سینئر اداکارہ ثانیہ سعید کا کہنا ہے کہ والدین بننے کے لیے ذہنی اور جذباتی مضبوطی نہایت ضروری ہے، لیکن ہمارے معاشرے میں بیشتر جوڑے اس حوالے سے تیار نہیں ہوتے۔

ثانیہ سعید نے حال ہی میں ندا یاسر کے مارننگ شو ’گڈ مارننگ پاکستان‘ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اُن والدین کی ذہنی اور جذباتی صحت کے بارے میں بات کی جو بچے پیدا کرنے کی حالت میں نہیں ہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں زیادہ تر شادی شدہ جوڑے بچوں کی پرورش اور والدین بننے کے قابل نہیں ہوتے، ہر جوڑا بچوں کا حق دار نہیں ہے اور وہ زندگی بھر اس ذمہ داری کو اٹھانے کے قابل نہیں ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کسی بھی جوڑے پر زور زبردستی نہیں کرنی چاہیے بلکہ یہ دیکھنا چاہیے کہ آیا جوڑا بچوں کی دیکھ بھال کے لیے ذہنی اور ہر لحاظ سے تیار بھی ہے یا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں اگر کوئی شادی شدہ جوڑا خوش نہیں ہوتا تو ہم کہتے ہیں کہ اگر ان کا بچہ ہوجائے گا تو سارے معاملات ٹھیک ہوجائیں گے، ہم ایسا اس لیے کرتے ہیں کیونکہ ہم لوگوں کو زبردستی ذمہ داریوں میں باندھنا چاہتے ہیں، حالانکہ یہ ایک احساس ہے اور اسے وہی لوگ اٹھا سکتے ہیں جو ذہنی طور پر نارمل ہوں اور اس ذمہ داری کو اٹھانا چاہیں۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ دو یا ڈھائی سال کے بچے کی پرورش کرنا آسان نہیں ہوتا، وہ کسی کو بھی پریشان کرسکتا ہے، والدین کے اپنے بھی ذہنی یا ماضی کے مسائل ہوتے ہیں اور ایسے میں وہ بچوں کی وجہ سے مزید متاثر ہوجاتے ہیں۔

ثانیہ سعید کے مطابق بعض اوقات بچوں کو سنبھالنے کے لیے معاونت اور مدد کی ضرورت ہوتی ہے لیکن ہمارے معاشرے میں نفسیاتی ڈاکٹرز کے پاس جانا معیوب سمجھا جاتا ہے، اسی وجہ سے والدین پرورش کے حوالے سے ڈاکٹرز سے مشورے بھی نہیں لے پاتے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ والدین ڈر کی وجہ سے نہیں جاتے اور کچھ کو یہ معلوم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں مدد کی ضرورت بھی ہے، پڑھے لکھے لوگ بھی یہ کہہ کر نفسیاتی ڈاکٹرز کے پاس جانے سے منع کردیتے ہیں کہ ایسی کوئی بیماری ہوتی ہی نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شادی شدہ تعلق میں دو مختلف نظریوں اور ماحول میں پروان چڑھنے والے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جڑتے ہیں، رشتہ اسی وقت کامیاب ہوتا ہے جب وہ ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں، اپنے درمیان اچھا تعلق بناتے ہیں اور بات چیت کے ذریعے ایک دوسرے کو سمجھتے ہیں، اگر ایسا ہو تو ہی وہ لوگ بچے کی ذمہ داری اٹھاسکتے ہیں۔

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ثانیہ سعید نہیں ہوتا بچوں کی

پڑھیں:

شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم

پاکستانی تھیٹر اداکارہ روبی انعم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ کی دعائیں مجھے لگی تو میری شادی ہوئی، ورنہ مجھے یہی لگتا تھا کہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں بیمار ہوئی تو احساس ہوا کہ اللّٰہ نے مجھے کتنا بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے قبل مجھے اندازہ نہیں تھا۔

حال ہی میں روبی انم نے نجی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی طلاقوں سمیت مخلف امور پر بات کی۔

انہوں نے شوبز کی خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کبھی طلاق کو پروموٹ نہ کریں، کبھی کسی کو طلاق کا مشورہ نہ دیں، یہ نہ کہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے، نہ یہ کہیں کہ میں طلاق کے بعد بہت خوش ہوں، زندگی آسان ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا پر طلاق کو بہت فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے مذہب اور ثقافت میں ایسا نہیں ہے۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہر اس عورت کے خلاف ہوں جو یہ کہے کہ برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر کیوں برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہم نے بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک فنکارہ ہیں جنہیں میں بہت پسند کرتی ہوں وہ کہتی ہیں کہ میری شادی کو 35 سال ہوگئے اب میں نے سوچا کہ ہمیں الگ ہوجانا چاہیے، مزید ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔

روبی نے کہا کہ آپ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو کیا سیکھا رہی ہیں؟ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت طلاق کی اجازت نہیں دیتی۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر نہیں کہی جانی چاہئیں۔ اس کے بجائے شادی کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری جب شادی ہوئی تھی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیں تمہاری فطرت کا پتہ ہے تم برادشت کرنے والی نہیں ہو، لیکن تمہیں اپنے مرحوم والد اور بہنوں کی خاطر برداشت کرنا پڑے گا۔

میری ماں نے نکاح سے پہلے مجھ اس سے پوچھا تھا کہ کیا میں واقعی شادی کے لیے تیار ہوں بعد میں یہ نہ ہو کہ ڈراموں میں کام کرنے کی خاطر گھر واپس آجاؤں۔ یہاں کوئی نہیں بیٹھا جو تمھیں رکھے گا، پوری زندگی شوہر کے ساتھ ہی رہنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہیں تو ان کا سامنا کرتے ہوئے حل تلاش کریں نہ کہ شادی کو ختم کریں۔

ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ وائرل ہوا تو روبی انعم سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عورت کو طلاق اور خلع کا حق اسلام نے ہی دیا ورنہ دیگر مذاہب میں تو ایسا کچھ نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ غلط کہہ رہی ہیں، ماں باپ کے گھر میں ہمیشہ جگہ ہونی چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو شوہر کی شکل پسند نہ آنے پر بھی شادی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • تلاش
  • غلط بیانی قابل قبول نہیں، پاکستان نے استنبول مذاکرات سے متعلق افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم
  • حکمرانوں کو مانگنے اور کشکول اٹھانے کی عادت پڑ چکی ہے، حافظ تنویر احمد
  • 17 بچوں کو یرغمال بنانے والا ہلاک، روہت آریہ کے مطالبات کیا تھے؟
  • اگر امریکا ایٹمی تجربہ کرتا ہے تو ہم بھی جوابی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرینگے، روس کا انتباہ
  • آشنائی اور پسند کی شادی
  • انصاف تک رسائی میں رکاوٹیں
  • کراچی میں نیویارک سے بھی کم جرائم ہوتے ہیں، ناصر حسین شاہ