میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ: ایک ارب 17کروڑ روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ میں کرائے اور ٹیکس کی عدم وصولی ،بغیر ٹیندر کے اخراجات ، اضافی ادائےگیوں کی مد میں ایک ارب 17کروڑ 13لاکھ 27ہزار روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے مالی سال 2023-24کے دوران میٹرو پولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کی تیار کی گئی آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ میں مخلتف مد میں ایک کروڑ 3لاکھ 12ہزار روپے کی رقم کا مبینہ طور پر غلط استعمال کیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر سائیکل و موٹر سائیکل اسٹینڈ، اسٹالز، نادرا کے برتھ، میرج اور ڈیٹھ سرٹیفکیٹس کی فیس اور کرائے کی مد میں ایک کروڑ سے زائد رقم کا غلط استعمال کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
اسی طرح میٹرو پولیٹن کارپوریشن میں دکانوں کے کرائیوں ، معاہدوں کی تجدید اور غیر قانونی طور پر اجراءکی مد میں 17کروڑ 87لاکھ روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئیں۔
کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن مقرر کردہ ٹیکس ہدف 82کروڑ 36لاکھ میں سے صرف 3کروڑ 64لاکھ روپے حاصل کر سکی جس کی وجہ سے خزانے کو 79کروڑ 29لاکھ سے زائد کے نقصانات ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق پیٹرول پمپ کی عدم نیلامی سے 6کروڑ 56لاکھ سے زائد کا مالی نقصان ہوا، امداد ہوٹل کی لیز کی تجدید مارکیٹ ریٹ پر نہ ہونے سے ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا۔
مزید پڑھیں:
آڈٹ رپورٹ کے مطابق میٹر پولیٹن کارپوریشن حکام بروری روڈ، سریاب روڈ، طوغی روڈ، جی او آر کالونی ، میگانگی روڈ ، ٹیکسی اسٹینڈ، تختانی بائی پاس، گوردت سنکھ روڈ پر موجود خالی زمینوں کے حوالے سے بھی جواب دینے سے قاصر رہے۔
دوسری جانب میٹروپو لیٹن کارپوریشن کے حکام نے غیر مجاز طور پر قانونی تقاضے پورے کیے بغیر رہائشی عمارتوں کو کمرشل عمارتوں میں تبدیل کرنے کی منظوری بھی دی جبکہ متعلقہ دستاویزات طلب کرنے باوجود بھی فراہم نہیں کی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میٹروپو لیٹن کارپوریشن کی جانب سے جوائنٹ روڈ پر تعمیر کی گئی 54میں سے 51دکانوں کو کرائے پر نہیں دیا گیا جس سے 3کروڑ 43لاکھ سے زائد کے نقصانات ہوئے۔
مزید پڑھیں:
رپورٹ کے مطابق پرنس روڈ پر قائم 50دکانوں اور کیبن کا کرایہ نہ لینے کی وجہ سے ادارے کو ایک کروڑ 50لاکھ کا نقصان ہوا جبکہ بکرا پیڑی کے ٹھیکے میں بھی ادارے کو 1کروڑ 45لاکھ روپے سے زائد کے نقصانات اٹھانا پڑے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن نے 96لاکھ روپے کے ٹیکس وصول نہیں کیے جبکہ ڈسٹرکٹ کونسل میں کچرا اٹھانے کے ٹینڈر کو روکنے کے لیے 38لاکھ کے کاموں کو تقسیم کردیا گیا اس کے علاوہ محکمہ ریونیو سے پراپرٹی ٹرانسفر شیئر کے تحت ملنے والی رقم کے غلط حساب کتاب سے ادارے کو ایک کروڑ 53لاکھ سے زائد کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق مالی سال 2023-24کے دوران میٹروپو لیٹن کارپوریشن نے ایمرجنسی کے نام پر بغیر ٹینڈر کے1کروڑ 84لاکھ روپے کے اخراجات کیے جن کے دستاویزا ت آڈٹ کو فراہم نہیں کی گئیں۔
مزید پڑھیں:
اسی طرح ادارے نے 174کے بجائے 239کھمبوں پر ایل ای ڈی لائٹس کی تنصیب کی اس اضافی تنصیب سے ٹھیکیدار کو 43لاکھ سے زائد کی اضافی ادائےگی کی گئی جبکہ ترقیاتی کاموں کی مد میں بھی 28لاکھ روپے سے زائدکی اضافی ادائیگیاں کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق کاموں کی نوعیت کو بغیر منظور ی کے تبدیل کر کے 37لاکھ روپے سے زائد کی بے ضابطگیاں کی گئیں جبکہ کنکریٹ اور دیگر سامان پر غیر مجاز طور پر 15لاکھ روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آڈیٹر جنرل آف پاکستان آڈٹ رپورٹ بکرا پیڑی بے قاعدگیاں ٹیکس رہائشی عمارتوں عدم وصولی کرائے کمرشل عمارتوں کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آڈیٹر جنرل آف پاکستان ا ڈٹ رپورٹ بے قاعدگیاں ٹیکس رہائشی عمارتوں عدم وصولی کمرشل عمارتوں کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن میٹروپولیٹن کارپوریشن روپے سے زائد کی بے رپورٹ کے مطابق ا ڈٹ رپورٹ کی مد میں ادارے کو ایک کروڑ کی گئیں
پڑھیں:
محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف
—فائل فوٹومحکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ خیبر پختونخوا میں کروڑوں روپوں کی بےقاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ 25-2024 کے مطابق محکمہ پانی بلوں کی مد میں 36 کروڑ روپے کے بقایاجات وصول کرنے میں ناکام رہا، صوبے بھر میں 49 ہزار 622 واٹر کنکشنز ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 24-2023ء میں 2 کروڑ 72 لاکھ 44 ہزار سے زیادہ کے پانی بلز وصول کیے گئے۔
پبلک ہیلتھ انجینئرنگ ہری پور میں آئیسکو کو 20 لاکھ روپے زیادہ ادائیگی کا انکشاف ہوا ہے۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق قبائلی اضلاع میں ترقیاتی اسکیموں میں ٹھیکیداروں کو 5 کروڑ 70 لاکھ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں، مہمند میں 2 ارب 94 کروڑ 50 لاکھ کے ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے، ترقیاتی منصوبوں پر 3 کروڑ 79 لاکھ روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ مہمند میں ترقیاتی منصوبوں میں ٹھیکیداروں کو ساڑھے 26 لاکھ روپے اضافی ادا کیے گئے۔