ہر شادی شدہ جوڑا بچوں کی ذمہ داری اٹھانے کے قابل نہیں ہوتا، ثانیہ سعید
اشاعت کی تاریخ: 4th, September 2025 GMT
سینئر اداکارہ ثانیہ سعید کا کہنا ہے کہ والدین بننے کے لیے ذہنی اور جذباتی مضبوطی نہایت ضروری ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں بیشتر جوڑے اس حوالے سے تیار نہیں ہوتے۔
ثانیہ سعید نے حال ہی میں ندا یاسر کے مارننگ شو ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اُن والدین کی ذہنی اور جذباتی صحت کے بارے میں بات کی جو بچے پیدا کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔
اداکارہ نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں زیادہ تر شادی شدہ جوڑے بچوں کی پرورش اور والدین بننے کے قابل نہیں ہوتے، ہر جوڑا بچوں کا حق دار نہیں ہے اور وہ زندگی بھر اس ذمہ داری کو اٹھانے کے قابل نہیں ہوتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی بھی جوڑے پر زور زبردستی نہیں کرنی چاہیے بلکہ یہ دیکھنا چاہیے کہ آیا جوڑا بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ذہنی اور ہر لحاظ سے تیار بھی ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اگر کوئی شادی شدہ جوڑا خوش نہیں ہوتا تو ہم کہتے ہیں کہ اگر ان کا بچہ ہوجائے گا تو سارے معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، ہم ایسا اس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہم لوگوں کو زبردستی ذمہ داریوں میں باندھنا چاہتے ہیں، حالانکہ یہ ایک احساس ہے اور اسے وہی لوگ اٹھا سکتے ہیں جو ذہنی طور پر نارمل ہوں اور اس ذمہ داری کو اٹھانا چاہیں۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ دو یا ڈھائی سال کے بچے کی پرورش کرنا آسان نہیں ہوتا، وہ کسی کو بھی پریشان کرسکتا ہے، والدین کے اپنے بھی ذہنی یا ماضی کے مسائل ہوتے ہیں اور ایسے میں وہ بچوں کی وجہ سے مزید متاثر ہوجاتے ہیں۔
ثانیہ سعید کے مطابق بعض اوقات بچوں کو سنبھالنے کے لیے معاونت اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے معاشرے میں نفسیاتی ڈاکٹرز کے پاس جانا معیوب سمجھا جاتا ہے، اسی وجہ سے والدین پرورش کے حوالے سے ڈاکٹرز سے مشورے بھی نہیں لے پاتے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ والدین ڈر کی وجہ سے نہیں جاتے اور کچھ کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں مدد کی ضرورت بھی ہے، پڑھے لکھے لوگ بھی یہ کہہ کر نفسیاتی ڈاکٹرز کے پاس جانے سے منع کردیتے ہیں کہ ایسی کوئی بیماری ہوتی ہی نہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شادی شدہ تعلق میں دو مختلف نظریوں اور ماحول میں پروان چڑھنے والے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جڑتے ہیں، رشتہ اسی وقت کامیاب ہوتا ہے جب وہ ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں، اپنے درمیان اچھا تعلق بناتے ہیں اور بات چیت کے ذریعے ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں، اگر ایسا ہو تو ہی وہ لوگ بچے کی ذمہ داری اٹھاسکتے ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ثانیہ سعید نہیں ہوتا بچوں کی
پڑھیں:
جِلد سے ٹیٹو کو مٹانے والی جدید کریم
نووا اسکوٹیا میں ڈیل ہاؤسی یونیورسٹی کے ایک پی ایچ ڈی طالب علم نے جلد پر سے ٹیٹو مٹانے کے لیے ایک کریم تیار کی ہے جسے Bisphosphonate Liposomal Tattoo Removal کریم کہتے ہیں۔
طالب علم اور ریسرچر کا نام Alec Falkenhamایلک فالکنہیم ہے جو پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ میں کام کرتے ہیں۔
دراصل ٹیٹو کا رنگ جلد میں سفید خلیات (macrophages) میں جذب ہوتا ہے۔ کچھ خلیات جلد میں سرگرم رہتے ہیں اور کچھ غیرفعال ہوتے ہیں جو ٹیٹو کی واضح تصویر بناتے ہیں۔
یہ جدید کریم liposomes استعمال کرتی ہے جن میں bisphosphonate شامل ہے۔ یہ اُن macrophages کو ٹارگٹ کرتا ہے جن پر ٹیٹو کا رنگ چڑھ گیا ہوتا ہے۔
اس کریم سے جب نئے macrophages آتے ہیں تو وہ liposome کو کھا کر رنگدار macrophages کو ختم کردیتے ہیں اور اس طرح ٹیٹو کا رنگین مواد جلد سے نکل جاتا ہے۔
اس کریم کا فائدہ سب سے بڑا یہ ہے کہ یہ کم دردناک ہے۔ روایتی طریقہ لیزر کا ہوتا ہے جو بہت تکلیف دہ امر اور نشان چھوڑنے والا ہوتا ہے۔ یہ مہنگا بھی ہوتا ہے۔
کریم کا استعمال کم لاگت والا بھی ہے۔ اگر خام مال اور تیاری مناسب ہو تو علاج کی قیمت نسبتاً کم ہے۔
اس میں جسمانی نقصان بھی کم ہوتا ہے۔ جلد کی اوپری تہہ کو براہِ راست نقصان پہنچانے کے بجائے صرف خلیوں کا ہدف ہوتا ہے جس سے نشان پڑنے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔