نادیہ خان کا اداکاری سے کوئی تعلق نہیں، وہ نہ اردو جانتی ہیں نہ ہی انگریزی: خلیل الرحمٰن قمر
اشاعت کی تاریخ: 7th, September 2025 GMT
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کے معروف مصنف اور شاعر خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے ڈراموں پر کی جانے والی تنقید پر کھل کر اظہارِ خیال کیا ہے۔
صحافی امبرین فاطمہ کے یوٹیوب چینل پر گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے پروجیکٹس پر چند مشہور شخصیات—جن میں نادیہ خان، ماریہ خان اور عتیقہ اوڈھو شامل ہیں—بلاوجہ تنقید کرتی ہیں۔
نادیہ خان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان کا اداکاری سے کوئی تعلق نہیں، نہ وہ اردو جانتی ہیں اور نہ ہی انگریزی۔ اسی وجہ سے انہوں نے کبھی ان کے ساتھ کام کرنے کا سوچا بھی نہیں۔ اس کے برعکس، ماریہ خان اور عتیقہ اوڈھو کے ساتھ کام کرنے کا ارادہ ضرور رہا ہے، لیکن چونکہ وہ اردو زبان میں کمزور ہیں اور پاکستانی ڈرامے خالص اردو میں بنتے ہیں، اس لیے اداکاروں کو یہ زبان سیکھنا ضروری ہے۔
خلیل الرحمٰن قمر نے واضح کیا کہ چونکہ انہوں نے ماریہ خان اور عتیقہ اوڈھو کے ساتھ ابھی تک کوئی پروجیکٹ نہیں کیا، اس لیے ان کی تنقید کو وہ جائز سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی یہ دونوں اداکارائیں اردو میں مہارت حاصل کر لیں گی، وہ ضرور ان کے ساتھ کام کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے ان دونوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ سینئر فنکارائیں ہیں جنہوں نے برسوں انڈسٹری میں نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وہ ماریہ خان کے ڈرامے *تنہائیاں* اور *دھوپ کنارے* دیکھ چکے ہیں جبکہ عتیقہ اوڈھو کا صرف ایک ڈرامہ دیکھا تھا، جو غالباً *دشت* یا *نجات* تھا۔ ان کے مطابق بعد کے ڈرامے انہوں نے نہیں دیکھے، لیکن خواہش ہے کہ ایک دن یہ دونوں ان کے کام سے مطمئن ہو جائیں۔
یاد رہے کہ خلیل الرحمٰن قمر کے کئی سپر ہٹ ڈرامے—*پیارے افضل*، *میرے پاس تم ہو*، *صدقے تمہارے* اور حالیہ *میں منٹو نہیں ہوں*—ناظرین میں بے حد مقبول ہو چکے ہیں۔
Post Views: 6.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خلیل الرحم ن قمر عتیقہ اوڈھو ماریہ خان انہوں نے کے ساتھ
پڑھیں:
اسرائیل ختم ہو جائیگا، شیخ نعیم قاسم
اپنے ایک خطاب میں حزب الله کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دشمن چاہتا تھا کہ آپ میدانِ جنگ سے نکل جائیں، لیکن آپ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان میں صیہونی رژیم كی جانب سے پیجر دھماكوں جیسی دہشت گردی كو 1 سال گزر چکا ہے۔ اسی مناسبت سے وہاں کی مقاومت اسلامی "حزب الله" كے سیكرٹری جنرل "شیخ نعیم قاسم" نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ صیہونی دشمن چاہتا ہے کہ استقامتی محاذ کو کمزور کر کے اسے کھیل سے باہر نکال دے لیکن ہم پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ میدان میں حاضر ہیں۔ انہوں نے اس واقعے میں زخمی ہونے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بصیرت کے رہنماء، امید کی کنجی اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ابدی زندگی سے محبت رکھنے والے ہیں۔ دشمن چاہتا تھا کہ آپ میدانِ جنگ سے نکل جائیں، لیکن آپ پہلے سے زیادہ طاقت کے ساتھ واپس آئے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آج آپ ایک استاد، مربی و آئیڈیل بن چکے ہیں، کیونکہ آپ نے قربانی دی اور آج بھی اسی راہ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ صحتیاب ہو رہے ہیں۔ آپ بھرپور امید کے ساتھ مستقبل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ شیخ نعیم قاسم نے کہا کہ آپ اپنی بصیرت سے آگے بڑھ رہے ہیں جو آنکھوں کی بینائی سے کہیں آگے ہے۔ دشمن آپ کا کردار ختم کرنا چاہتا تھا لیکن آپ نے اپنا راستہ جاری رکھا۔ آپ اس امتحان میں کامیاب ہوئے۔ اس راستے کو جاری رکھیں کیونکہ جو کام آپ زخمی حالت میں انجام دے رہے ہیں، اس کی قدر بہت زیادہ ہے۔ آپ مزاحمت کے شہداء اور قائدین کے راستے پر ہیں۔ آخر میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ یاد رکھیں کہ اسرائیل ختم ہو جائے گا، کیونکہ یہ ایک جارح، مجرم اور قابض نظام کا مجموعہ ہے۔ دوسرا صیہونی رژیم اس لئے بھی مٹ جائے گی چونکہ مزاحمتی قوتیں آزادی کے حصول تک اس ناسور کا مقابلہ کرتی رہیں گی۔ فتح آپ کی ہے۔