پنجاب میں سیلاب سے صورتحال سنگین، ہیڈ قادرآباد پر بند ٹوٹنے کا خدشہ، متاثرہ علاقوں سے فوری انخلا کی ہدایات
اشاعت کی تاریخ: 28th, August 2025 GMT
بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے اور بارشوں کے باعث پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں شدید سیلاب کی صورتحال برقرار ہے، دریائے چناب میں ہیڈ قادرآباد کو بچانے لیے شگاف بھی ڈالا گیا تاہم اب بھی انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے راوی میں بھی سیلابی پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث لاہور میں شاہدرہ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریا کنارے شہریوں کو علاقہ خالی کرنے کا بھی کہا جا رہا ہے۔
چناب
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر درمیانے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے۔
مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 91 ہزار جبکہ اخراج 1 لاکھ 85 ہزار کیوسک ہے۔ مرالہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں واضح کمی ہوئی ہے۔
دریائے چناب میں خانکی کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ خانکی کے مقام پر پانی کا بہاو 8 لاکھ 59 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ قادر آباد کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پانی کا بہاؤ 9 لاکھ 96 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے راوی میں شاہدرہ کے مقام سے 1 لاکھ 50 ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔#PDMApunjab #FloodAlert #Punjab #MaryamNawaz #StaySafe #EmergencyPreparedness #DisasterManagement #Monsoon2025 #RaviShahdra pic.
راوی
دریائے راوی میں سیلابی پانی کے بہاو میں مسلسل اضافہ ہو رہا اور اس وقت شاہدرہ کے مقام پر ایک لاکھ 59 ہزار کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیلابی پانی کی شدت میں اضافے ہو رہا ہے۔ راوی میں مزید 45 ہزار کیوسک سیلابی ریلا گزرنے کا اندیشہ ہے۔
سیلابی پانی دریائے راوی کے کناروں سے اوپر ہوگیا اور شاہدرہ کی جانب ملحقہ آبادیوں میں بھی پانی بڑھنے لگا ہے۔ سیلابی پانی کی مقدار میں اضافے کے باعث اطراف کی مساجد میں آبادیاں خالی کرنے کے اعلانات ہو رہے ہیں۔
ریسیکو ٹیموں نے ’’پیرا‘‘ فورس کے ہمراہ اطراف کی آبادیوں میں مقیم افراد سے گھر خالی کروا لیے۔ لاہور کی پانچ تحصیلوں کے 22 موضعہ جات ضلعی انتظامیہ خالی کروا چکی ہے۔ سول ڈیفنس، ایدھی، ریسکو 1122 سمیت دیگر اداروں کے اہلکار بھی موجود ہیں۔
ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کے مطابق دریائے راوی میں جسڑ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب اور پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 39 ہزار کیوسک ہے۔
بلوکی ہیڈورکس پر پانی کا بہاو 93 ہزار کیوسک ہے جس کے باعث درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
ستلج
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر انتہائی خطرناک اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاو 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک ہے، جس کے باعث درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
شہریوں کیلیے ہدایات
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید نے کمشنرز و ڈپٹی کمشنرز کو فیلڈ میں موجود رہنے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اے صوبے بھر میں مسلسل کوارڈینیشن کو یقینی بنا رہا ہے۔ ڈپٹی کمشنرز اور دیگر افسران فیلڈ میں موجود رہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب کا کہنا تھا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کے انخلاء کو جلد از جلد یقینی بنائیں، عوام کے جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح اور ذمہ داری ہے۔ تمام متعلقہ ریسکیو و ریلیف ادارے ہائی الرٹ رہیں، کوتاہی کی گنجائش نہیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مقام پر انتہائی دریائے راوی میں کے مقام پر پانی ہزار کیوسک ہے سیلابی پانی پر پانی کا کے باعث رہا ہے
پڑھیں:
دریائے ستلج میں سیلابی پانی میں کمی کے باوجود بہاولپور کی درجنوں بستیوں میں کئی کئی فٹ پانی موجود
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی مگر اب بھی بعض مقامات پر کئی کئی فٹ پانی موجود ہے دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی آنے کے باوجود اوچ شریف، تحصیل خیرپورٹامیوالی، تحصیل صدربہاولپور میں درجنوں بستیاں بستور زیرآب ہیں قادر آباد کے علاقے میں سرکاری اسکول کی عمارت میں 5 فٹ پانی بھرا ہوا ہے جبکہ متاثرہ علاقوں سے سیکڑوں افراد کو ریلیف کیمپ منتقل کردیا گیا ہے، سیلاب میں پھنسے لوگوں کو کشتیوں کے ذریعے کھانے کی فراہمی جاری ہے.(جاری ہے)
دوسری جانب دریائے ستلج کے سیلاب میں کمی کے بعد بہاولپور کی دریائی تحصیلوں میں پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، گڈو بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 81 ہزار 86 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 53 ہزار 559 کیوسک ہے سکھر بیراج پر پانی کی آمد 5 لاکھ 71 ہزار 800 کیوسک، اور پانی کا اخراج 5 لاکھ 58 ہزار 120 کیوسک، کوٹڑی بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 853، اخراج 2 لاکھ 89 ہزار 98 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے دریائے سندھ میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے، نوشہروفیروز میں منجٹھ میں کئی زمینداری بند ٹوٹ گئے ہیں، اور سیلابی پانی دیہاتوں میں داخل ہو گیا ہے اور کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں دوسری جانب مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کے آغاز پرملک کے کئی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے جل تھل ایک کردیا، ایبٹ آباد میں طوفانی بارش سے توحید آباد، چھانگا گلی، ایوبیہ سمیت متعدد سڑکوں پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی، ہیوی مشینری کی مدد سے سڑکوں کی بحالی کا کام جاری رہا، چترال میں شدید بارشوں سے سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، متعدد شاہراہیں مختلف مقامات پر بند ہوگئیں،انتظامیہ ملبہ ہٹانے میں مصروف رہی. کراچی میں بھی بادلوں کی انٹری ہوگئی، شارع فیصل، گلشن اقبال، ڈرگ روڈ پر بوندا باندی ہوئی، 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کا امکان ہے دریں اثناءمحکمہ موسمیات نے آ ئندہ24گھنٹوں میں ملک کے بیش تر اضلاع میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ظاہر کیا ہے محکمہ موسمیات کے مطابق اسلام آباد اور گرد و نواح میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، خیبرپختونخوا کے بیش تر اضلاع میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کا امکان ہے دیر، سوات، کوہستان، مالاکنڈ، باجوڑ، اور شانگلہ میں بارش کی پیشگوئی ہے. پنجاب کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا تاہم مری، گلیات، راولپنڈی، جہلم، اٹک، چکوال، اور گجرات میں بارش متوقع ہے، سندھ میں موسم شدید گرم اور مرطوب رہنے کا امکان ہے لاہور، گوجرانوالہ، گجرات، سیالکوٹ، مری، اٹک، چکوال اور جہلم میں بادل برسیں گے بارشوں سے بڑے شہروں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ بڑھ گیا محکمہ موسمیات کے مطابق بلوچستان کے علاقوں موسی خیل، بارکھان، خضدار، ژوب، قلات میں بارش کی توقع ہے جب کہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں تیز ہواں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے. ادھرسیلاب نے پنجاب میں دریاﺅ ں کے کنارے 22 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی اراضی کو ڈبو دیا جس سے سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا صوبائی اداروں نے سیلاب سے زرعی نقصانات سے متعلق وفاقی حکومت کو تازہ اعداد و شمار سے آگاہ کردیا، ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے22 لاکھ ایکڑ رقبہ متاثرہ ہوا، سب سے زیادہ نقصان چاول کی کاشت فصل کو ہوا، 10 لاکھ ایکڑ رقبے پر کھڑی چاول کی پیداوار کو نقصان پہنچنے کا تخمینہ ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب میں سیلاب سے اڑھائی لاکھ ایکڑ رقبے پر گنے کی فصل کو نقصان پہنچا ہے، مکئی اور کپاس کی کھڑی فصلوں کو نقصان پہنچا ہے ذرائع کے مطابق سندھ میں پیاز کی تین فیصد تک فصل کو نقصان پہنچا ہے ابھی تک سندھ میں سیلاب کا پانی دریائی حدود سے زیادہ باہر نہیں نکلا ہے تاہم پنجاب کے برعکس سندھ میں سیلاب سے صرف کچے کا علاقہ ہی متاثر ہوا ہے. ذرائع کے مطابق پنجاب کے متعدد اضلاع کو آفت زدہ قرار دیکر ٹیکس و آبیانہ معاف ہوسکتا ہے، حافظ آباد، سیالکوٹ ، نارووال گوجرانوالہ، گجرات، ملتان میں کسانوں کے ذمہ ٹیکس اور آبیانہ معاف ہوسکتا ہے رپورٹ میںبتایا گیا ہے کہ پنجاب کے سیلاب متاثرین میں وبائی امراض تیزی سے پھیلنے لگی ہیںگزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بخار، جلدی امراض ، آشوب چشم ، ڈائریا ، سانپ اور کتے کے کے کاٹنے کے 33 ہزار سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں. سیلاب زدہ علاقوں میں مختلف بیماریوں کے مریضوں کی تعداد7 لاکھ55 ہزار ہوگئی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران سانس کی تکلیف کےساتھ 5 ہزار مریض، بخار کے ساتھ4300،جلدی الرجی کے4ہزار،آشوب چشم کے700 مریض رپورٹ ہوئے سانپ کے کاٹنے کے5 کیسز اور کتے کے کاٹنے کے20 کیسز، ڈائریاکے1900سے زائد مریض سامنے آئے محکمہ صحت پنجاب کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں 405 فکس کیمپس میں 2 لاکھ79ہزار مریضوں کا طبی معائنہ کیا گیا.