اسلام آباد:

قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے مقدمات کو نمٹانے کے لیے ٹائم فریم کی منظوری دے دی، جائیداد کے تنازعات 24ماہ، وراثت، پبلک ریونیو اور رقوم کے تنازعات 12 ماہ کم عمر اشخاص کے فوج داری کیسز 6 ماہ ، قتل کیس نمٹانے کی فوج داری ٹرائل کی مدت 24 ماہ طے کی گئی ہے۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان اور اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے شرکت کی۔

اجلاس کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ ہوا ایک جامع میکانزم کی ضرورت ہے تاکہ زیر حراست شخص کو 24 گھنٹوں میں مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جاسکے، اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ ایسا جامع میکانزم بنا کر اگلے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

اجلاس میں اٹارنی جنرل کی اس کاوش کو سراہا گیا، کمیٹی میں عدالتی امور میں خارجی مداخلت بارے ایس او پیز کا جائزہ لیا گیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ بیرونی مداخلت 24 گھنٹوں میں رپورٹ اور اُس پر ایکشن 14روز میں ہونا چاہیے، ایس او پیز میں شکایت کنندہ جج کے وقار کو محفوظ رکھا جائے، ہائیکورٹس ایس او پیز نوٹیفائی کرکے شیئر کریں۔

بتایا گیا کہ کمرشل مقدمہ بازی فریم ورک کیلئے جسٹس محمد شفیع صدیقی جج سپریم کورٹ کی زیر صدارت تشکیل دی گئی تھی، کمیٹی میں جسٹس عابد عزیز شیخ جج لاہور ہائیکورٹ، جسٹس آغا فیصل ہائی کورٹ جج سندھ، جسٹس ارشد علی ہائیکورٹ جج پشاور شامل تھے۔

اعلامیے کے مطابق کمیٹی میں اٹارنی جنرل اور چیئرمین ایف بی آر بھی شامل تھے، ہائی کورٹس کی قابل ستائش کاوشوں کو سراہتے ہوئے کمیٹی نے مختلف نوعیت کے مقدمات کے فیصلوں کیلئے یکساں مدت مقرر کی ہے، طے کردہ ٹائم لائن کی منظوری دی جاتی ہے۔

اعلامیے کے مطابق جائیداد کے تنازعات کے دعویٰ 24ماہ میں، وراثتی جائیداد کے تنازعات 12ماہ، پبلک ریونیو اور رقوم سے متعلق تنازعات بارہ ماہ میں نمٹانے کی ٹائم لائن طے کی گئی۔

کرایہ داری مقدمات، فیملی دعوے کے مقدمات نمٹانے کی مدت 6ماہ طے کی گئی، بینکنگ کورٹ ڈگری کے مقدمات کو نمٹانے کیلئے 12ماہ کی مدت طے کی گئی، کم عمر اشخاص کے جرائم پر فوج داری کیسز 6 ماہ میں نمٹانے کی مدت طے کی گئی، سات سال تک سزایافتہ فوج داری ٹرائل کو مکمل کے کیس کو نمٹانے کی ٹائم لائن 12ماہ جبکہ سات سال سے زائد عمر کی سزا پر 18ماہ کی ٹائم لائن طے کی گئی، قتل کیس نمٹانے کی فوج داری ٹرائل کی مدت 24 ماہ طے کی گئی، لیبر کیسز نمٹانے کی مدت 6 ماہ طے کی گئی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ ٹائم لائن کے ذریعے ججز کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے گا۔

اجلاس میں ہائیکورٹس اور ضلعی عدالتوں میں عوام دوست شکایات کے ازالے کیلئے فورم قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹس چاہیں تو وہ ماڈل کورٹس ہر ضلع کیلئے طے کرکے سماعت کیلئے مقدمات کو ٹارگٹ کر سکتے ہیں، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو ماڈل سول کورٹس میں ٹائم باؤنڈ ٹرائل رجیم کے تحت کیس دیا جاسکتاہے،صوبائی جیل اصلاحات کی ذیلی کمیٹیاں ہائیکورٹس میں اپنی رپورٹس شیئر کریں، اگلے اجلاس میں قومی جیل پالیسی مرتب کی جائے گی۔

اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ خصوصی عدالتوں، ٹربیونلز میں تعینات عدالتی افسران کی واپسی میں تاخیر کے معاملے کو حقیقت پسندی کیساتھ دیکھا جائے گا۔

اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی کہ ہائی کورٹس کو صوبوں کے اکاؤنٹنٹ جنرلز کیساتھ ہم آہنگی کے ذریعے آڈٹ افسران کی تعیناتی میں سہولت دی جائے گی تاکہ انٹرنل آڈٹ ہوسکے۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ انسداد منشیات ایکٹ 1997ء اور متعلقہ صوبائی قوانین کے تحت ایسے مقدمات جن کی اپیلیں دو رکنی بنچ کے سامنے سنی جانی ہیں، ایسے تمام مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں بھی سنی جائیں گی۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے یقین دہانی کرائی کہ مقدمات کے اندراج کے وقت بائیو میٹرک تصدیق کی شرط پر عمل درآمد کیا جائے گا اور اس کی پیش رفت کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، قومی عدالتی پالیسی ساز کمٹی کا آئندہ اجلاس 16اکتوبر 2025ء کو ہوگا۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان نے یقین دہانی کرائی کہ عدالتی پالیسی ماہ طے کی گئی اٹارنی جنرل کے تنازعات ہائی کورٹس نمٹانے کی کے مقدمات ٹائم لائن ہائی کورٹ اجلاس میں فوج داری ماہ میں کی مدت

پڑھیں:

بلوچستان اسمبلی : گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور  

 بلوچستان اسمبلی نے گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور کر لی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا   کہ گوادر انٹرنیشنل شہر کے طور پر جانا جاتا ہے معاشی اور جغرافیائی اعتبار سے گوادر اہمیت کا حامل علاقہ ہے ماضی میں گوادر کو سرمائی دارالحکومت بھی قرار دیا جا چکا ہے۔
 قرارداد کے مطابق گوادر کو پورٹ سٹی کا بھی درجہ حاصل ہے افسوس گوادر کو اب تک ایم سی کا درجہ حاصل ہے گوادر ایم سی کے منتخب لوگ وسائل کی کمی کے باعث ترقی میں کردار ادا نہیں کر سکتے۔
 
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حکومت گوادر کو ایم سی سے میونسپل کارپوریشن کا درجہ دے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی سی سی نے پاک بھارت ویمنز میچ کو تنازعات سے بچانے کی حکمت عملی تیار کر لی
  • کراچی: جائیداد تنازع پر بڑے بھائی نے چھوٹے کو ہتھوڑا مارکر قتل کردیا
  • تفتیش اور تفتیشی پر کڑی نظر رکھنے کیلئے کڑے احتساب کا نظام متعارف
  • ۔ 26ویں آئینی ترمیم‘ مصطفی نواز کھوکھر کی عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل دائر
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ماہانہ کارکردگی رپورٹ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے گزشتہ 7 ماہ میں کتنے ہزار مقدمات نمٹائے ؟
  • بلوچستان اسمبلی : گوادر کو میونسپل کارپوریشن کا درجہ دینے کی قرارداد منظور  
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے 7 ماہ میں 10 ہزار 780 مقدمات نمٹائے، اعلامیہ
  • سعودی عرب میں سیاحتی شعبے میں ’سعودائزیشن‘ کے نئے قواعد منظور
  • عدالتی احکامات کے برخلاف ڈیپوٹیشن پر تعینات ملازمین تاحال برقرار