عدالتیں ہتھیار کیوں بن گئیں؟ ہمیں وکٹ سے کیوں نکالا جا رہا ہے؟ پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سینیٹ میں پارٹی لیڈر علی ظفر نے حالیہ اجلاس میں حکومت کی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے، تاکہ اپوزیشن کے ارکان کو اسمبلی سے نکال دیا جائے۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمارے کارکنوں پر سزاوں کی بارش بیچی گئی، جھوٹے مقدمات میں ڈوبا کر الیکشن کمیشن نے ہماری نااہلی پر مہر لگا دی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ آرٹیکل 63(1)(ہ) ڈاکٹریٹ کے فیصلے پر نااہلی کا اطلاق نہیں ہوتا، جب تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوتا اثر نہیں ہوتا۔
علی ظفر نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ سیاسی تیزی میں بے بنیاد نااہلیوں کے ذریعے اپوزیشن کو خاموش کرنا چاہتی ہے، ایسے فیصلے انتقامی کارروائی کا حصہ ہیں اور عوام کی آواز سے حکومت کو خوف ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ عوامی نمائندے ہیں، ناخفشل سزاوں سے ووٹر کو سزا دینا سیاسی زیادتی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ناصر بٹ نے جواباً کہا آپ جو کچھ کل کیے، آج اسی کا نتیجہ بھگت رہے ہیں۔ اس دوران ایوان میں لفظی پلٹبرزم کی صورت پیدا ہو گئی، دونوں اطراف سے تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
فیصلے کے قانونی پہلو پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سزا نامے کے جاری ہوتے ہی نااہلی ہو جاتی ہے، چاہے بعد میں ضمانت کیوں نہ مل جائے۔ انہوں نے مختلف مقدمات، جیسے **حنیف عباسی کی عمر قید یا چیئرمین سینٹ کے بیٹے کی گرفتاری اور حمزہ شہباز کا قید میں رہنا** جیسے واقعات کا ذکر بھی کیا۔ یہ سینیٹ میں بظاہر معاملہ سیاسی طاقت اور قانون کے استعمال کے گرد گھومنے لگا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ عدلیہ اور فرائض کی حدود کے حوالے سے آئینی مفاہمت کا بحران ہے۔انصاف طاقتوروں کے ہاتھوں میں کھلونا بن جاتا ہے تو حکومتیں گرانے والی تحریکیں جنم لیتی ہیں، حکومت نے عدلیہ کی ساکھ اور خود مختاری کونقصان پہنچایا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ہمیں اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ یہ کرسیاں اور عہدے عارضی ہیں، ایازصادق
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اگست2025ء)سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہمیں اس بات کا بخوبی ادراک ہے کہ یہ کرسیاں اور عہدے عارضی ہیں،اسد قیصر کی جانب سے جو ملٹری کورٹس کی سزاں کی نظر ثانی کا بل ہے ،وزارت قانون اس کی توثیق کرکے ایوان میں لائے جبکہ وزیر قانون نے کہا کہ اس بارے میں حکومت بھی بل لانے کے حوالے سے غور کررہی ہے یہ وانی نکتہ ہے۔(جاری ہے)
منگل کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن رکن اقبال آفریدی کے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اس ایوان کا استحقاق مجروع ہوا لیکن کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔سپیکر نے کہا کہ نکتہ اعتراض پر تقریر نہیں ہوتی،ٹو دی پوائنٹ بات کریں۔اقبال آفریدی نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ فاٹا میں آپریشن نہ کیاجائے۔سپیکر نے کہا کہ یہاں کوئی مستقل نہیں بیٹھتا ہم ان کرسیوں کو دل سے نہیں لگاتے۔اپویشن رکن اسد قیصر نے کہا کہ میں نے فوجی عدالتوں کے حوالے سے بل لایا تھا وہ ایجنڈے میں نہیں ہے۔سپیکر نے کہا کہ یہ وزارت قانون کے پاس ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایسا بل سرکار کی طرف سے بھی آسکتا ہے۔یہ ایک قانونی معاملہ ہے۔سپیکر نے کہا کہ اسد قیصر کے بل کی توثیق کرکے لایا جائے۔