ریگولیٹری اداروں کی تنخواہوں میں خودمختار اضافے پر پابندی کی تجویز، قانون سازی کی تیاری کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بینک، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، پرائم منسٹر ڈلیوری یونٹ (PMDU) سمیت دیگر ریگولیٹری اداروں کی جانب سے اپنی تنخواہیں خود بڑھانے کے عمل پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کر دی ہے۔
کمیٹی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں کمیٹی نے وزارت خزانہ کو ہدایت دی کہ ریگولیٹری اداروں کی تنخواہوں میں اضافے کو وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط کرنے کے لیے قانونی ترامیم تجویز کی جائیں، خاص طور پر ایس ای سی پی ایکٹ میں۔
کمیٹی کی رکن انوشے رحمان نے کہا کہ خودمختار ادارے جیسے کہ اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور پی ایم ڈی یو اپنی مرضی سے فیسیں اور لائسنسنگ چارجز بڑھا کر تنخواہیں بڑھاتے ہیں، جو کہ غیر منصفانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ “ججوں کی تنخواہ میں صدر سے منظوری لی جاتی ہے تو ریگولیٹرز کو بھی اپنی تنخواہیں خود نہیں بڑھانی چاہئیں”۔
چیئرمین ایس ای سی پی، عاکف سعید نے جواب میں کہا کہ تنخواہوں میں اضافے سے قبل مارکیٹ سروے کیا گیا، اور اسی بنیاد پر فیصلے کیے گئے۔ انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ مارکیٹ کے تقاضے مدنظر رکھ کر ہی تنخواہیں طے کی گئی ہیں۔
کمیٹی نے دیگر ریگولیٹری اداروں سے بھی تنخواہوں میں اضافے کا مکمل اسٹرکچر طلب کر لیا ہے اور تجویز دی کہ تنخواہوں میں اضافے کے لیے قانون سازی کے ذریعے حد مقرر (کیپ) کی جائے۔
انوشے رحمان نے یہ بھی تجویز دی کہ ریگولیٹری اداروں کی فیسز اور لائسنسنگ چارجز سے حاصل ہونے والی رقم وفاق کے کنسولیڈیٹڈ فنڈ میں جمع ہونی چاہیے۔
کمپٹیشن کمیشن کی کارکردگی رپورٹ
اس موقع پر چیئرمین کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان (CCP)، ڈاکٹر کبیر احمد سدھو نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ سال کمیشن نے عدالتوں میں مؤثر پیروی کے ذریعے زیر التوا مقدمات کی تعداد 567 سے کم کر کے 280 کر دی ہے، جب کہ 41 کروڑ روپے کے جرمانے عدالتوں کے فیصلوں کے ذریعے ریکور کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ کارٹلز کے خلاف 14 فیصلے سنائے گئے جن کے نتیجے میں ایک ارب روپے سے زائد کے جرمانے عائد کیے گئے، جب کہ کارٹل سازی اور اجارہ داری کے غلط استعمال کی 20، اور گمراہ کن مارکیٹنگ کی 18 انکوائریاں مکمل کی گئیں۔
چیئرمین سی سی پی کے مطابق مارکیٹ انٹیلیجنس یونٹ نے 193 ممکنہ کیسز کی نشاندہی کی ہے، اور مرجر و ایکوزیشن کی 117 منظوریوں سے 29 ارب روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری ملک میں آئی۔
سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات
سیکریٹری قانون راجا نعیم نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ سی سی پی کے خلاف سپریم کورٹ میں 200 سے زائد مقدمات زیر سماعت ہیں، جن میں سے 167 مقدمات میں کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا گیا ہے۔ ان تمام مقدمات کو یکجا کر کے آئینی بینچ کو بھجوا دیا گیا ہے، اور توقع ہے کہ ان کی سماعت ستمبر میں ہوگی۔
کمیٹی اراکین نے کمیشن کو خاص طور پر سیمنٹ اور شوگر سیکٹر میں کارٹلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات کرنے کی ہدایت بھی دی۔
Post Views: 10.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ریگولیٹری اداروں کی تنخواہوں میں اضافے ایس ای سی پی
پڑھیں:
ملکی گیس کنکشن پر مستقل پابندی عائد، وصول شدہ 30لاکھ درخواستیں منسوخ کرنے کی ہدایت
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پیٹرولیم ڈویژن نے وفاقی کابینہ کا منظور کردہ فریم ورک سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو ارسال کر دیا جس میں ملکی گیس پر کنکشن لگانے کے لئے مستقل طور پر پابندی عائد کر دی گئی اور پہلے سے وصول شدہ 30 لاکھ درخواستوں کو منسوخ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے وفاقی کابینہ کا منظور کردہ فریم ورک سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو ارسال کر دیا، ملکی گیس پر کنکشن لگانے کے لئے مستقل طور پر پابندی عائد کر دی گئی۔
سوئی سدرن اور ناردرن کو پہلے سے وصول شدہ 30لاکھ درخواستوں کو منسوخ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، درآمدی گیس پر گیس کنکشن کے لئے فریم ورک 9 شرائط پر مبنی ہے۔
سوئی سدرن اور ناردرن ایک سال میں 50 فیصد صارفین کو ارجنٹ فیس کے ساتھ گیس کنکشن فراہم کر سکے گی، ارجنٹ فیس ادا کرنے والے صارفین کو 3 ماہ میں درآمدی گیس پر نیا کنکشن فراہم کیا جائے گا۔
ایک سال منقطع رہنے والے گھریلو گیس کنکشن کے صارفین کو درآمدی گیس کا کنکشن ملے گا، درآمدی گیس کنکشن کا ٹیرف ملکی گیس کے مقابلے میں 70فیصد زیادہ ہوگا۔
Post Views: 3