کراچی: بینک سے نکلنے والے شہریوں کو لوٹنے والا ڈکیت گروہ گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
کراچی:
ایس آئی یو پولیس نے جمشید کوارٹر میں کارروائی کرتے ہوئے بینک سے رقم لیکر نکلنے والے شہریوں کو لوٹنے والے ڈکیت گروہ کے سرغنہ سمیت تین ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق اسپیشلائزڈ انویسٹیگیشن یونٹ (سی آئی اے) پولیس نے جمشید کوارٹر کے علاقے میں چھاپہ مار کارروائی کے دوران بینک سے رقم لیکر نکلنے والے شہریوں کو لوٹنے والے ڈکیت گروہ کے سرغنہ شہباز کو اس کے دو کارندوں شہزاد اورہدایت اللہ سمیت گرفتارکرلیا۔
ایس آئی یو پولیس کے مطابق ملزمان کا گروہ دکانوں پر بھی ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث نکلا، گرفتارملزمان کے قبضے سے اسلحہ تین پستول، 7 موبائل فون اور موٹر سائیکل برآمد کرلی گئی۔
گرفتار ملزمان نے کچھ روز قبل شاہ لطیف کے علاقے میں بیکری پر واردات کی تھی، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آئی تھی۔ ملزم شہباز سے درجنوں لوٹ مار کی وارداتوں کا انکشاف ہوا ہے۔
شہباز نے رواں سال ناظم آباد کے علاقے گول بلڈنگ پر مصالحہ والے کو بھی لوٹا تھا، رواں سال طارق روڈ پر بینک سے رقم لیکر نکلنے والے شہری سے 12 لاکھ روپے لوٹے تھے، سال 2024 میں نیپا پل پر بینک سے رقم لے کر نکلنے والے شہری کو بھی لوٹ مار کا نشانہ بنایا تھا۔
سال 2024 میں سہراب گوٹھ پر ایک بیکری پر 14 لاکھ روپے کی واردات کی تھی، گلشن اقبال کے علاقے ڈسکو موڑ پر بھی بیکری پر ڈکیتی کی واردات کی تھی، ملزمان بیکری سے 12 لاکھ روپے کی رقم لوٹ کر با آسانی فرار ہوگئے تھے۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: نکلنے والے واردات کی کی واردات کے علاقے
پڑھیں:
کراچی میں پولیس کو نشانہ بنانیوالے دہشتگردوں کے سلیپر سیل کی موجودگی کا انکشاف
سلیپر سیل کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے علاقے ڈیفنس خیابان بخاری میں گشت پر مامور گزری تھانے کی پولیس موبائل پر اندھا دھند فائرنگ کے واقعے اور دیگر پولیس پر حملوں کے حوالے سے جاری تفیتیش میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ گزری تھانے کی پولیس موبائل کو فائرنگ کا نشانہ بنائے جانے کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کی گولیوں کے خول کا مینیوول فرانزک مکمل کر لیا گیا، جس میں انکشاف ہوا ہے کہ پولیس موبائل پر حملے میں استعمال کیے جانے والا اسلحہ شہر کے دیگر علاقوں میں پولیس پر حملوں کی متعدد وارداتوں میں سے میچ کر گیا۔ اس بات کی تصدیق کے بعد شبہ ہے کہ پولیس پر حملوں میں ایک ہی گروپ کے ملوث ہو سکتا ہے، جو شہر میں ہی مختلف وارداتوں میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پولیس پر حملوں کے دوران جائے وقوعہ سے ملنے والے گولیوں کے خولز کی مدد سے ان وارداتوں کا ڈیٹا مرتب کیا جا رہا ہے، جس میں ایک ہی طرح کا اسلحہ استعمال کیا گیا ہے۔ پولیس پر حملوں کے یہ واقعات گزشتہ ڈھائی سے تین ماہ کے دوران پیش آئے اور قوی شبہ ہے کہ دہشتگردوں کے سلیپر سیل متحرک ہوئے ہیں، جن کا سراغ لگانے کیلئے پولیس، کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان واقعات کی باریک بینی سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔ گولیوں کے میچ کرنے والے خولز شہر میں پولیس پر حملوں کے دوران ساؤتھ زون کے علاقے مائی کلاچی روڈ پر ٹریفک پولیس چوکی میں اہلکار زین، ویسٹ زون کے علاقے منگھوپیر میں پولیس اہلکار عمران، ایسٹ زون کے علاقے بن قاسم ملیر میں پولیس اہلکار میتھرو، جبکہ چند روز قبل شاہ لطیف ٹاؤن میں ہیڈ کانسٹیبل عبدالکریم کی ٹارگٹ کلنگ سے میچ کرگئے ہیں۔
ایسٹ زون کے ڈسٹرکٹ کورنگی میں قیوم آباد میں ساجد زمان پولیس چوکی پر اندھا دھند فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار زخمی جبکہ ایک شہری جاں بحق بھی ہوا تھا، اس کے علاوہ ڈیفنس فیز ون میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے پولیس اہلکار ثاقب کو فائرنگ کا نشانہ بنا کر زخمی کیا تھا، جبکہ 2 روز قبل اتوار کی شب ساؤتھ زون کے علاقے ڈسٹرکٹ ساؤتھ میں گزری تھانے کی پولیس موبائل کو اس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ڈسٹرکٹ ساؤتھ پولیس کی جانب سے علاقے میں سیکیورٹی کے فل پروف اقدامات کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، تاہم خوش قسمتی سے موبائل میں سوار ڈرائیور اور اہلکار محفوظ رہے۔
اس حملے کے چند گھنٹوں کے بعد ساحل تھانے کی حدود میں سی ویو دو دریا کے قریب موبائل گشت پر مامور کار میں سوار ایک پولیس اہلکار کو مشکوک کار سوار ملزمان اغوا کرکے فرار ہوگئے تھے۔ ملزمان کی جانب سے پولیس موبائل کار پر فائرنگ بھی کی گئی تھی، جس میں 2 خول نائن ایم ایم اور 4 خول 30 بور پستول کے ملے تھے، تاہم مغوی اہلکار کو ملزمان نے لوٹ مار کے بعد سپرہائی وے پر اتار دیا، جو ساحل تھانے پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ اتوار کی شب پولیس پر کیے گئے ان 2 پے در پے حملوں اور اہلکار کے اغوا نے ساؤتھ زون کے افسران کی کارکردگی اور سیکیورٹی اقدامات پر سوال بھی اٹھا دیئے ہیں۔