BANGKOK:

تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیراعظم پائیتونگٹارن شنواترا کو ٹیلی فون لیک معاملے میں قواعد کی خلاف ورزی کی بنیاد پر عہدے سے برطرف کردیا۔

غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پائیتونگٹارن شنواترا تھائی لینڈ کے ارب پتی خاندان سے تعلق رکھنے والی چھٹی اور ملکی تاریخ کی کم عمر وزیراعظم تھی تاہم انہیں آئینی عدالت نے فون لیک معاملے پر انہیں برطرف کردیا۔

عدالت نے بتایا کہ پائیتونگٹارن شنواترا نے جون میں لیک ہونے والی فون کال میں اخلاقیات کی خلاف ورزی کی اور اس دوران کمبوڈیا کے طاقت ور وزیراعظم ہون سین سے مرعوب نظر آئیں جب دونوں ملک مسلح جھڑپوں میں پھنسے ہوئے تھے۔

تھائی لینڈ کی آئینی عدالت کے فیصلے کے بعد حکمران جماعت پھیو تھائی پارٹی کمزور پوزیشن پر آگئی ہے اور ملک میں نئے انتخابات کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔

عدالت کے فیصلے کے ساتھ ہی فون لیک ہونے کے فوری بعد حکمران اتحاد سے الگ ہونے والی سابق اتحادی جماعت بھوماجے تھائی پارٹی نئی حکومت بنانے کے لیے ابھر کر سامنے آئی ہے اور اس کے قائد آنوتن چارنویراکول نے دیگر جماعتوں کی حمایت حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں اور 4 ماہ میں پارلیمنٹ تحلیل کرنے کا وعدہ کر رہے ہیں۔

دوسری جانب برطرف وزیراعظم پائیتونگٹارن نے تمام جماعتوں سے تھائی لینڈ میں سیاسی استحکام لانے کے لیے مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں شہریوں کی زندگیوں کا تحفظ چاہتی تھیں چاہے فوجی ہوں یا عام شہری اور میں اس کے لیے پرعزم تھی کہ جنگ شروع ہونے سے قبل ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کروں۔

خیال رہے کہ پائیتونگٹارن آئینی عدالت کی جانب سےگزشتہ 17 برسوں میں برطرف کیے جانے والے وزرائے اعظم میں تھائی لینڈ کی پانچویں وزیراعظم ہیں، یہ اقدام شنواترا خاندان کی حکومتوں اور طاقت ور کنزرویٹو اور شاہی خاندان کے وفادار جرنیلوں کے گٹھ کے درمیان کش مکش کا مظہر ہے۔

تھائی لینڈ میں نئے وزیراعظم کے انتخاب تک موجودہ نائب وزیراعظم پھومتھیم ویچایاچائے عبوری حکومت کے انچارج ہوں گے اور اس کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس 3 ستمبر سے 5 ستمبر تک طلب کیا گیا ہے لیکن نئے وزیراعظم کے انتخاب کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تھائی لینڈ کی آئینی عدالت عدالت نے فون لیک کے لیے

پڑھیں:

پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیشنل لیبر فیڈریشن کراچی کے صدر خالد خان نے ایوری ڈینیس پیکسار کے ورکر عثمان علی کی غیر قانونی برطرفی پر سخت احتجاج کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔معمولی سی بات پر کمپنی انتظامیہ نے یک جنبش قلم محنت کش کو ملازمت سے برطرف کردیا جو کہ غیر قانونی ہے اور اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے گا۔یہ بات انہوں نے ایوری ڈینیس پیکسار ایمپلائز یونین سی بی اے کے جنرل سیکرٹری محمد فرقان انصاری کی قیادت میں آئے ہوئے یونین کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر این ایل ایف کراچی کے جنرل سیکرٹری محمد قاسم جمال اور یونین کے عہدیداران اور برطرف ملازم عثمان علی بھی موجود تھے۔خالد خان نے کہا کہ کمپنی انتظامیہ فیکٹری کے ماحول کو خراب نہ کرے اور غریب محنت کشوں سے روزگار نہ چھینا جائے۔معمولی غلطی پر تنبیہ لیٹر نکالا جاسکتا تھا لیکن عثمان علی کو ملازمت سے برطرف کر کے فیکٹری کے ماحول کو خراب کیا گیا ہے اور محنت کشوں کو مشتعل کیا گیا ہے۔عثمان علی کی جبری برطرفی آئی ایل او قوانین اور لیبر قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے اور اسے چیلنج کیا جائے گا اور غریب ملازم کی قانونی رہنمائی فراہم کی جائے گی۔

گلزار ویب ڈیسک

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات جاری کردیں
  • وزیراعظم کی زیرصدارت لیگی وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کیلیے تعاون مانگا، بلاول بھٹو کا انکشاف
  • وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں (ن) لیگی وفد کی آصف زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات، آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست
  • وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف
  • وزیراعظم نے27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو
  • پیکسار کمپنی کے ورکر کی غیرقانونی برطرفی قبول نہیں‘خالد خان
  • کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
  • پی ٹی آئی کا پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ
  • نیوزی لینڈ نے ون ڈے سیریز میں انگلینڈ کو وائٹ واش کردیا