موریطانیہ کے ساحل پر تارکینِ وطن کی کشتی الٹ گئی، 70 ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
بانجول/ایتھنز: مغربی افریقہ کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی ایک کشتی الٹنے کے نتیجے میں کم از کم 70 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 30 سے زائد لاپتہ ہیں۔ یہ حادثہ بدھ کی صبح پیش آیا جب کشتی گیمبیا سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں زیادہ تر گیمبیا اور سینیگال کے شہری سوار تھے۔
گیمبیا کی وزارتِ خارجہ کے مطابق کشتی میں تقریباً 150 مسافر موجود تھے جن میں سے صرف 16 افراد کو زندہ بچایا جاسکا۔ موریطانیہ کی ریسکیو ٹیموں نے بدھ اور جمعرات کو 70 لاشیں برآمد کیں جبکہ عینی شاہدین کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 100 سے زائد ہوسکتی ہے۔
یہ کشتی یورپ پہنچنے کے لیے استعمال ہونے والے خطرناک راستے اٹلانٹک مائیگریشن روٹ پر رواں دواں تھی، جو افریقہ سے اسپین کے کینری آئی لینڈز تک جاتا ہے۔
یورپی یونین کے مطابق صرف گزشتہ سال 46 ہزار سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن کینری آئی لینڈز پہنچے، جبکہ 10 ہزار افراد اس جان لیوا سفر کے دوران ہلاک ہوئے، جو 2023 کے مقابلے میں 58 فیصد زیادہ ہے۔
گیمبیا کی حکومت نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ایسی خطرناک ہجرتی کوششوں سے گریز کریں جو ہزاروں زندگیاں نگل چکی ہیں۔
ادھر یونان کے جزیرے رھوڈس کے ساحل پر ہفتے کی صبح ایک مرد اور ایک کمسن بچی کی لاش ملی۔ اطلاعات کے مطابق یہ دونوں افراد ایک سمگلروں کی کشتی پر سوار تھے جو انہیں ساحل کے قریب چھوڑ کر کھلے سمندر کی طرف لوٹ گئی۔ باقی دس مسافر زندہ ساحل تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔
یونانی کوسٹ گارڈ نے مزید 38 تارکین وطن کو قریبی علاقے سے گرفتار کیا ہے، یوں کل 41 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔ تمام زندہ بچ جانے والوں کو بندرگاہی حکام کے حوالے کردیا گیا جبکہ لاشوں کو رھوڈس جنرل اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
یونانی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ شمالی افریقہ سے سمندر کے راستے آنے والے تارکینِ وطن کی پناہ گزینی کی درخواستوں کو تین ماہ کے لیے معطل کردیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
میکسیکو ، شاپنگ اسٹور میں آتشزدگی، 23 افراد ہلاک، بچے بھی شامل
میکسیکو (ویب ڈیسک) شاپنگ اسٹور میں ہونے والی آتشزدگی سے 23 افراد ہلاک جبکہ 11 زخمی ہوگئے۔ ہلاک ہونے والوں میں بچے بھی شامل ہیں۔خبرایجنسی کے مطابق آگ اس وقت بھڑک اٹھی جب لوگوں کی بڑی تعداد خریداری میں مصروف تھے۔ فائر بریگیڈ نے آگ پر قابو پالیا۔ وجوہات جاننے کیلئے تحقیقات جاری ہیں۔
مقامی حکام نے فرانزک میڈیکل سروس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زیادہ تر اموات زہریلی گیسوں سے ہوئی ہیں۔ آگ لگنے کی وجہ ابھی تک واضح نہ ہوسکی تاہم کچھ میڈیا نے برقی خرابی کو مورد الزام ٹھہرایا تھا۔ شہر کے حکام نے بتایا کہ اسٹور، جو کہ مشہور ڈسکاؤنٹ چین والڈو کا حصہ ہے، حملے کا نشانہ نہیں تھا۔