حتمی فیصلے سے پہلے ہی پی ٹی آئی ارکان کو نااہل کردیا گیا، سینیٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حتمی فیصلے سے پہلے ہی تحریک انصاف کے اراکین کو نااہل کردیا۔
سینیٹ اجلاس سے خطاب میں علی ظفر نے کہا کہ جھوٹے مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں، سینیٹ، قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو نااہل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، نااہلی حتمی فیصلے کے بعد ہی ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کو لوگوں نے جناح ہائوس کو جلتے ہوئے دیکھا، مناظر ٹی وی پر چلے، عدالتی فیصلہ جب تک معطل نہ ہو نااہلی ختم نہیں ہوتی ۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ فیصلہ ابھی ہوا نہیں لیکن نااہلی ہوگئی، الیکشن کمیشن آزاد نہیں جانبدار ہے، ایسی کونسی ایمرجنسی تھی کہ فوری نااہل کردیا گیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے ورکرز کو جھوٹے مقدموں میں سزائیں سُنائی گئیں، نااہلی کا مقصد یہ تھا اچھے بولنے والوں کو بند کردو۔
سینیٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ حکومت اپوزیشن مل کر عوام کی خدمت کرتے ہیں، پوچھتا ہوں عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ ہم یہاں حادثاتی نہیں عوامی ووٹوں سے آئے ہیں، غیر قانونی سزائیں دے کر ووٹرز کو سزا دے رہے ہیں۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ یہ معاملہ ہم سب کا معاملہ ہے کل آپ کی بھی باری آسکتی ہے، اس سلسلہ کو روکیں کب تک دائرے میں گھومتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو ہٹا دیا اس کا مطلب آپ سچ نہیں سننا چاہتے، سزاوں سے اپوزیشن ختم نہیں ہوگی، ہم مزاحمت اور احتجاج کریں گے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آپ کو ہمیں ختم کرنے کی تیزی ہے، زیادہ رفتار سے ہم واپس آئیں گے، میری وارننگ ہے آپ جو کر رہے ہیں کل آپ کے ساتھ ہوگا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سینیٹر علی ظفر علی ظفر نے پی ٹی ا ئی نے کہا کہ
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم: اپوزیشن نے ووٹنگ کے عمل کا حصہ نہ بننے کا اعلان کردیا
اپوزیشن نے 27ویں آئینی ترمیم کے لیے ووٹنگ کے عمل کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ کیا ہے۔
27ویں آئینی ترمیم سینیٹ میں پیش کردی گئی ہے، اس موقع پر اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ پارلیمانی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت محمود خان اچکزئی نے کی، جو پارلیمنٹ ہاؤس کی کمیٹی نمبر 5 میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ترمیم کے خلاف سینیٹ اور قومی اسمبلی دونوں میں بھرپور احتجاج کیا جائے گا، مطابق پہلے مرحلے میں سینیٹ میں اپوزیشن ارکان احتجاج کے ساتھ اپنا مؤقف پیش کرے گی اور اگر ووٹنگ کی نوبت آئی تو اس کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔
اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ سینیٹ میں احتجاج کے بعد اگر معاملہ قومی اسمبلی میں لایا گیا تو اپوزیشن وہاں بھی یہی حکمتِ عملی اپنائے گی، یعنی احتجاج کے بعد ووٹنگ کے عمل سے علیحدگی اختیار کرے گی۔
اپوزیشن کے رہنماؤں کے درمیان اس بات پر بھی مشاورت جاری ہے کہ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے آئندہ کیا لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں