تباہ کن سیلاب، سندھ پہنچنا شروع
اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT
لاہور/کراچی/اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پنجاب کے بعد تباہ کن سیلابی ریلے سندھ میں داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد میں تیزی سے اضافہ ہوا اور بہاؤ بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار کیوسک تک جا پہنچا ہے، جس کے نتیجے میں درمیانے درجے کا سیلاب پیدا ہوگیا۔ سکھر اور کوٹری بیراج پر بھی نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے جبکہ دریائے سندھ کے کنارے آباد کچے کے علاقے شدید خطرے کی زد میں آ گئے ہیں۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مون سون بارشوں کا ایک اور طاقتور اسپیل شروع ہو چکا ہے جو نو ستمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ اسلام آباد اور شمالی پنجاب کے شہروں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔
پنجاب میں اب تک سیلاب سے 4155 دیہات متاثر ہو چکے ہیں اور 41 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد مشکلات سے دوچار ہیں۔ کئی علاقوں میں بند ٹوٹنے کا خطرہ ہے جس کے باعث ملتان کی تحصیل جلالپور پیروالا کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ شجاع آباد اور جلالپور پیروالا میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور پاک فوج کو ریسکیو آپریشن کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔ ملتان میں ریسکیو کشتی الٹنے کے بعد لاپتہ بچے کی لاش برآمد ہوگئی جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد پانچ تک پہنچ گئی۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کشتی میں سوار خاتون اور بچوں کو لائف جیکٹس نہیں پہنائی گئی تھیں۔
بھارت نے پاکستان کو دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔ ہریکے اور فیروزپور کے مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب کی اطلاع دی گئی ہے جس کے بعد وزارت آبی وسائل نے 28 متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا ہے۔ مانگا منڈی کے قریب ہتر گاؤں میں پھنسے نو افراد کو ریسکیو 1122 نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔
کہروڑ پکا کے علاقے ٹبی وڈاں رتھاں والا، موچی والا اور ڈیرہ دلاور میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی تیزی سے آبادیوں کی طرف بڑھنے لگا، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ملتان کے شیر شاہ فلڈ بند کے اندر درجنوں بستیوں میں کھڑے پانی کے باعث مکانات گرنے شروع ہوگئے ہیں جبکہ مسلسل بارش نے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
ادھر سندھ میں بھی بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث خطرہ بڑھ گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت مکمل تیار ہے اور کچے کے عوام بھی صورتحال سے نمٹنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق 9 ستمبر کو گڈو بیراج پر پانی عروج پر ہوگا اور انخلا کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ فرنٹ کے دیہات سے زیادہ تر لوگ پہلے ہی نقل مکانی کر چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے پر بارش ہوئی تو صورتحال بدل سکتی ہے، تاہم فی الحال سندھ کو وفاق سے مالی امداد کی ضرورت نہیں۔
کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ عمرکوٹ، تھرپارکر اور ٹنڈو محمد خان میں بارشیں ریکارڈ کی گئیں جبکہ کراچی میں بوندا باندی ہوئی۔ جمعرات تک تیز بارش کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے بعد گئی ہے گیا ہے
پڑھیں:
کراچی، معافی مانگنے پر پہلے ای چالان پر چھوٹ، 14 دن میں ادائیگی پر جرمانہ آدھا کرنے کا فیصلہ
اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ضلعی ٹریفک افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نئے ٹریفک قوانین و جرمانوں کا نفاذ صوبے بھر میں یکساں ہے، صوبائی سطح پر بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں سمیت ٹریفک کی دیگر خلاف ورزیوں پر نئے قوانین کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے شہریوں کیلیے معافی مانگنے پر پہلا ای چالان منسوخ جبکہ 14 دن میں ادائیگی کی صورت میں چالان کی رقم پچاس فیصد کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت فیس لیس ای ٹکٹنک سسٹم اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد سے متعلق دوسرا جائزہ اجلاس سینٹرل پولیس آفس میں منعقد ہوا۔جس میں ایڈیشنل آئی جیز کراچی، ویلفیئرز، ٹریننگ، ڈی جیز، سیف سٹی، ڈی آئی جیز ہیڈ کواٹرز، سندھ پولیس ہائی وے پیٹرول، اسٹیبلشمنٹ، ڈی ایل برانچ، ٹریفک کراچی، آئی ٹی، فنانس، اے آئی جیز نے بالمشافہ جبکہ ڈویژنل ڈی آئی جیز اور ضلعی ایس ایس پیز نے ذریعہ وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ضلعی ٹریفک افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نئے ٹریفک قوانین و جرمانوں کا نفاذ صوبے بھر میں یکساں ہے، صوبائی سطح پر بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں سمیت ٹریفک کی دیگر خلاف ورزیوں پر نئے قوانین کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ نئے ٹریفک قوانین کی 50 خلاف ورزیوں کا جرمانہ 5 ہزار روپے تک ہے جبکہ جرمانے کی 14 یوم کے اندر ادائیگی کی صورت میں 50 فیصد تک رعایت دی گئی ہے جبکہ 50 خلاف ورزیوں کا رعایتی جرمانہ دو سے ڈھائی ہزار روپے تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی اور تنبیہہ کے باوجود جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں جرمانہ بالترتیب بڑھتا جائے گا جبکہ صوبے کے تمام اضلاع میں ٹریفک قوانین پر عملدرآمد سے متعلق شعور بیداری اور آگاہی مہم تیز کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک شکایات سے متعلق ہر ضلع میں سہولت سینٹرز قائم کیے جائیں۔