اسلام آباد:

وفاقی حکومت نے ملک میں سیلاب کی وجہ سے پیدا ہونے صورتحال کے سبب  سندھ کی درخواست پر آج (جمعہ) ہونے والا نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی)  کا 11واں اجلاس ملتوی کردیا۔

اجلاس میں بلوچستان کے ٹیکنیکل ممبرنے بھی حاضری سے معذوری کا اظہارکردیا تھا جس پر وزارت خزانہ نے اجلاس ملتوی کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔

این ایف سی میں 9 ممبر ہوتے ہیں جن میں ایک وفاقی وزیرخزانہ  محمد اورنگزیب ہیں جو کمیشن کی صدارت  کرتے ہیں، باقی ہرصوبے کے دوممبر کمیشن  کا حصہ ہیں۔ان میں ایک ہرصوبے کا وزیرخزانہ ہوتا ہے جبکہ ہرصوبے سے ایک ٹیکنیکل ممبربھی لیا جاتا ہے۔

این ایف سی سیکرٹریٹ کے مطابق 9  میں سے آٹھ ارکان نے اجلاس میں شرکت سے معذوری ظاہرکی تھی لہذا اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔بلوچستان کے ممبر فرمان اللہ کی کوئی دوسری مصروفیات تھیں،کمیشن میں پنجاب کی نمائندگی ناصر محمود کھوسہ کرتے ہیں،سندھ کے ممبراسد سعید ہیں،ڈاکٹر مشرف رسول سیان خیبرپختونخوا کے نمائندہ ہیں۔

صدر پاکستان نے وفاق اور صوبوں میں محاصل کی تقسیم کے معاملے پر یہ اجلاس بلایا تھا۔ 2010ء کے ساتویں این ایف سی ایوارڈ کے تحت فیڈرل پول میں  صوبوں کا حصہ انہیں بغیر کوئی اضافی ذمہ داریاں تفویض کیے 10 فیصد بڑھا کر 57.

5 فیصد کردیا گیا ہے۔

لہذا بجٹ خسارے کی وجہ سے  وفاق پر سرکاری قرضوں کا بوجھ بڑھ گیا ہے۔وفاق میں آنے والی اب تک کی حکومتیں سیاسی مقاصد نے تحت بلاوجہ  اپنے اخراجات  میں کمی سے گریزکرتی آئی ہیں ،ایف بی آربھی 2015ء سے ٹیکس ٹوجی ڈی پی 15 فیصد تک بڑھانے میں ناکام رہا ہے۔

ایف بی آرٹیکس ٹوجی  ڈی پی کے معاملے میں آئی ایم ایف کا ہدف 10.6 فیصد پورا بھی نہیں کرسکا۔کمیشن کے اس اجلاس میں وفاقی وزارت خزانہ اورصوبوں نے اپنی اپنی مالی صورتحال کو واضح کرنا تھا۔

وفاقی وزارت خزانہ نے اگلے پانچ سال کی میکرواکنامک پروجیکشن کیلئے ورلڈ بینک سے بھی درخواست کر رکھی ہے۔آئی ایم ایف  اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں  2030ء تک پاکستان کی اقتصادی صورتحال کو  مستحکم قراردے چکا ہے۔

اس بات نے صوبوں کے شیئرمیں سے کٹوتی کیلئے وفاقی وزارت خزانہ کے کیس کو کمزورکردیا ہے۔پلاننگ کمیشن اڑان پاکستان پروگرام کے تحت  اقتصادی شرح نمو6 فیصد اور برآمدات میں بڑی بڑھوتری کی نشاندی کرچکا  ہے۔

اس پروگرام کے تحت پاکستان کا ریونیوجی ڈی پی کے اعتبارسے 16 فیصد بڑھے گا جبکہ اخراجات 18.8 فیصد تک محدود رہیں گے۔یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ملک کا مالی خسارہ جی ڈی پی کے 2.8 فیصد تک محدود رہے گا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اجلاس ملتوی ایف سی

پڑھیں:

سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری، ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد تک اضافہ

ویب ڈیسک: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کو ایک بڑی خوشخبری سنا دی، وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سرکاری ملازمین کی ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد تک اضافے کی منظوری دے دی۔

 ذرائع کے مطابق وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس نے یہ سمری منظوری کے لیے کابینہ کو ارسال کی تھی جسے کابینہ نے باضابطہ طور پر منظور کر لیا، اس فیصلے کے تحت گریڈ ایک سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو ہاؤس رینٹ سیلنگ میں یکساں اضافہ ملے گا۔

فضائی آلودگی کا وبال، لاہور دنیا کے آلودہ شہروں میں پھر سرفہرست

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے کا مجموعی مالی بوجھ پڑے گا تاہم اس سے وفاقی ملازمین کو بڑھتی ہوئی مہنگائی کے دوران خاطر خواہ ریلیف ملنے کی توقع ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق یہ اضافہ ملازمین کے لیے ایک طویل عرصے سے زیرِ التوا مطالبے کی تکمیل ہے جس سے رہائش کے اخراجات کے بوجھ میں کمی آئے گی۔ 

متعلقہ مضامین

  • ریاست نئے مالیاتی معاہدے کی کھوج میں
  • وزارت خزانہ کے اہم معاشی اہداف، معاشی شرح نمو بڑھ کر 5.7 فیصد تک جانے کا امکان
  • بلوچستان حکومت کی الیکشن کمیشن سے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنیکی درخواست
  • بلوچستان حکومت نے کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات روکنے کی درخواست کردی: الیکشن کمیشن ذرائع
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب ہوگیا
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • سرکاری ملازمین کیلیے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں بڑے اضافے کی منظوری
  • وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • پنجاب بلدیاتی انتخابات؛ الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • سرکاری ملازمین کیلئے بڑی خوشخبری، ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد تک اضافہ