بی سی سی آئی کی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 کیلیے دھونی کو مینٹور شپ کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 31st, August 2025 GMT
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 کے لیے سابق کپتان ایم ایس دھونی کو مینٹور بنانے کا خواہش مند ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بی سی سی آئی نے ایک بار پھر ایم ایس دھونی سے بھارتی ٹیم کے مینٹور بننے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
ایم ایس دھونی اس سے قبل بھارتی ٹیم کے ساتھ یو اے ای میں 2021 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں بطور مینٹور کام کرچکے ہیں۔
اس ایونٹ میں بھارتی ٹیم کو ورلڈکپ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پاکستان نے بھارت کو دس وکٹوں سے شکست دی تھی۔
بھارتی ٹیم اس ایونٹ کے ناک آؤٹ مرحلے میں بھی جگہ بنانے میں ناکام رہی تھی۔
واضح رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2026 میں بھارتی ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی ٹیم
پڑھیں:
بھارت کی افغان طالبان کو دریائے کنٹر پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
افغان میڈیا کے مطابق افغان سپریم لیڈر نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے تاہم اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔ گزشتہ دنوں افغانستان میں برسر اقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔ افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے تاہم اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلئے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔ دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔