12ربیع الاول پر نشتر پارک میں عاشقان رسول کا اجتماع،اسوہ رسول صل اللہ علیہ وسلم پر عمل پیرا ہونے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
کشمیر وفلسطین سرحدی تنازع نہیں، امت مسلمہ کا ایمانی مسئلہ ہے، شاہ عبدالحق قادری
کراچی : نبی مہرباں، آخر الزماں، سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کے 15 سو سالہ جشن ولادت پر کراچی میں مرکزی جلوس جماعت اہلسنت پاکستان کے زیر اہتمام علماء و مشائخ کرام کی قیادت میں نیو میمن مسجد بولٹن مارکیٹ سے برآمد ہوا جو اپنے مقررہ روایتی راستوں ایم اے جناح روڈ اور صدر سے ہوتا ہوا نشتر پارک پہنچا جہاں میلاد مصطفی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اہلسنت پاکستان کراچی کے امیرعلامہ شاہ عبد الحق قادری نے کہا کہ پندرہ سو سالہ میلا النبی چراغاں اورظاہری خوشیوں کا نام نہیں بلکہ اس کی اصل روح اسوہ رسولﷺ کو اپنانا اور اپنی اتباع رسول کو اپنی زندگی کا مقصد بنانا ہے ، ہمارے سیاسی، معاشرتی اوراقتصادی مسائل کا حل نظامِ مصطفیٰ کے عملی نفاذ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ، اللہ کے نبی ﷺ رحمت للعالمین بنا کر بھیجے گئے۔سیرت النبی ﷺ کو اپنائے بغیر جشن میلاد النبیﷺ ادھورا ہے۔محبتِ رسول کے بغیر ایمان کامل نہیں ہوسکتا۔
شاہ عبدالحق قادری نے کہ آئینِ پاکستان میں شامل تحفظِ ختمِ نبوت اور ناموسِ رسالت کے قوانین میں کسی بھی قسم کی ترمیم، تبدیلی یا چھیڑ چھاڑ مسلمانانِ پاکستان پر گزبرداشت نہیں کریں گے
شاہ عبد الحق قادری کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی دہشت گردی تاریخ کا بدترین باب ہے۔ فلسطین اور کشمیر سرحدی تنازع نہیں بلکہ یہ امتِ مسلمہ کا ایمانی مسئلہ ہے، قبلہِ اول بیت المقدس کی حفاظت ہرمسلمان پرلازم اورایمان کا حصہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
سویلین حکومت تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے، اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی،پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں، ترجمان کا ٹی وی چینل کو انٹرویو
امارت اسلامیہ افغانستان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنے کا اختیار نہیں۔ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔ پاکستان کی سویلین حکومت افغانستان کے ساتھ باہمی مفادات کی بنیاد پر تعلقات قائم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے لیکن اسٹیبلشمنٹ اس کی اجازت نہیں دیتی۔ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے مجاہد نے کہا کہ افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی ایلچی صادق خان کابل میں تھے اور انہوں نے افغان حکام سے مثبت بات چیت کی، لیکن اسی عرصے کے دوران پاکستان نے افغان سرزمین پر حملے بھی کیے۔مجاہد نے نوٹ کیا کہ پاکستان کی طرف سے ڈیورنڈ لائن کے ساتھ کراسنگ کی بندش سے دونوں طرف کے تاجروں کو بڑا نقصان ہوا ہے، اور انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے معاملات کو سیاست سے الگ رکھنا چاہیے، دوسری طرف پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات روکنا ہمارا اختیار نہیں۔دریائے کنڑ پر ڈیم بننے کی خبروں پر پاکستان کی تشویش سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان سرزمین پر تعمیرات اور دیگر سرگرمیاں مکمل طور پر افغانستان کا حق ہے، اگر دریائے کنڑ پر کوئی ڈیم بنایا جاتا ہے تو اس سے پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا، پانی اپنی قدرتی سمت میں بہنا جاری رہے گا، اور اسے مقررہ راستے میں ہی استعمال کیا جائے گا۔ذبیح اللہ مجاہد نے سابق پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے دور میں افغانستان اور پاکستان کے تعلقات پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران کے دور میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اچھے تھے، خاص طور پر تجارت، ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کی کوششوں اور دیگر شعبوں میں، سب کچھ آسانی سے چل رہا تھا۔انہوں نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین پر ہونے والی دہشت گردانہ سرگرمیوں کے بارے میں کسی بھی معلومات کو امارت اسلامیہ کے ساتھ شیٔر کرے تاکہ مناسب کارروائی کی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فریق چاہتا ہے کہ ہم پاکستان کے اندر ہونے والے واقعات کو بھی روکیں، لیکن پاکستانی سرزمین پر ہونیوالے واقعات کو روکنا ہمارے اختیار سے باہر ہے۔ امارت اسلامیہ پاکستان میں عدم تحفظ نہیں چاہتی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ افغان سرزمین سے کوئی خطرہ پیدا نہ ہو۔افغان ترجمان نے امید ظاہر کی کہ کابل اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور میں دو طرفہ مسائل کے دیرپا حل تلاش کرنے کے لیے دیانتدارانہ اور ٹھوس بات چیت ہوگی۔