی سے استعمال ہو سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ شہری منصوبوں جیسے سڑک کنارے سبزہ کاری اور نئی ہاؤسنگ اسکیموں میں بھی یہ مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔

ماہرین کے خیال میں یہ ٹیکنالوجی تیزی سے گھاس اور مختلف پودے آگانے کے لیے موزوں ہے اور مٹی کے کٹاؤ کی روک تھام، لینڈ اسکیپنگ اور ماحولیاتی بحالی میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تاہم پانی کی کمی، مخصوص مشینری کی عدم دستیابی اور تربیت یافتہ عملے کی قلت اس کے فروغ میں رکاوٹ ہیں۔

فارِسٹری ماہر نسیم بٹ نے بتایا کہ پتھریلی یا غیر زرخیز مٹی اس ٹیکنالوجی کے لیے موزوں نہیں ہو سکتی، اگرچہ یہ عمومی طور پر ابتدائی بڑھوتری کے لیے کامیاب ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہائیڈروسیڈنگ جسے ہائیڈرو ملچنگ بھی کہا جاتا ہے، سب سے پہلے امریکی انجینئر مورس مینڈل نے ایجاد کی۔ انہوں نے دریافت کیاکہ بیج اور پانی کو ملا کر کھاد، نامیاتی مادہ اور مٹی کو بہتر بنانے والے اجزا کے ساتھ ڈھلوانوں پر باآسانی پھیلایا جا سکتا ہے۔ تاہم اس کی پہلی تجارتی شکل کئی سال بعد ایک اور امریکی چارلی فن نے تیار کی۔

’یہ تکنیک وقت کے ساتھ مٹی کے کٹاؤ پر قابو پانے، زمین کی بحالی اور سبزہ کاری میں ایک مؤثر اور ماحول دوست حل کے طور پر دنیا بھر میں مقبول ہو چکی ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: نئی انرجی وہیکل پالیسی پاکستان کا سرسبز مستقبل، 30 فیصد گاڑیاں الیکٹرک بنانے کا ہدف

انہوں نے کہاکہ امریکا، کینیڈا، میکسیکو، جرمنی، فرانس، برطانیہ، آسٹریلیا، چین اور جاپان سمیت کئی ممالک میں اسے بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے ممالک جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی حالیہ برسوں میں اس جدید ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھا کر اپنی بنجر زمینوں کو سرسبز بنایا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بنجر زمینیں پنجاب سرسبز ماحول ماحولیاتی بگاڑ محکمہ جنگلات ہائیڈرو سیڈنگ ٹیکنالوجی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سرسبز ماحول محکمہ جنگلات وی نیوز بنجر زمینوں کو انہوں نے کہاکہ پنجاب کے بتایا کہ کے لیے

پڑھیں:

وزیرِاعظم کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے برآمدات کے ہدف 3.8 ارب ڈالر کے حصول کی پزیرائی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 اگست2025ء) وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے برآمدات کے گزشتہ برس کے ہدف، 3.8 ارب ڈالر کے حصول کی پزیرائی اور 30 ارب ڈالر کے ہدف کو عبور کرنے کیلئے آئندہ برسوں کے سالانہ اہداف اور درکار اقدامات پر جامع لائحہ عمل پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان کی ڈیجیٹائیزیشن سے معیشت کی ترقی اور اسے عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہے ہیں،آئی ٹی برآمدات کو 30 ارب ڈالر تک پہنچانے کیلئے پورا ڈیجیٹل ایکو سسٹم اور اسکا انفراسٹرکچر متعارف کروایا جا رہا ہے،این آئی ٹی بی کے بنیادی ڈھانچے کی ازسر نو تنظیم اور مارکیٹ سے بہترین افرادی قوت بھرتی کی جائے۔

جمعہ کو وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت این آئی ٹی بی اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اقدامات کے حوالے سے اجلاس یہاں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، شزہ فاطمہ خواجہ، وزیرِ اعظم کے کوارڈینیٹر مشرف زیدی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو این آئی ٹی بی کی ازسر نو تنظیم پر پیش رفت اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی سال 2025 میں وزارت کے اقدامات کی بدولت پاکستان کی آئی ٹی شعبے کی برآمدات نے 19 فیصد نمو کے ساتھ 3.8 ارب ڈالر کا ہدف عبور کیا جبکہ ملک میں فری لانسرز کی تعداد میں 91 فیصد اضافہ ہوا۔اجلاس کو بتایا گیا کہ نیشنل انکیوبیشن سینٹر کے تحت 386 نئے اسٹارٹ-اپس کو معاونت فراہم کی گئی، 14 کو عالمی سطح پر بھیجا گیا جبکہ ملک کے 26 شہروں میں 40 ای-روزگار مراکز قائم کئے گئی. 4 پاکستانی ٹیمز بلیک-ہیٹ ایم ای اے میں دنیا کی 50 بہترین ٹمیز میں شمار ہوئیں، جبکہ 700 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کے معاہدے و مفاہمتی یادداشتیں ہوئیں۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر تقریبا 3 لاکھ 15 ہزار طلبا و طالبات کو آئی ٹی کی پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی گئی جس میں خواتین کو شعبہ انفارمیںشن ٹیکنالوجی میں یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنے کیلئے تقریباِ ً1 لاکھ 15 ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔نیشنل انکیوبیشن سینٹر میں 130 خواتین کی سربراہی میں قائم اسٹارٹ-اپس کو معاونت فراہم کی گئی جبکہ ملک بھر میں خواتین کیلئے خصوصی تربیتی مراکز بھی قائم کئے گئے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ 2200وفاقی سرکاری افسران و اہلکاروں کو تربیت فراہم کی گئی. اسی طرح تقریبا 3 ہزار طلبا و طالبات کو سائیبر سیکیورٹی میں تربیت دی گئی۔گورننس کی بہتری کیلئے وزیرِ اعظم کے ویژن کے مطابق ڈیجیٹائیزیشن کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ پاک-ایپ (Pak-App) کے ذریعے 6.2 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا گیا. وفاقی سرکاری دفاتر میں 98 فیصد ای-آفس کا اطلاق اور 51 ایسے نئے سسٹمز متعارف کروائے گئے جس سے گورننس کی بہتری میں معاونت ملے گی۔

ٹیلی کام سیکٹر کے بارے میں بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزارت کے اقدامات کی بدولت گزشتہ برس میں 5 لاکھ 80 ہزار سے زائد لوگوں کی 4G تک رسائی کے ہدف کو عبور کیا گیا۔گزشتہ مالی سال میں ٹیلی کام کنیکشنز نے 20 کروڑ کی حد کو عبور کیا، 10 لاکھ نئے انٹرنیٹ صارفین کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ کے استعمال میں 24 فیصد اضافہ ہوا۔اجلاس کو این آئی ٹی بی کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ادارے میں عصری تقاضوں سے ہم آہنگ نئے نظام کی تشکیل پر کام تیزی سے جاری اور حتمی مراحل میں ہی. اس وقت این آئی ٹی بی 179 سے زائد ویب سائٹس، 31 سے زائد موبائل ایپلیکیشنز، 113 سے زائد پوٹلز اور 57 کنسلٹینسی منصوبوں پر کام کر رہا ہی. این آئی ٹی بی کی ازسر نو تنظیم میں صارف کے تجربے کو بہترین، مستقبل کی تبدیلیوں کو ملحوظ خاطر، جدید انفراسٹرکچر کی تعمیر، گورننس و سروس ڈیلیوری کی بہتری، سائبر سیکیورٹی، رسک مینجمنٹ، تحقیق، جدت اور افرادی قوت کی استعداد میں اضافے کو مد نظر رکھا جا رہا ہے۔

وزیرِ اعظم کی تمام اقدامات کی معینہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنانے اور ملکی آئی ٹی برآمدات کو آئندہ برسوں میں 30 ارب ڈالر پر پہنچانے کیلئے بتدریج سالانہ اضافے پر مبنی اہداف کا لائحہ پیش کرنے کی ہدایت.

متعلقہ مضامین

  • امریکا کے ساتھ ممکنہ تجارتی معاہدے کی بدولت بھاری سرمایہ کاری متوقع ہے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
  • پنجاب میں ہونہار سکالر شپ پروگرام کی رجسٹریشن کا آغاز
  • پاکستان کو آبی وسائل کے تحفظ کے لیے پائیدار جنگلات کے انتظام کے طریقوں کو اپنانے کی ضرورت ہے. ویلتھ پاک
  • وزیرِاعظم کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے برآمدات کے ہدف 3.8 ارب ڈالر کے حصول کی پزیرائی
  • ڈیجیٹل انفراسٹرکچر زرعی شعبے کی ترقی اور برآمدات میں اضافہ کرے گا، شزا فاطمہ
  • بھارت: الیکشن کمیشن ووٹوں کی چوری میں بی جے پی کی مدد کر رہا ہے،راہل گاندھی
  • خواجہ آصف کو بیوروکریسی سے متعلق بات نہیں کرنی چاہیے تھی، رانا ثناللہ
  • گوادر میں صوبائی اور وفاقی محکموں کو زمینوں کی الاٹمنٹ کی تفصیلات سامنے آگئیں
  • مائکروچپس کیا ہیں اور ان پر ٹرمپ 100 فیصد ٹیکس کیوں لگا رہے ہیں؟