Islam Times:
2025-11-20@23:17:30 GMT

لبنان میں داخلی جنگ کے گہرے بادل

اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT

لبنان میں داخلی جنگ کے گہرے بادل

اسلام ٹائمز: حزب اللہ نے نشاندہی کی ہے کہ اسرائیل نے حالیہ دہائیوں میں لبنان پر بارہا حملہ کیا ہے، لبنان کی سرزمین کے کچھ حصوں پر قبضہ کیا ہے اور یہاں تک کہ دارالحکومت پر بمباری بھی کی ہے لیکن بین الاقوامی برادری کی جانب سے کوئی مؤثر ردعمل سامنے نہیں آیا۔ مسلح مزاحمت کی تشکیل کے بعد ہی یہ حملے رکے اور اسرائیل کو بھاری قیمت اور جانی نقصان اٹھان پڑا اور بالآخر حزب اللہ کی وجہ سے 2000ء میں جنوبی لبنان پر قبضہ ختم ہوا۔ اسلامی مزاحمت کے نقطہ نظر سے، اس تجربے نے ثابت کیا ہے کہ اصل رکاوٹ حزب اللہ کے ہتھیار اور آپریشنل صلاحیتیں ہیں، نہ کہ بین الاقوامی قراردادیں یا اقوام متحدہ کے وعدے اور امیدیں۔ تحریر: رضا دھقانی

لبنان کے وزیر اعظم نواف سلام نے سعودی اخبار الشرق الاوسط کو انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم کے فیصلہ کن اور جارحانہ الفاظ خانہ جنگی کے خطرات کو نمایاں کررہے ہیں۔ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کے امریکی صہیونی منصوبے کے ردعمل میں کہا ہے "مزاحمت اپنے ہتھیاروں سے دستبردار نہیں ہوگی، جارحیت جاری ہے اور قابض اب بھی موجود ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ہم کربلا کی طرز پر اسرائیل کے خلاف جدوجہد کریں گے اور یہ جنگ ہم جیتیں گے۔"

نواف سلام نے اپنی گفتگو میں دعویٰ کیا کہ لبنانی حکومت امریکی اسرائیلی منصوبے پر عمل درآمد نہیں کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا "ہمارے فیصلے مکمل طور پر لبنانی ہیں، وہ وزراء کی کونسل میں کیے جاتے ہیں اور کوئی ہمیں باہر سے ان کا حکم نہیں دیتا۔" یہ دعویٰ اس حقیقت کے باوجود سامنے آیا ہے کہ لبنانی وزراء کونسل کی قرارداد ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھیجے گئے خصوصی نمائندے "ٹام بارک" کے منصوبے کے موصول ہونے کے بعد منظور کی گئی تھی، یہ منصوبہ جس کی بنیادی شق "حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے" سے متعلق تھی۔

مذکورہ بالا اہم نکتہ ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سیکرٹری ڈاکٹر علی لاریجانی نے دو روز قبل بیروت کے دورے کے دوران اپنی تقریر میں بھی بیان کیا تھا۔ انھوں نے کہا ہے "ہم لبنان کے لیے کوئی منصوبہ نہیں لائے بلکہ امریکی آپ کے لیے ایک منصوبہ لائے تھے۔ ہم کہتے ہیں، آپ خود فیصلہ کریں، ہم لبنان کے فیصلے میں مداخلت نہیں کرتے۔"

"ہتھیاروں پر حکومت کی اجارہ داری" کے مسئلے کا حوالہ دیتے ہوئے لبنانی وزیراعظم نے مزید کہا ہے کہ "یہ مسئلہ طائف معاہدے میں اٹھایا گیا ہے اور یہ معاہدے کا ایک اہم اصول ہے۔ ہم سب نے طائف میں اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ لبنانی حکومت کو اپنی طاقت کے ساتھ ملک کے پورے علاقے پر خودمختاری کا استعمال کرنا چاہیئے، لیکن ہم نے اس مقصد کو حاصل کرنے میں تاخیر کی ہے۔"

نواف سلام نے مزید کہا ہے کہ کوئی نہیں چاہتا کہ حزب اللہ کے ہتھیار اسرائیلی دشمن کے حوالے کیے جائیں، بلکہ لبنانی فوج کے حوالے کیے جائیں گے، جس کی حب الوطنی بلاشک و شبہ ہے۔" حزب اللہ اپنے ہتھیار لبنانی فوج کے حوالے کیوں نہیں کرتی؟ حزب اللہ نے بارہا کہا ہے کہ فوج اور مزاحمت کے اختلاف کو مسترد کرتے ہیں اور یہ کہ "فوج"، "قوم" اور "مزاحمت" تینوں فریق ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔

لبنانی فوج کو ہتھیار نہ دینے کی تین اہم وجوہات:
پہلی اور اہم دلیل یہ ہے کہ لبنانی فوج اپنی افواج کی حب الوطنی اور قربانیوں کے باوجود ہتھیاروں اور مالیات کے معاملے میں بہت زیادہ غیر ملکی امداد پر انحصار کرتی ہے۔ یہ امداد بنیادی طور پر امریکہ اور بعض مغربی ممالک فراہم کرتے ہیں جن کی پالیسیاں واضح طور پر اسرائیلی مفادات کے مطابق ہوتی ہیں۔ ایسے حالات میں حزب اللہ کا خیال ہے کہ اگر حزب اللہ کے ہتھیار مکمل طور پر لبنانی فوج کے حوالے کر دیئے جائیں تو سیاسی دباؤ اور غیر ملکی عطیہ دہندگان کی شرائط کی وجہ سے یہ فوج نازک لمحات میں اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کی اہلیت حتیٰ اسکے خلاف مقابلہ کی اجازت حاصل نہیں کر پائے گی۔

دوسری دلیل لبنان کے تاریخی تجربے سے متعلق ہے۔ حزب اللہ نے نشاندہی کی ہے کہ اسرائیل نے حالیہ دہائیوں میں لبنان پر بارہا حملہ کیا ہے، لبنان کی سرزمین کے کچھ حصوں پر قبضہ کیا ہے اور یہاں تک کہ دارالحکومت پر بمباری بھی کی ہے لیکن بین الاقوامی برادری کی جانب سے کوئی مؤثر ردعمل سامنے نہیں آیا۔ مسلح مزاحمت کی تشکیل کے بعد ہی یہ حملے رکے اور اسرائیل کو بھاری قیمت اور جانی نقصان اٹھان پڑا اور بالآخر حزب اللہ کی وجہ سے 2000ء میں جنوبی لبنان پر قبضہ ختم ہوا۔ اسلامی مزاحمت کے نقطہ نظر سے، اس تجربے نے ثابت کیا ہے کہ اصل رکاوٹ حزب اللہ کے ہتھیار اور آپریشنل صلاحیتیں ہیں، نہ کہ بین الاقوامی قراردادیں یا اقوام متحدہ کے وعدے اور امیدیں۔ 

تیسری دلیل موجودہ خطرات کی نوعیت سے متعلق ہے۔ حزب اللہ اس بات پر زور دیتی ہے کہ اسرائیل اس وقت بھی لبنانی سرزمین کے کچھ حصوں پر قبضہ جاری رکھے ہوئے ہے جن میں شیبہ فارمز اور کفر شوبہ کی پہاڑیوں شامل ہیں۔ اسرائیل اب بھی کبھی کبھار لبنان کی فضائی اور زمینی حدود کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ حزب اللہ کے لیے ایسی صورت حال اسلامی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کا مطلب لبنان کو ان دشمنوں کے سامنے پلیٹ میں رکھ کر پیش کرنے کے مترادف ہو گا۔ دنیا جانتی ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نہ عالمی قوانین کو مانتی ہے نہ عالمی رائے عامہ کو اہمیت دیتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حزب اللہ کے ہتھیار بین الاقوامی لبنانی فوج کہ لبنانی لبنان کے کے حوالے نہیں کر کہا ہے اور یہ کیا ہے ہے اور

پڑھیں:

اسرائیل نے جنگ بندی معاہدےکی دھجیاں اڑادیں، آج پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 افراد جاں بحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

جنگی جارحیت میں ڈوبا اسرائیل ایک بار پھر اپنے رویے سے باز نہ آیا اور جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے آج لبنان پر تازہ حملہ کر دیا، جس میں 13 افراد جاں بحق ہوگئے۔

لبنانی وزارتِ صحت کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی شہر صیدون میں بمباری کی۔ حملہ اس اوپن اسپورٹس گراؤنڈ پر کیا گیا جو مقامی پناہ گزینوں کے زیر استعمال تھا، جہاں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاع ہے۔

اسرائیلی فوج نے الزام لگایا کہ نشانہ بنایا جانے والا مقام حماس کے کارکنوں کی سرگرمیوں کا مرکز تھا اور وہاں سے اسرائیل کے خلاف کارروائی کی تیاری ہو رہی تھی، لیکن اس دعوے کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا گیا۔

ادھر حماس نے اسرائیلی مؤقف کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حملہ مکمل طور پر شہری آبادی پر کیا گیا اور اس کا حماس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ہوا تھا، لیکن اس کے باوجود اسرائیلی فوج وقفے وقفے سے حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔ رواں ماہ کے آغاز میں بھی جنوبی لبنان میں ایک کار پر ڈرون حملے میں 4 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • داخلی ترجیحات کا تعین
  • مدارس کی خدمات اور ریاست کا دباؤ
  • اسرائیل نے پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 شہری شہید
  • انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹ پڑا، راکھ کے بادل فضا میں 13 کلومیٹر تک بلند
  • نبیہ بیری نے سلامتی کونسل میں لبنان کیلئے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا
  • اسرائیلی فوج کے لبنان پر حملے میں تیرہ افراد شہید،چار زخمی ہوگئے
  • اسرائیل نے جنگ بندی معاہدےکی دھجیاں اڑادیں، آج پھر لبنان پر حملہ کردیا، 13 افراد جاں بحق
  • اسرائیل نے جنگ بندی کی پرواہ کیے بغیر لبنان پر دھاوا بول دیا، 13 افراد جاں بحق
  • قال اللہ تعالیٰ وقال رسول اللہﷺ
  • اجتماع عام کیلیے مختلف داخلی اور خارجی راستوں پر استقبالیہ کیمپ قائم