29 اگست سے شدید بارشوں کی پیشگوئی، نشیبی علاقے متاثر ہو سکتے ہیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے آئندہ دنوں میں ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس دوران ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خطرہ موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں:راوی، چناب اور ستلج میں تباہ کن سیلاب، 22 افراد جاں بحق، لاکھوں متاثر، کئی بستیاں غرقاب
29 اگست سے 2 ستمبر تک بالائی اور وسطی علاقوں میں بارشوں کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 29 اگست کو بحیرہ عرب اور خلیج بنگال کی مون سون ہوائیں پاکستان میں داخل ہوں گی، جب کہ 30 اگست سے مغربی ہواؤں کا نیا سلسلہ بھی ملک میں داخل ہوگا۔
شدید بارشوں کے نتیجے میں کشمیر، مری، اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت چترال، دیر، سوات، شانگلہ، بونیر، صوابی اور مردان کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اسی طرح لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، پشاور اور مردان کے نشیبی علاقے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں آپ کو کس قسم کی مدد چاہیے؟
ادارے نے مزید خبردار کیا ہے کہ خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان، مری اور کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ موجود ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ آندھی اور بارش کے باعث کمزور انفراسٹرکچر، بجلی کے کھمبوں اور بل بورڈز کو نقصان پہنچنے کا بھی اندیشہ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بارش سیلاب محکمہ موسمیات نشیبی علاقے.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سیلاب محکمہ موسمیات نشیبی علاقے
پڑھیں:
غزہ میں 20 ہزار ناکارہ بم موجود ہیں
بین الاقوامی قوانین کے تحت ان بموں کا برسانا ممنوع ہے، کیونکہ ان میں انتہائی دھماکا خیز مواد ہوتا ہے جو طویل عرصے تک باقی رہ سکتا ہے، جسکی وجہ سے یہ ٹائم بم بن جاتے ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رواں شب غزہ میں خود مختار فلسطینی اتھارٹی کے میڈیا آفس نے اعلان کیا کہ اس علاقے میں اب تک 20 ہزار سے زائد ناکارہ بم موجود ہیں جو کسی بھی خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ یہ بارودی مواد تباہ شدہ بستیوں، گھروں اور زراعتی زمین پر پھیلا ہوا ہے، جو ملبے کے ڈھیر کے درمیان چلنے اور اپنے مکانوں کو پھر سے آباد کرنے والے نہتے شہریوں بالخصوص بچوں، کسانوں و ملازمین کے لئے براہ راست و سنگین خطرہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بین الاقوامی قوانین کے تحت ان بموں کا برسانا ممنوع ہے، کیونکہ ان میں انتہائی دھماکا خیز مواد ہوتا ہے جو طویل عرصے تک باقی رہ سکتا ہے، جس کی وجہ سے یہ ٹائم بم بن جاتے ہیں جو کسی بھی وقت پھٹ سکتے ہیں۔ یہ صورت حال، عوامی سلامتی کے لئے خطرہ ہے اور فلسطینیوں کی اپنے گھروں کو واپس آنے و تعمیر نو کی کوششوں میں رکاوٹ ہے۔ مذکورہ میڈیا آفس نے مزید کہا کہ اب تک جنگی بارودی مواد کی باقیات سے متعدد حادثات اور دھماکے ریکارڈ کئے جا چکے ہیں، جن کے نتیجے میں کئی شہری بالخصوص متعدد بچے شہید یا زخمی ہو چکے ہیں۔