وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ 15 اگست سے شروع ہونے والے کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی بارشوں نے صوبے کے کئی اضلاع کو بری طرح متاثر کیا جن میں بونیر، سوات، شانگلہ، باجوڑ، مانسہرہ اور صوابی شامل ہیں، ان بارشوں اور حادثات کے باعث 406 افراد جاں بحق اور 245 زخمی ہوئے، جبکہ 664 گھروں کو مکمل اور 2431 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ مزید برآں 511 سڑکیں، 77 پل اور 2123 دکانیں بھی متاثر ہوئیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا صوابی کا دورہ، ریلیف ایمرجنسی نافذ کرنے کی ہدایت

اپنے ویڈیو پیغام میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت نے فوری طور پر تمام محکموں، ضلعی انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کو متحرک کیا۔ ریسکیو کارروائیوں کے دوران 5566 افراد کو بچایا گیا اور 430 لاشیں برآمد ہوئیں۔ متاثرہ علاقوں میں 2061 اہلکار اور 176 گاڑیاں و کشتیاں بھیجی گئیں۔ اب تک 136 سڑکیں اور 65 پل بحال کیے جا چکے ہیں۔

ریسکیو آپریشن کے بعد ریلیف سرگرمیوں کا آغاز ہوا جس کے تحت ایک لاکھ 19 ہزار افراد کو پکا پکایا کھانا فراہم کیا گیا، 125 ٹرکوں پر امدادی سامان روانہ کیا گیا اور 70 میڈیکل کیمپس قائم کیے گئے۔ وزیراعلیٰ کے مطابق صوبائی حکومت نے معاوضوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔

خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے سیلاب زدگان کی امداد اور بحالی کے لیے کیے گئے اقدامات پر وزیراعلی علی امین گنڈاپور کا ویڈیو بیان pic.

twitter.com/Qt3OTJ0k6g

— Kamran Ali (@akamran111) August 28, 2025

انہوں نے بتایا کہ اموات کا معاوضہ 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ فی کس، زخمیوں کا ڈھائی لاکھ سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے کر دیا گیا ہے۔ مکمل تباہ شدہ گھروں کے لیے 10 لاکھ اور جزوی متاثرہ گھروں کے لیے 3 لاکھ روپے طے کیے گئے ہیں۔ پہلی بار تباہ شدہ دکانوں کے مالکان کے لیے 5 لاکھ اور جزوی متاثرہ دکانوں کی صفائی کے لیے ایک لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ فصلوں، باغات اور مال مویشیوں کے نقصانات کا بھی معاوضہ دیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ کے مطابق اب تک 350 جاں بحق افراد کے لواحقین کو 654 ملین روپے ادا کیے جا چکے ہیں جبکہ کمسن بچوں کے لواحقین کے لیے ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر میں اکاؤنٹس کھلوائے جا رہے ہیں تاکہ ان کا حصہ بھی منتقل کیا جا سکے۔ 18 زخمیوں کو ایک کروڑ 95 لاکھ، 4432 افراد کو فوڈ اسٹیمپ کی مد میں 6 کروڑ 65 لاکھ، گھروں کے لیے 7 کروڑ 90 لاکھ اور دکانوں کے معاوضے میں 2 کروڑ 80 لاکھ روپے ادا ہو چکے ہیں۔ مزید ایک ارب روپے دکانوں اور 1.3 ارب روپے گھروں کے لیے جاری کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلاب سے نقصانات پر دکھ ہوا، جہاں ضرورت پڑی تعاون کریں گے، علی امین گنڈاپور

انہوں نے کہا کہ معاوضوں کی ادائیگی کے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم متعارف کرایا گیا ہے اور اتوار تک تمام ادائیگیاں مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ متاثرہ اضلاع میں بحالی کے کاموں کی نگرانی کے لیے سینئر افسران تعینات ہیں جبکہ اضافی طبی عملہ، موبائل میڈیکل یونٹس اور ادویات بھی فراہم کر دی گئی ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا کہ کابینہ اراکین، اراکین اسمبلی اور سرکاری ملازمین اپنی تنخواہیں سیلاب متاثرین کے لیے عطیہ کریں گے جس کے لیے پی ڈی ایم اے میں خصوصی اکاؤنٹ کھولا گیا ہے۔ صوبائی حکومت اب تک ریلیف اور بحالی کے لیے 6.5 ارب روپے جاری کر چکی ہے جبکہ مزید 5 ارب روپے بھی جاری کیے جائیں گے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ اور چیف سیکریٹری خود متاثرہ اضلاع میں امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سیلاب متاثرین کی مکمل بحالی تک سکون سے نہیں بیٹھیں گے۔ جن کے گھر تباہ ہوئے انہیں دوبارہ گھر بنا کر دیں گے اور نقصانات کا 100 فیصد ازالہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں سیلاب کے باعث جانی نقصان، صوبائی حکومت کا کل یوم سوگ منانے کا اعلان

انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ایسے حادثات سے بچنے کے لیے کچھ آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا اور جن بچوں کے والدین اس آفت میں جاں بحق ہوئے ہیں ان کی کفالت کی مکمل ذمہ داری صوبائی حکومت اٹھائے گی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین کے ساتھ بھی خیبرپختونخوا حکومت یکجہتی کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ازالہ خیبرپختونخوا ریلیف سیلاب علی امین گنڈاپور وزیراعلی

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ازالہ خیبرپختونخوا ریلیف سیلاب علی امین گنڈاپور وزیراعلی علی امین گنڈاپور سیلاب متاثرین صوبائی حکومت گھروں کے لیے لاکھ روپے نے کہا کہ ارب روپے کیے گئے کیے جا

پڑھیں:

پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ

پنجاب حکومت نے صوبے میں جنگلی حیات کے تحفظ اور انسانی آبادیوں کو ممکنہ خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات کیے ہیں۔ نئے اقدامات میں ’’پنجاب وائلڈ لائف ہیزرڈ کنٹرول رولز 2025‘‘ کا نفاذ اور جنگلی حیات کے قوانین میں ترامیم شامل ہیں، جو ماحول اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کو جدید خطوط پر استوار کریں گی۔ سرکاری اعلامیے کے مطابق نئے قواعد کا مقصد انسان اور جنگلی جانوروں کے درمیان تصادم یا خطرے کی صورت میں سائنسی، منظم اور فوری کارروائی ممکن بنانا ہے۔ اگر کوئی جانور انسانی جان یا دیگر جانداروں کے لیے خطرہ بن جائے یا کسی بیماری یا چوٹ کی وجہ سے زندہ رہنے کے قابل نہ ہو، تو چیف وائلڈ لائف رینجر عوامی شکایات اور سائنسی شواہد کی بنیاد پر کارروائی کا حکم دے سکے گا۔ ہنگامی حالات میں رینجر متعلقہ ماہرین سے مشورہ کرکے جانور کو قابو میں لانے، منتقل کرنے یا ہٹانے کا فیصلہ کرے گا۔ تمام اقدامات کے لیے ویٹرنری ماہرین اور پنجاب کیپٹیو وائلڈ لائف مینجمنٹ کمیٹی سے مشاورت لازمی ہوگی۔ قوانین میں غیر قانونی شکار کے جرمانے بڑھا دیے گئے ہیں۔ فرسٹ شیڈول کے بعض پرندوں کا شکار یا قبضہ 10 ہزار روپے فی جانور، باز، ہریڑ، لگر اور الو کا معاوضہ ایک لاکھ روپے، شیڈول دوئم اور سوئم کے ممالیہ جانوروں کا معاوضہ ایک لاکھ روپے جبکہ گیدڑ، سور اور جنگلی سور کا معاوضہ 25 ہزار روپے مقرر کیا گیا ہے۔ شکار میں استعمال ہونے والے آلات پر بھی جرمانے سخت کیے گئے ہیں، شارٹ گن 25 ہزار، غیر ملکی شارٹ گن 50 ہزار، مقامی رائفل 50 ہزار، غیر ملکی رائفل ایک لاکھ، پی سی پی ائیر گن 50 ہزار، گاڑی یا جیپ 5 لاکھ، موٹر سائیکل ایک لاکھ، سائیکل یا کشتی 25 ہزار اور برقی آلات 25 ہزار روپے کا جرمانہ ہوگا۔ اعزازی گیم وارڈن کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے جبکہ کمیونٹی بیسڈ کنزروینسی کے ارکان کو قانونی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ غیر قانونی شکار یا تجارت کی روک تھام میں مدد دے سکیں۔ شکار، بریڈنگ اور خرید و فروخت کے اجازت ناموں کی نیلامی کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارم متعارف کرایا جائے گا، کتوں کی دوڑ میں زندہ خرگوش کے استعمال پر پابندی ہوگی اور صرف مشینی چارے کی اجازت دی جائے گی۔ صوبے بھر میں جدید آلات سے لیس خصوصی وائلڈ لائف پروٹیکشن سینٹرز قائم کیے جائیں گے جہاں اہلکاروں کو وارنٹ کے بغیر تلاشی اور گرفتاری کا اختیار حاصل ہوگا تاکہ جنگلی حیات کے تحفظ سے متعلق قوانین پر مؤثر عمل در آمد یقینی بنایا جا سکے۔ نئے قوانین کا مقصد نہ صرف جنگلی حیات کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے بلکہ انسانی زندگی اور معاشرتی تحفظ کو بھی برقرار رکھنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ
  • ٹرینوں میں بغیر ٹکٹ سفر کرنیوالے مسافروں کو لاکھوں روپے جرمانہ
  • لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
  • ٹیکس ریٹرنز جمع کرانے والوں میں نمایاں اضافہ
  • پنجاب میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے نئے قوانین اور جرمانوں میں اضافہ
  • پختونخوا میں جو امن قائم کیا وہ ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے، سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور
  • ڈکی بھائی رشوت کیس؛ این سی سی آئی اے کے 6 افسران سے سوا چار کروڑ کی وصولی
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا
  • سیلاب بحالی پروگرام کے تحت 6 ارب 39 کروڑ تقسیم، امن و امان کی صورتحال کنٹرول میں، انتشار کی اجازت نہیں دی جائے گی: مریم نواز
  • سیلاب بحالی پروگرام: 6 ارب روپے سے زاید تقسیم کردیے، مریم اورنگزیب