کسی کو عدالت کی بےحرمتی کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ ہم کسی کو عدالت کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں فرضی کرایہ دار کے خلاف ڈیفالٹ کرایہ ادا نہ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس نے درخواست گزار کے وکیل کو درخواست واپس لینے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اپنی مؤکلہ کو کہیں کہ درخواست واپس لے لیں، اگر یہ کیس چلاتے ہیں تو مسئلہ ہوگا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کون ہیں؟ کیا وہ عدالت آئی ہیں؟، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ وہ بیرون ملک مقیم ہیں، اگر آپ کہتے ہیں تو انہیں بلا لیتا ہوں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی موکلہ کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تحریری جمع کروا دیں، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میں سارے ڈاکومنٹس جمع کروا دوں گا، ایک دن کا وقت دے دیں۔
دوران سماعت گھر کا اصل مالک عدالت میں پیش ہوا اور گھر کی رجسٹری عدالت میں جمع کروا دی۔
چیف جسٹس نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ یہ کہہ رہے ہیں یہ اس گھر میں رہ رہے ہیں آپ کہہ رہے ہیں گھر کی مالک کوئی اور ہیں یہ چل کیا رہا ہے، ہم کسی کو عدالت کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ جس نے بھی عدالتی احکامات نہیں مانے، اس پر پرچہ ہونا چاہیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وہ ہم دیکھ لیں گے پرچہ کس پر ہونا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس نے کہا کہ ہم مناسب آرڈر پاس کر دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چیف جسٹس دیں گے
پڑھیں:
کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
لاہور:ہائی کورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔ والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔ انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی رکھتے ہیں ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر انہوں نے پی ٹی اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔ کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔