پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے حتمی فیصلے سے پہلے ہی تحریک انصاف کے اراکین کو نااہل کردیا۔

سینیٹ اجلاس سے خطاب میں علی ظفر نے کہا کہ جھوٹے مقدمات میں سزائیں سنائی گئیں، سینیٹ، قومی اسمبلی، پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو نااہل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، نااہلی حتمی فیصلے کے بعد ہی ہوسکتی ہے۔

عدالتی فیصلے کی معطلی تک نااہلی ختم نہیں ہوتی، اعظم نذیر تارڑ

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 9 مئی کو لوگوں نے جناح ہائوس کو جلتے ہوئے دیکھا، مناظر ٹی وی پر چلے، عدالتی فیصلہ جب تک معطل نہ ہو نااہلی ختم نہیں ہوتی ۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ فیصلہ ابھی ہوا نہیں لیکن نااہلی ہوگئی، الیکشن کمیشن آزاد نہیں جانبدار ہے، ایسی کونسی ایمرجنسی تھی کہ فوری نااہل کردیا گیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمارے ورکرز کو جھوٹے مقدموں میں سزائیں سُنائی گئیں، نااہلی کا مقصد یہ تھا اچھے بولنے والوں کو بند کردو۔

سینیٹر علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ حکومت اپوزیشن مل کر عوام کی خدمت کرتے ہیں، پوچھتا ہوں عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ہم یہاں حادثاتی نہیں عوامی ووٹوں سے آئے ہیں، غیر قانونی سزائیں دے کر ووٹرز کو سزا دے رہے ہیں۔

پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ یہ معاملہ ہم سب کا معاملہ ہے کل آپ کی بھی باری آسکتی ہے، اس سلسلہ کو روکیں کب تک دائرے میں گھومتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو ہٹا دیا اس کا مطلب آپ سچ نہیں سننا چاہتے، سزاوں سے اپوزیشن ختم نہیں ہوگی، ہم مزاحمت اور احتجاج کریں گے۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ آپ کو ہمیں ختم کرنے کی تیزی ہے، زیادہ رفتار سے ہم واپس آئیں گے، میری وارننگ ہے آپ جو کر رہے ہیں کل آپ کے ساتھ ہوگا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سینیٹر علی ظفر علی ظفر نے پی ٹی ا ئی نے کہا کہ

پڑھیں:

صدر مملکت کے احکامات کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، ترجمان

اسلام آباد:

ایوان صدرِ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ریاست کے سربراہ کی حیثیت سے صدرکے احکامات کوکسی  عدالت میں چیلنج نہیں کیاجا سکتا، یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صوبائی عدالت سے صدرکے ٹیکس معاملے میں فیصلے کے خلاف حکمِ امتناع حاصل کیا ہے۔ 

یہ منفردکیس ریاستی اداروں کے درمیان اختیارات کی کشمکش کو نمایاں کرتا ہے،حالانکہ چیئرمین ایف بی آر رشید لنگڑیال نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس کے دوران واضح طور پر کہاکہ ایف بی آر صدرِ پاکستان کے احکامات کو چیلنج کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتا۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی نے اس معاملے کاجائزہ لیاکہ جولائی میں صدر دفترکی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے پر تاحال عملدرآمد کیوں نہیں کیاگیا۔

صدر دفترکے ڈائریکٹر جنرل لیگل ضیاء  باسط نے کہاکہ صدرکے احکامات حتمی نوعیت کے حامل ہوتے ہیں اور بطور ریاست کے سربراہ کسی ادارے یا محکمے کو انہیں کہیں بھی چیلنج کرنے کااختیار نہیں۔

صدر دفتر نے جولائی میں ایم ایچ ٹریڈرز کی درآمدی اشیاء کی غلط درجہ بندی کے کیس میں ان کی نمائندگی قبول کرتے ہوئے ایف بی آر اور فیڈرل ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) دونوں کے فیصلے کوکالعدم قرار دیا تھا، تاہم گزشتہ ماہ ایف بی آر نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کرکے صدرکے فیصلے کے خلاف حکمِ امتناع حاصل کر لیا۔

ایف بی آرکامؤقف ہے کہ صدر نے بطور صدر نہیں بلکہ ایک اپیلیٹ اتھارٹی کے طور پر فیصلہ دیا،جسے چیلنج کیا جا سکتا ہے۔

ضیاء  باسط نے مؤقف کو مستردکرتے ہوئے کہاکہ صدرکو حاصل اختیارات مکمل اور حتمی نوعیت کے ہیں ،ایف بی آرکا یہ مؤقف قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔

تنازعہ پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر دفتر نے سینیٹ کمیٹی کے سامنے وزارت قانون و انصاف کی وہ ہدایات بھی پیش کیں جن میں تمام وزارتوں کو واضح طور پر کہاگیا ہے کہ وہ فیڈرل محتسب یا صدرِ پاکستان کی بطور اپیلیٹ اتھارٹی دی گئی ہدایات پر مکمل عملدرآمد کریں اور ان کے خلاف کوئی اپیل یا نمائندگی دائر نہ کریں۔

ایف بی آرکاکہنا ہے کہ ایم ایچ ٹریڈرزکی درآمدکردہ اشیاء  مصنوعی چمڑا نہیں بلکہ "پرنٹ شدہ پولیسٹر فیبرک" ہیں اورکمپنی فٹبال مینوفیکچرنگ کیلیے رجسٹرڈ نہیں تھی، اس لیے ٹیکس چھوٹ دینے کاجواز نہیں تھا۔

صدرکے فیصلے کے باوجود ایف بی آرکے ماتحت کسٹمزکلکٹریٹ نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا، ڈی جی لیگل نے انکشاف کیاکہ 2016 کی وہ ہدایات جن کے تحت ایف بی آر صدر اور ایف ٹی اوکے متضاد فیصلوں پر عدالت جا سکتا تھا، اب منسوخ ہو چکی ہیں۔

ایف بی آر نے تنبیہ کی کہ اگر صدرکے فیصلے کو تسلیم کیاگیا توکسٹمز ایکٹ 1969 اور دیگر متعلقہ قوانین غیر مؤثر ہو جائیں گے، تاجر عدالتوں کی بجائے سیدھاصدر دفتر سے ریلیف لینے لگیں گے، ایف بی آرکے فیلڈ دفاترکیلیے نفاذکے مسائل پیدا ہونگے۔

متعلقہ مضامین

  • یمن میں حملے کا نشانہ بنے بحری جہاز میں کپتان سمیت عملے کے 24 پاکستانی ارکان سوار
  • فارم 47 کی حکومت چھوٹی چھوٹی سرگرمیاں بھی برداشت نہیں کر پا رہی ہے: مصطفی نواز کھوکھر
  • صدر مملکت کے احکامات کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا، ترجمان
  • شہباز حکومت کو گھر بھیجیں گے ،اپوزیشن کا اعلان
  • میری سزائیں اور فیصلے پہلے سے لکھے ہوئے ہیں ،عمران خان
  • سکھر ،انتظامیہ کی نااہلی کے باعث بیراج روڈ پر نکاسی آب کا نظام بری طرح متاثر ہے
  • جیکب آباد ،انتظامیہ کی نااہلی کے باعث سرکاری اسکولززبوں حالی کا شکار ہیں
  • مجھ سے متعلق فیصلے اور سزائیں پہلے سے لکھے ہوئے ہیں، عمران خان
  • میری سزائیں اور فیصلے پہلے سے لکھے گئے ہیں، عمران خان
  • حکومت، اپوزیشن کام نہیں کرتیں سارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے، سپریم کورٹ