سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی الیکشن کمیشن سے نااہلی کا فیصلہ پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 29th, August 2025 GMT
پشاور:
سنی اتحاد کونسل کے ارکان کی الیکشن کمیشن سے نااہلی کا فیصلہ پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا، رائے حسن خان، رائے مرتضیٰ اقبال، رائے حیدر علی اور رائے انصار اقبال کی نااہلی کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔
جسٹس وقار احمد اور جسٹس محمد اعجاز خان پر مشتمل بینچ کے روبرو سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار سید سکندر حیات شاہ ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ درخواست گزار قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کے ارکان ہیں، جنہیں انسداد دہشتگردی عدالت فیصل آباد سے سزا سنائے جانے کے بعد الیکشن کمیشن نے 5 اگست کو نااہل قرار دیا تھا۔
وکیل نے بتایا کہ ان کے مؤکلوں کو سزا غیر موجودگی میں سنائی گئی اور الیکشن کمیشن نے اپیلوں کا انتظار کیے بغیر راتوں رات نااہل قرار دے دیا۔ ایسے مقدمات میں محض سزا نااہلی کے لیے کافی نہیں ہوتی اور اس حوالے سے ماضی کے عدالتی فیصلے موجود ہیں۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل ثنا اللہ اور الیکشن کمیشن کے نمائندوں نے اعتراض اٹھایا کہ یہ تمام حلقے پنجاب کے ہیں، اس لیے درخواست گزار لاہور ہائیکورٹ یا اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں۔ ایڈیشنل ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ اس سے قبل بھی اسی نوعیت کی 2 درخواستیں وہاں خارج ہو چکی ہیں۔
جسٹس وقار احمد نے ریمارکس دیے کہ جب لاکھوں لوگ کسی رکن اسمبلی کو منتخب کرتے ہیں تو ان ووٹرز کے حقوق بھی متاثر ہوتے ہیں اور ہر سزا نااہلی کا سبب نہیں بنتی۔ عدالت نے وکیل درخواست گزار کے دلائل پر یہ بھی کہا کہ ماضی میں انتخابی نشان اور مخصوص نشستوں کے کیسز اسی عدالت میں سنے گئے اور سپریم کورٹ نے کبھی یہ مؤقف نہیں اپنایا کہ پشاور ہائیکورٹ ایسے کیسز نہیں سن سکتی۔
وکیل نے استدعا کی کہ جس طرح الیکشن کمیشن نے زرتاج گل کے حلقے کا انتخابی شیڈول معطل کیا، اسی طرح ان درخواست گزاروں کے معاملے میں بھی مساوی سلوک کیا جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیے کہ اس پر آرڈر جاری کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن نے درخواست گزار
پڑھیں:
گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی سے متعلق کیس میں فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس امین الدین نے کامران ٹیسوری کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پارٹی کو بٹھا کر آپ خود ہی فیصلہ کر لیں۔ جسٹس عقیل عباسی نے استفسار کیا کہ اس میں قانونی چارہ جوئی کا مرحلہ کون سا ہے۔
وکیل عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے ایک ہی سماعت پر فیصلہ کر دیا، سندھ ہائی کورٹ میں جو تاریخ دی گئی ہم پیش ہوئے لیکن بغیر نوٹس کے فیصلہ کر دیا گیا۔
اسپیکر کے وکیل نے عدالت میں استدعا کی کہ اسپیکر نے مجھے کل سے رابطہ کیا ہے، تیاری کے لیے وقت دیا جائے۔
عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کر دی۔