پاکستان میں گدھوں کی گنتی مکمل، پنجاب تمام صوبوں پر بازی لے گیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, August 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان میں گدھوں کی گنتی مکمل کرلی گئی ہے، جس کے نتائج میں پنجاب تمام صوبوں پر بازی لے گیا۔
حکومت کی تازہ زراعت شماری رپورٹ میں پاکستان کے مختلف صوبوں میں گدھوں کی تعداد کے اعداد و شمار جاری کر دیے گئے ہیں، جن کے مطابق پنجاب اس فہرست میں سب سے آگے ہے جب کہ بلوچستان میں سب سے کم گدھے پائے جاتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پنجاب میں گدھوں کی تعداد 24 لاکھ 3 ہزار ہے، جو باقی تمام صوبوں سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔ سندھ 10 لاکھ 81 ہزار گدھوں کے ساتھ دوسرے اور خیبرپختونخوا 7 لاکھ 82 ہزار کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔ بلوچستان میں گدھوں کی تعداد 6 لاکھ 30 ہزار ریکارڈ کی گئی، جو دیگر صوبوں کے مقابلے میں کم ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں گدھوں کی تعداد 4 ہزار بتائی گئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پنجاب میں بلوچستان کے مقابلے 17 لاکھ 73 ہزار، خیبرپختونخوا کے مقابلے 16 لاکھ 21 ہزار اور سندھ کے مقابلے 13 لاکھ 22 ہزار گدھے زیادہ ہیں۔
زراعت شماری رپورٹ 2024 میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں گدھوں کی مجموعی تعداد 49 لاکھ تک پہنچ چکی ہے، جو پچھلے برسوں کے مقابلے میں اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں گدھوں کی تعداد کے مقابلے
پڑھیں:
پاکستان میں کپاس کی پیداواربری طرح متاثر، سندھ میں پیداوار47 فیصد کمی
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اگست2025ء)پاکستان میں کپاس کی پیداوار بری طرح متاثر ہونے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے لئے ایک نئے چیلنج کے خدشات پید اہو گئے ہیں۔پاکستان کاٹن جنرز کے مطابق ملک بھر میں کپاس کی پیداوار جولائی 2025 میں مجموعی طور پر 5 لاکھ 93 ہزار 821 بیلز رہی۔موسمی حالات، زرعی لاگت بڑھنے سے سندھ میں کپاس کی پیداوار 47 فیصد کمی سے صرف 2 لاکھ 92 ہزار بیلز رہی۔(جاری ہے)
پنجاب میں کپاس کی آمد 3 فیصد بہتری سے 2 لاکھ 93 ہزار بیلز سے بڑھ کر صرف 3 لاکھ 1 ہزار بیلرز رہی۔ملک بھر میں کپاس کی پیداوار ایک سال کے دوران 30 فیصد کم رہی، 31 جولائی 2024 میں ملکی کپاس کی پیداوار 8 لاکھ 44 ہزار بیلز تھی۔پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے مطابق ملک بھر میں کپاس کی پیداوار 15 لاکھ بیلز سے کم ہوکر صرف 5 لاکھ بیلز رہ گئی۔پاکستان کاٹن بروکرز کے مطابق کاٹن ایسوسی ایشن کراچی اور فیصل آباد میں 120 سپننگ ملز اور 800 سے زائد جننگ فیکٹریاں بند ہیں۔