سرکاری ملازم پر تشدد کا مقدمہ: فرحان غنی کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
سرکاری ملازم پر تشدد کا مقدمہ: فرحان غنی کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 September, 2025 سب نیوز
کراچی:کراچی میں انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت نے چنیسر ٹاؤن کے چیئرمین فرحان غنی کو سرکاری ملازم پر تشدد کے مقدمے میں بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی، ملزمان کی رہائی سے متعلق پولیس کی رپورٹ پر فیصلہ آئندہ سماعت پر کیا جائے گا۔
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں ٹاؤن چیئرمین فرحان غنی سمیت دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے، وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی حکم پر ملزمان حاضر ہوگئے ہیں۔
وکیل صفائی نے ملزمان کی بریت سے متعلق پولیس رپورٹس منظور کرنے کی استدعا کر دی۔
وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ میرے موکل کو عمرے کی ادائیگی کے لیے جانا ہے، عدالت کے استفسار پر فرحان غنی نے بتایا کہ میں کل صبح جارہا ہوں اور 19 ستمبر کی واپسی ہے۔
وکیل صفائی نے عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ سماعت پر ان کے موکل فرحان غنی کو استثنیٰ دیا جائے۔
عدالت نے وکیل صفائی کی زبانی استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آئندہ سماعت پر پولیس کی رپورٹ پر فیصلہ کریں گے۔
بعد ازاں عدالت نے ملزم کے وکیل کی استدعا پر سماعت 22 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ 24 اگست کو وزیربلدیات سندھ سعید غنی کے بھائی اور چیئرمین چنیسر ٹاؤن فرحان غنی اور دیگر ملزمان کے خلاف پولیس نے انسداد دہشت گردی اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا تھا۔
مدعی مقدمہ حافظ سہیل احمد نے تھانہ فیروز آباد میں درخواست دی تھی کہ وہ سرکاری ملازم ہے، اور 22 اگست کو شارع فیصل پر فائبر کیبل بچھانے کے کام کی نگرانی کررہا تھا کہ 3 گاڑیوں میں 20 سے 25 افراد آئے اور اس پر تشدد کیا، جان سے مارنے کی بھی دھمکیاں دیں۔
فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں اقدام قتل، جان سے مارنے کی دھمکی اور دیگر دفعات شامل کی گئی تھیں، اور کہا گیا تھا کہ تشدد کرنے والوں کے نام فرحان غنی، قمرالدین، شکیل چانڈیو، سکندر اور روحان معلوم ہوئے ہیں، تشدد کرنے والے دیگر افراد کو سامنے آنے پر شناخت کرسکتا ہوں۔
بعد ازاں فرحان غنی اور دیگر ساتھیوں نے تھانہ فیروز آباد پہنچ کر خود کو پولیس کے حوالے کر دیا تھا، تاہم تفتیشی افسر نے جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انہیں رہا کر دیا تھا، ملزمان کے وکیل نے بتایا تھا کہ مدعی نے مقدمہ واپس لینے کی تحریری درخواست دی تھی، تفتیشی افسر رپورٹ عدالت میں پیش کرے گا، ملزمان کی پیشی کی ضرورت نہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد: سفاک بیوی نے آشنا کے ساتھ ملکر شوہر کو قتل کردیا، ملزمہ ساتھی سمیت گرفتار اسلام آباد: سفاک بیوی نے آشنا کے ساتھ ملکر شوہر کو قتل کردیا، ملزمہ ساتھی سمیت گرفتار گندم کی 30 ہزار بوریاں چوری ہونے کے اسکینڈل میں اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر کی ضمانت مسترد جنگ ستمبر کا دوسرا روز: بھارتی وزیراعظم کی پاکستان کو جنگ کی دھمکی سی پیک فیز ٹو سے پاکستان اور چین کا تعاون نئی بلندیوں کو چھوئے گا: احسن اقبال وزیراعظم شہباز شریف اور چینی صدر شی کا شراکت داری مزید مضبوط کرنے کا عزم مغربی سوڈان میں خوفناک لینڈ سلائیڈنگ: ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک، باغی گروپ کا دعویٰCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سرکاری ملازم فرحان غنی کو
پڑھیں:
کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے 2 ملزمان سے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
اتوار کو اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت کے روبرو سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان غنی امان چانڈیو اور سرمد علی کو پیش کیا۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ سمیت دیگر وکلا رہنما بھی وکلا صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔ سی ٹی ڈی حکام نے کہا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کرکے دہشتگردی کی ترغیب دیتے تھے۔
وکلا صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا گیا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے وکلا صفائی کی درخواست منظور کی اور ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔