تھائی لینڈ کی وزیرِاعظم پیتونگاترن شیناواترا برطرف، ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دینے کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
تھائی لینڈ کی آئینی عدالت نے وزیرِاعظم پیتونگاترن شیناواترا کو قومی مفاد کے مقابلے میں ذاتی مفاد کو ترجیح دینے کے الزام میں عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ وہ محض ایک سال اقتدار میں رہیں۔ یہ فیصلہ شیناواترا خاندان کے لیے ایک اور بڑا سیاسی دھچکا ہے، جو پہلے ہی فوج اور عدلیہ سے طویل محاذ آرائی کا شکار رہا ہے۔
پیتونگاترن تھائی لینڈ کی کم عمر ترین وزیراعظم تھیں اور اب وہ شیناواترا خاندان کی چھٹی ایسی شخصیت بن گئی ہیں جنہیں فوج یا عدلیہ کے ہاتھوں اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔ عدالت نے 6-3 کی اکثریتی رائے سے فیصلہ سنایا۔
فیصلے کی بنیاد جون میں ہونے والی ایک لیک شدہ ٹیلیفون کال بنی، جس میں پیتونگاترن کمبوڈیا کے سابق وزیرِاعظم ہن سین کے موقف کی حمایت کرتی سنی گئیں، حالانکہ اس وقت دونوں ممالک کے درمیان سرحدی کشیدگی عروج پر تھی۔ چند ہفتوں بعد اس کشیدگی نے پانچ روزہ سرحدی جھڑپ کی شکل اختیار کر لی۔
عدالت نے مؤقف اختیار کیا کہ پیتونگاترن نے کمبوڈیا کے ساتھ ذاتی تعلقات کو ریاستی امور پر ترجیح دی، جس سے ملک کی ساکھ متاثر ہوئی اور عوام کا اعتماد مجروح ہوا۔ عدالت نے اسے اخلاقی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔
اب تھائی پارلیمنٹ نئے وزیراعظم کے انتخاب کے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے، تاہم یہ عمل طویل اور پیچیدہ ہو سکتا ہے، کیونکہ حکمران جماعت ’پھیو تھائی‘ کمزور اکثریت کے ساتھ مشکل صورتحال سے دوچار ہے اور اتحاد کو برقرار رکھنا اس کے لیے بڑا چیلنج بن چکا ہے۔
39 سالہ پیتونگاترن، جو سابق وزیراعظم تھاکسن شیناواترا کی بیٹی ہیں، خود سیاست میں نووارد تھیں اور گزشتہ برس اپنے پیشرو سریتھا تھا ویسن کی برطرفی کے بعد اچانک ملکی قیادت کے منصب پر پہنچیں۔ آئینی عدالت سے برطرف ہونے والی وہ پانچویں وزیراعظم بن گئی ہیں، جو ملک میں عدلیہ، فوج اور منتخب حکومتوں کے درمیان جاری طاقت کی کھینچا تانی کو نمایاں کرتی ہے۔
اب تمام نظریں نئے وزیراعظم کے انتخاب پر ہیں۔ وزارتِ عظمیٰ کے امیدواروں میں پانچ افراد شامل ہیں، جن میں سے صرف ایک کا تعلق پھیو تھائی پارٹی سے ہے — 77 سالہ چاے کاسم نیتیسری، جو سابق اٹارنی جنرل ہیں لیکن محدود سیاسی تجربہ رکھتے ہیں۔ دیگر ممکنہ امیدواروں میں سابق وزیراعظم پرایوتھ چان اوچا بھی ہیں، جنہوں نے 2014 میں فوجی بغاوت کی تھی اور انوتن چارنویراکول، جنہوں نے حالیہ بحران کے دوران اپنی جماعت کو حکومتی اتحاد سے علیحدہ کر لیا۔
فی الحال نائب وزیراعظم پھومتھم ویچایچائی اور موجودہ کابینہ نگراں حکومت کے طور پر کام کرے گی جب تک نیا وزیراعظم منتخب نہیں ہوتا۔ اس عمل کے لیے کوئی واضح مدت مقرر نہیں کی گئی۔
یہ سیاسی بحران ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب تھائی لینڈ پہلے ہی غیر یقینی صورتِ حال، عوامی بے چینی، رکی ہوئی اصلاحات اور سست معیشت جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ اس سال تھائی معیشت کی شرحِ نمو محض 2.
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تھائی لینڈ عدالت نے
پڑھیں:
سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ بننے پر مبارکباد، مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے،وزیراعظم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چترال (صباح نیوز) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ملکی ترقی، عوام کی خوشحالی، دہشت گردی و بدامنی کے خاتمے کے لیے سب کو ساتھ مل کر چلنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا کے عوام نے پاکستان کے لیے جو قربانیاں دیں وہ فراموش نہیں کی جا سکتیں‘ نوجوانوں کو علم و ہنر سے آراستہ کرکے ملکی ترقی کے لیے بروئے کار لائیں گے، چترال میں دانش اسکول وفاقی حکومت کا تحفہ ہے، گیس پلانٹ فی الفور نصب کیا جائے گا‘ اپر چترال میں اسپتال قائم اور بجلی کے ٹیرف کا معاملہ حل کیا جائے گا۔ وہ جمعے کو دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا منتخب ہونے پر فون کرکے مبارکباد دی، انہیں پیشکش کی کہ مل کر ترقی ، خوشحالی ، بدامنی و دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کریں، وفاق ان سے مکمل تعاون کرے گا۔ وزیر اعظم نے اس توقع کا اظہار کیا کہ وزیر اعلیٰ ان کی پیشکش قبول کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل اور نوجوان افرادی قوت کی صورت میں قیمتی سرمائے سے مالامال ہے انہیں تعلیم و ہنر فراہم کرکے ملکی ترقی و خوشحالی کے لیے بروئے کار لائیں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مئی میں4 روز کی جنگ میں پاکستان نے بھارت کو شکست فاش سے دوچار کیا۔ انہوں نے افواج پاکستان کی بہادری اور مہارت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں مسلح افواج نے اپنی صلاحیتوں کا ایسا لوہا منوایا کہ آج دنیا اس کی معترف ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا، امن کے لیے ان کا کردار تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ، جنگ بندی نہ ہوتی تو بہت جانی نقصان ہوتا۔ وزیراعظم نے اپر چترال کیلئے وفاق کی طرف سے یونیورسٹی کے قیام کا بھی اعلان کیا۔ قبل ازیں وزیر اعظم نے تختی کی نقاب کشائی کرکے چترال میں دانش سکول کے قیام کا سنگ بنیاد رکھا۔