امریکا کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر بھاری تجارتی محصولات عائد کیے جانے کے بعد بھارتی روپیہ تاریخ کی کم ترین سطح پر گر گیا۔ کاروباری ہفتے کے اختتام پر روپیہ امریکی ڈالر کے مقابلے میں 88.19 پر بند ہوا، جبکہ دن کے دوران یہ مزید کم ہوکر 88.30  کی سطح تک بھی پہنچا، جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بھارتی ریزرو بینک نے مارکیٹ میں مداخلت کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے بھارت پر 50 فیصد تک تجارتی ٹیرف عائد کیے جانے کا براہِ راست اثر روپیہ کی قدر پر پڑا ہے۔ صرف اسی ہفتے امریکا نے بھارتی برآمدات پر مزید 25 فیصد اضافی ٹیکس لگایا، جس سے مجموعی محصولات کی شرح دگنی ہو گئی۔
معاشی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ان بھاری محصولات سے بھارت کی معیشت کو کئی محاذوں پر نقصان پہنچ سکتا ہے، خصوصاً برآمدات میں کمی، سرمایہ کاری کے بہاؤ میں رکاوٹ اور کاروباری اعتماد میں کمی جیسے چیلنجز پیدا ہو سکتے ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر یہ محصولات طویل عرصے تک برقرار رہے تو بھارتی معیشت کی شرحِ نمو (جی ڈی پی) میں 60 سے 80 بیسس پوائنٹس تک کمی واقع ہو سکتی ہے، جو ایک ایسے وقت میں انتہائی تشویشناک ہے جب بھارت کی معیشت پہلے ہی سست روی کا شکار ہے۔
موجودہ صورتحال میں ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ بھارتی مرکزی بینک کو مزید مداخلت کرنا پڑ سکتی ہیں تاکہ روپے کو مستحکم رکھا جا سکے، تاہم طویل مدتی استحکام کے لیے تجارتی محاذ پر سیاسی و سفارتی حکمتِ عملی اپنانا ناگزیر ہوگا۔

 

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

چینی و امریکی صدور کی ملاقات کے بعد امریکا کا چین پر 10 فیصد ٹیرف کم کرنے کا اعلان

امریکا نے چین پر 10 فیصد ٹیرف کم کرنے کا اعلان کر دیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بوسان میں ہونے والی چینی و امریکی صدور کی اہم ملاقات کے بعد امریکا نے چین پر 10 فیصد ٹیرف کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

امریکی صدر نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین پر ٹیرف 57 سے کم ہو کر 47 فیصد ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ چینی ہم منصب کے ساتھ ملاقات بہت اچھی رہی۔ چینی صدر کے ساتھ ملاقات کو1 سے 10 کے اسکیل پر 12 نمبرز دوں گا، ان سے ملاقات میں بہت سارے فیصلے کیے گئے۔

ان کا کہنا ہے کہ ہم بلیک ویل چپس کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں، تمام نایاب معدنیات کے معاملات طے پا گئے، نایاب معدنیات کے معاملات میں مزید رکاوٹیں نہیں ہیں.

امریکی صدر کا کہنا ہے کہ سویابین کی خریداری فوری طور پر شروع ہو جائے گی۔جبکہ طے ہوا ہے کہ چینی صدر فینٹی نائل روکنے کے لیے اقدامات کریں گے۔ چین پر فینٹی نائل پر عائد ٹیرف 20 سے کم کر کے 10 فیصد کر دیں گے.

انہوں نے کہا کہ آئندہ سال اپریل میں چین کا دورہ کروں گا، میرے دورہ چین کے بعد چینی صدر امریکا آئیں گے۔

ٹرمپ کا نے مزید کہا کہ ہم چینی صدر کے ساتھ یوکرین کے معاملے پر مل کر کام کرنے جا رہے ہیں تاہم چینی صدر سے تائیوان کے معاملے پر بات چیت نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا ہے کہ دیگر ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں، تو امریکا کے لیے بھی مناسب ہے کہ یہ تجربے بحال کرے، نیوکلیئر ٹیسٹنگ سائٹس کا تعین بعد میں کیا جائے گا۔

امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ مصروفیات کی وجہ سے سربراہ شمالی کوریا سے بات نہیں کرسکا، میں ان سے بات کرنے کے لیے واپس آؤں گا۔

امریکی صدر نے چینی ہم منصب سے جنوبی کوریا میں ہونے والی اہم ملاقات کے بعد وطن واپسی کا سفر شروع کر دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • ایف بی آرکاٹیکس وصولیوں میں شارٹ فال 274ارب روپے تک پہنچ گیا
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • حیران کن پیش رفت،امریکا نے بھارت سے10سالہ دفاعی معاہدہ کرلیا
  • امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی معاہدے پر دستخط کردیے
  • امریکا اور بھارت نے 10 سال کے لیے دفاعی معاہدہ کرلیا
  • 10 فیصد ٹیرف کی کمی کے ساتھ ٹرمپ کا اگلے برس چین کے دورے کا اعلان
  • چینی و امریکی صدور کی ملاقات کے بعد امریکا کا چین پر 10 فیصد ٹیرف کم کرنے کا اعلان
  • ٹرمپ اور شی جن پنگ کی ملاقات کے اثرات آنا شروع، ٹرمپ نے چین پر عائد ٹیکس میں کمی کا اعلان کردیا
  • نیدرلینڈز کا پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ