سپریم کورٹ: اڈیالہ روڈ راولپنڈی کی 3 کروڑ مالیت پراپرٹی کیس کا فیصلہ محفوظ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے اڈیالہ روڈ راولپنڈی میں واقع 3 کروڑ روپے مالیت کی پراپرٹی سے متعلق کیس میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے درخواست گزار شائستہ کے وکیل کو مشورہ دیا کہ اپنی موکلہ کو کہیں درخواست واپس لے لیں، اگر کیس چلاتے ہیں اور فریق بننے کی درخواست خارج ہوئی تو معاملہ ان کے لیے مزید مشکل ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نوکری سے نکالنے والی کمپنی خریدنے اور سابق باس کو برطرف کرنے والی باہمت خاتون کی کہانی
عدالت نے شائستہ کے وکیل کو اپنی موکلہ کا ریکارڈ، شناختی کارڈ اور پاسپورٹ تحریری طور پر جمع کرانے کی ہدایت بھی دی جس پر وکیل نے ایک دن کی مہلت مانگی۔
سماعت کے دوران پراپرٹی کے اصل مالک پاکستانی نژاد امریکی فاروق صدیقی عدالت میں پیش ہوئے اور مکان کی رجسٹری بھی جمع کرائی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ گھر کی مالک کوئی اور ہے دعویٰ کوئی خریدوفرخت کوئی اور کررہا ہے تو یہ چل کیا رہا ہے، تاہم شائستہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ فاروق صدیقی نے یہ گھر اپنی سابقہ اہلیہ فرزانہ کو حق مہر میں دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے: ڈپٹی اٹارنی جنرل کی بیگم کا خاتون پر تشدد، وزیراعظم نے افسر کو عہدے سے فارغ کردیا
جسٹس شفیع صدیقی نے ریمارکس دیے کہ آپ نے نچلی عدالتوں میں نکاح نامہ دکھا کر کروڑوں کی جائیداد اپنی بنا لی۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ عدالت کی بے حرمتی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اور جس نے عدالتی احکامات نہ مانے اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
سابقہ اہلیہ فرزانہ نے عدالت میں بیان دیا کہ پراپرٹی میری نہیں، نہ ہی اس سے میرا کوئی تعلق ہے۔
عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ مناسب حکم نامہ جاری کر دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جائیداد چیف جسٹس سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس سپریم کورٹ چیف جسٹس
پڑھیں:
پاکستانی خواتین سے شادی کرنیوالے افغان مردوں کو شہریت دینے کا ہائیکورٹ کافیصلہ معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251031-08-33
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عدالت عظمیٰ نے افغان شہری کو پاکستانی خاتون سے شادی کی بنیاد پر پاکستانی شہریت دینے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کو معطل کر دیا۔ افغان شہری کو پاکستان اوریجن کارڈ کے اجراء کے معاملے کی سماعت جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا اسد اللہ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ یکم دسمبر 2023 کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاق نے اپیل دائر کر رکھی ہے، ہائی کورٹ نے قرار دیا تھا کہ اگر کوئی مرد افغان شہری پاکستانی خاتون سے شادی کرے تو اسے پاکستان اوریجن کارڈ (پی او سی) اور شہریت دی جائے، تاہم حکومت کو شہریت دینے والے حصے پر اعتراض ہے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ شہریت کس بنیاد پر دی جا سکتی ہے اور کل کتنے درخواست گزار ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اب تک 117 درخواست گزار سامنے آئے ہیں، جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ تو وہ ہیں جو سامنے آگئے ہیں۔ وکیل نادرا نے مؤقف اپنایا کہ پاکستانی خاتون سے شادی کرنے والے افغان شہری کے لیے ویلڈ ویزا کی شرط بھی ہے، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے کہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کوئی شخص دیوار پھلانگ کر آیا یا دروازے سے داخل ہوا۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں توہین عدالت کی درخواستیں بھی دائر کی جا رہی ہیں۔عدالت عظمیٰ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا اور کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی۔