کراچی کے علاقے کورنگی نمبر چار مدینہ کالونی سے 11 ستمبر کو پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والا دلہا جہانزیب بالآخر گھر واپس پہنچ گیا۔یاد رہے کہ دلہا اپنی شادی کے دن تیار ہونے کیلئے قریبی سیلون گیا تھا، تاہم اس کے بعد واپس نہ آیا، جس کے بعد اہلِ خانہ نے اس کی گمشدگی کی اطلاع پولیس کو دی تھی۔جہانزیب کی پراسرار گمشدگی سے اہلِ علاقہ اور سوشل میڈیا پر تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی، تاہم پانچ دن بعد وہ اچانک واپس گھر پہنچا۔پولیس کے مطابق جہانزیب سے اس کی گمشدگی کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے، مگر تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچا گیا۔اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ اس وقت جہانزیب کی ذہنی اور جسمانی حالت ایسی نہیں کہ وہ کچھ بتا سکے، ہم اس وقت کوئی تفصیل فراہم نہیں کرسکتے، جہانزیب ابھی بات کرنے کی حالت میں نہیں ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

این سی سی آئی اے کے لاپتہ عہدیدار محمد عثمان ایف آئی اے کی تحویل میں

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد عثمان کی ایف آئی اے کی تحویل میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ انہیں اختیارات کے ناجائز استعمال اور رشوت خوری کے الزامات میں گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق، محمد عثمان کو رواں ماہ کے آغاز میں اسلام آباد سے اغوا کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کی بازیابی کے لیے ان کی اہلیہ روزینہ عثمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ عدالت نے پولیس کو انہیں تلاش کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مزید مہلت دی تھی۔
تاہم، لاہور کے جوڈیشل مجسٹریٹ نعیم وٹو کے 29 اکتوبر کے حکم نامے کے مطابق، محمد عثمان ایف آئی اے کی تحویل میں ہیں اور انہیں تین دن کے جسمانی ریمانڈ پر رکھا گیا ہے۔ انہیں ہفتے کو ضلعی عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق، محمد عثمان کو دیگر افسران کے ساتھ ملی بھگت، اختیارات کے ناجائز استعمال اور رشوت لینے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا۔ یہ مقدمہ یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف “ڈکی بھائی” کی اہلیہ عروب جتوئی کی شکایت پر درج ہوا، جنہیں سوشل میڈیا پر جوا ایپس کی تشہیر کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
اس مقدمے میں محمد عثمان کے علاوہ لاہور اور اسلام آباد سے چھ دیگر این سی سی آئی اے اہلکار بھی نامزد ہیں، جن میں اسلام آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایاز خان اور انسپکٹر سلمان عزیز شامل ہیں۔
ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 109 اور 161 کے ساتھ ساتھ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 5(2)47 بھی شامل کی گئی ہے۔ ان دفعات کے تحت سرکاری ملازمین کی مجرمانہ بدعنوانی اور ناجائز معاوضے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ لاہور این سی سی آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر شعیب ریاض نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سعد الرحمٰن کے اہلِ خانہ سے کل 90 لاکھ روپے رشوت وصول کی۔ اس میں 60 لاکھ روپے ریلیف فراہم کرنے کے بہانے اور 30 لاکھ روپے عدالتی ریمانڈ کے لیے لیے گئے۔
رشوت کی رقم مختلف افراد اور طریقوں سے تقسیم کی گئی: 50 لاکھ روپے قائم مقام ڈپٹی ڈائریکٹر زوار احمد کے دوست کے پاس امانتاً رکھوائے گئے، 5 لاکھ روپے سلمان عزیز، وکیل چوہدری عثمان اور ایڈیشنل ڈائریکٹر سرفراز کو دیے گئے، جبکہ شعیب ریاض نے خود 20 لاکھ روپے اپنے پاس رکھے۔ مزید 3 لاکھ 26 ہزار 420 ڈالر سعد الرحمٰن کے اکاؤنٹ سے بائننس کے ذریعے اپنے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ملزمان ایک نیٹ ورک کی شکل میں کام کر رہے تھے، جو ہر ماہ آن لائن فراڈ میں ملوث کال سینٹرز، کمپنیوں اور افراد سے رشوت وصول کرتے، اپنے حصے رکھنے کے بعد باقی رقم اپنے اعلیٰ افسران کو منتقل کرتے۔
لاہور کے ڈائریکٹر زوار احمد اور سرفراز ہر ماہ تقریباً 10 لاکھ روپے اسلام آباد میں موجود دو ڈپٹی ڈائریکٹرز، محمد عثمان اور ایاز کو بھیجتے، جو یہ رقم اعلیٰ سطح تک پہنچاتے تھے۔
اس مقدمے کی تفتیش ایف آئی اے لاہور اینٹی کرپشن سرکل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید زین العابدین کو سونپی گئی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • کراچی: 2005 سے 2008 تک لسانی بنیادوں پر وارداتیں کرنے والا ملزم گرفتار
  • پشاور: سی ٹی ڈی تھانے میں شارٹ سرکٹ سے دھماکا، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
  • کراچی آلودہ ترین قرار،ایئر کوالٹی انڈیکس 236 پرٹیکیولیٹ میٹر تک پہنچ گئی
  • شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والے تین ملزمان گرفتار، پولیس دلہا کی گاڑی کو بھی بند کردیا
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
  • چند سال قبل چوری شدہ موٹر سائیکل کا ای چالان اصل مالک کے گھر پہنچ گیا
  • آئرلینڈ: آسمان پر چمکتی پراسرار روشنی کا راز کھل گیا
  • لیبیا میں پھنسے 309 بنگلہ دیشی شہری وطن واپس پہنچ گئے
  • این سی سی آئی اے کے لاپتہ عہدیدار محمد عثمان ایف آئی اے کی تحویل میں