چنائی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی ریاست تامل ناڈو کی شہناز بیگم کی کہانی لاکھوں خواتین کے لیے مثال بن گئی ہے۔ دو بچوں کی ماں ہونے کے باوجود انہوں نے شوہر کی طلاق کے بعد ہمت نہ ہاری بلکہ اپنی زندگی کو نئی سمت دیتے ہوئے باڈی بلڈنگ کے میدان میں عالمی سطح پر کامیابیاں حاصل کیں۔

شہناز بیگم کا تعلق چنائی کے علاقے کوڈونگائیور سے ہے۔ گریجویشن مکمل کرنے کے بعد انہوں نے جم جوائن کیا اور باڈی بلڈنگ کے سفر کا آغاز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جذبہ انہیں اپنے والد جعفر پاشا سے وراثت میں ملا، جو خود بھی باڈی بلڈنگ کے کئی مقابلے جیت چکے ہیں۔ لیکن آج بیٹی اپنے والد سے آگے نکل کر عالمی سطح پر بھارت کا نام روشن کر رہی ہے۔

شہناز نے 2018 میں ’مس چنئی باڈی بلڈنگ‘ اور 2019 میں ’مس انڈیا باڈی بلڈنگ‘** کا ٹائٹل جیتا۔ 2024 میں انہوں نے ایشین باڈی بلڈنگ چیمپئن شپ میں طلائی تمغہ اپنے نام کیا اور حال ہی میں بنکاک میں ہونے والی 57ویں مسٹر ایشیا چیمپئن شپ میں چاندی کا تمغہ بھی حاصل کیا۔ ان کا اگلا ہدف عالمی سطح پر گولڈ میڈل جیتنا ہے۔

اپنے تربیتی معمولات کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ابتدا میں صبح و شام ایک ایک گھنٹہ ٹریننگ کرتی تھیں، لیکن اب یہ وقت بڑھ کر تین تین گھنٹے تک جا پہنچا ہے۔ سخت ڈائٹ پلان اور طویل ورزش کے باوجود وہ اپنے بچوں کے لیے وقت نکالتی ہیں۔

شہناز کہتی ہیں کہ خاندان اور رشتہ داروں نے شروع میں سخت مخالفت کی۔ طعنے دیے کہ عورتیں باڈی سوٹ میں کیوں مقابلے کرتی ہیں، جم جانے کی کیا ضرورت ہے، بچوں پر توجہ دو۔ لیکن انہوں نے ان تمام باتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی محنت جاری رکھی اور آج اپنی کامیابیوں سے سب کو حیران کر دیا۔

شہناز بیگم کے مطابق: “میں نے طلاق کو اپنی زندگی کا خاتمہ نہیں سمجھا بلکہ ایک نئی شروعات بنایا۔ میری خواہش ہے کہ آنے والی نسلیں یہ دیکھیں کہ عورتیں بھی کسی میدان میں پیچھے نہیں۔”

Post Views: 6.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: باڈی بلڈنگ انہوں نے

پڑھیں:

کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت

لاہور:

ہائی کورٹ میں کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کے لیے درخواست پر سماعت  ہوئی، جس میں عدالت نے پی ٹی اے سمیت دیگر  کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا ۔

چیف جسٹس عالیہ نیلم نے شہری اعظم بٹ کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ بچے فیس بک اور ٹک ٹاک پر نامناسب مواد دیکھتے ہیں، جس سے بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر سسٹم موجود ہے کہ بچوں کی رسائی کو محدود کر سکتے ہیں۔  والدین بچوں کے سوشل میڈیا تک رسائی کو چیک کر سکتے ہیں ۔  انہوں نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ  بیرون ملک بھی والدین ایسی ہی رسائی  رکھتے ہیں ۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ  آپ اس پر کیا کہیں گے؟، جس پر سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ انہوں نے پٹیشن میں فریق ہی  غلط بنایا ہے۔ حکومت پاکستان کو فریق بنانا چاہیے تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ  اگر انہوں نے پی ٹی  اے کو درخواست دی ہے تو ان سے پتا کر کے عدالت کو آگاہ کریں۔  کمیشن کا مقصد یہی ہے کہ لوگوں کے معاملات کو حل کرنے کے لیے ان سے رابطہ کر سکیں۔

متعلقہ مضامین

  • توشہ خانہ ٹو کیس میں اہم پیش رفت: دو گواہان کے حیران کن انکشافات
  • ورلڈ ایتھلیٹکس چیمپین شپ: ارشد ندیم میڈل کی دوڑ سے باہر
  • سلمان خان اداکار سونو سود سے کیوں جلتے تھے؟فلم دبنگ کے ہدایتکار کا حیران کن انکشاف
  • والد کے آخری لمحات کا وی لاگ بنانے پر تنقید، بیٹیوں نے اپنے دفاع میں کیا حیران کن وجہ بتائی؟
  • اسلام آباد بار کا جنرل باڈی اجلاس؛ تقریر کیلئے باری نہ ملنے پر وکلا کے درمیان جھگڑا
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی
  • کم عمر بچوں کے فیس بک اور ٹک ٹاک استعمال پر پابندی کی درخواست پر سماعت
  • غیر دانشمندانہ سیاست کب تک؟
  • صیہونی عہدیداروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، رجب طیب اردگان