Daily Mumtaz:
2025-09-18@00:31:40 GMT

تباہ کن سیلاب، سندھ پہنچنا شروع

اشاعت کی تاریخ: 8th, September 2025 GMT

تباہ کن سیلاب، سندھ پہنچنا شروع

لاہور/کراچی/اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پنجاب کے بعد تباہ کن سیلابی ریلے سندھ میں داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ گڈو بیراج پر پانی کی آمد میں تیزی سے اضافہ ہوا اور بہاؤ بڑھ کر 3 لاکھ 90 ہزار کیوسک تک جا پہنچا ہے، جس کے نتیجے میں درمیانے درجے کا سیلاب پیدا ہوگیا۔ سکھر اور کوٹری بیراج پر بھی نچلے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے جبکہ دریائے سندھ کے کنارے آباد کچے کے علاقے شدید خطرے کی زد میں آ گئے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ مون سون بارشوں کا ایک اور طاقتور اسپیل شروع ہو چکا ہے جو نو ستمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ اگلے 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے جبکہ اسلام آباد اور شمالی پنجاب کے شہروں میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ظاہر کیا گیا ہے۔

پنجاب میں اب تک سیلاب سے 4155 دیہات متاثر ہو چکے ہیں اور 41 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد مشکلات سے دوچار ہیں۔ کئی علاقوں میں بند ٹوٹنے کا خطرہ ہے جس کے باعث ملتان کی تحصیل جلالپور پیروالا کو خالی کرا لیا گیا ہے۔ شجاع آباد اور جلالپور پیروالا میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور پاک فوج کو ریسکیو آپریشن کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔ ملتان میں ریسکیو کشتی الٹنے کے بعد لاپتہ بچے کی لاش برآمد ہوگئی جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد پانچ تک پہنچ گئی۔ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ کشتی میں سوار خاتون اور بچوں کو لائف جیکٹس نہیں پہنائی گئی تھیں۔

بھارت نے پاکستان کو دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کے حوالے سے آگاہ کیا ہے۔ ہریکے اور فیروزپور کے مقامات پر اونچے درجے کے سیلاب کی اطلاع دی گئی ہے جس کے بعد وزارت آبی وسائل نے 28 متعلقہ اداروں کو الرٹ کر دیا ہے۔ مانگا منڈی کے قریب ہتر گاؤں میں پھنسے نو افراد کو ریسکیو 1122 نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

کہروڑ پکا کے علاقے ٹبی وڈاں رتھاں والا، موچی والا اور ڈیرہ دلاور میں حفاظتی بند ٹوٹنے سے پانی تیزی سے آبادیوں کی طرف بڑھنے لگا، ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے۔ ملتان کے شیر شاہ فلڈ بند کے اندر درجنوں بستیوں میں کھڑے پانی کے باعث مکانات گرنے شروع ہوگئے ہیں جبکہ مسلسل بارش نے متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔

ادھر سندھ میں بھی بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث خطرہ بڑھ گیا ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت مکمل تیار ہے اور کچے کے عوام بھی صورتحال سے نمٹنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔ ان کے مطابق 9 ستمبر کو گڈو بیراج پر پانی عروج پر ہوگا اور انخلا کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ فرنٹ کے دیہات سے زیادہ تر لوگ پہلے ہی نقل مکانی کر چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے پر بارش ہوئی تو صورتحال بدل سکتی ہے، تاہم فی الحال سندھ کو وفاق سے مالی امداد کی ضرورت نہیں۔

کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بارش کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ عمرکوٹ، تھرپارکر اور ٹنڈو محمد خان میں بارشیں ریکارڈ کی گئیں جبکہ کراچی میں بوندا باندی ہوئی۔ جمعرات تک تیز بارش کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کے بعد گئی ہے گیا ہے

پڑھیں:

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب

پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی کے بعد دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کے باعث کچے کے علاقے زیر آب آگئے۔

وفاقی وزیر معین وٹو کے مطابق دریائے چناب میں پنجند پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مزید کم ہو رہی ہے جبکہ دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کوٹری بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور سطح مستحکم ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے جبکہ منگلا ڈیم 95 فیصد بھر چکا اور مزید 4.30 فٹ کی گنجائش باقی ہے۔

سندھ میں پانی کی آمد و اخراج

محکمہ اطلاعات سندھ کی طرف سے دریاؤں اور بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار بھی جاری کیے گئے ہیں۔

گڈو بیراج پر پانی کی آمد 609137 کیوسک اور اخراج 580927 کیوسک، سکھر بیراج پر پانی کی آمد 571800 کیوسک اور اخراج 518120 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کوٹری بیراج پر پانی میں اضافہ ہو رہا ہے اور آمد 300853 کیوسک جبکہ اخراج 289098 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

پنجند کے مقام پر پانی کی آمد 234755 کیوسک جبکہ اخراج 229905 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

پی ڈی ایم اے پنجاب

دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 96 ہزار کیوسک اور کالا باغ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 69 ہزار کیوسک ہے۔

چشمہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 78 ہزار کیوسک جبکہ سندھ تونسہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ معمول کے مطابق ایک لاکھ 61 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 56 ہزار کیوسک، خانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 68 ہزار کیوسک اور قادر آباد کے مقام پر 75 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 80 ہزار کیوسک ہے جبکہ ہیڈ پنجند کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہان پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 34 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے راوی جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 8 ہزار کیوسک، شاہدرہ کے مقام پر 10 ہزار کیوسک، بلوکی کے مقام پر 29 ہزار اور سدھنائی کے مقام پر 23 ہزار کیوسک ہے۔

دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 1 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ اسلام کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 81 ہزار کیوسک ہے۔

ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور بہاؤ 90 ہزار کیوسک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • کسانوں کے نقصان کا ازالہ نہ کیا تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑ جائے گی، وزیراعلیٰ سندھ
  • دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر اونچے درجے کا سیلاب، کچے کے علاقے زیر آب
  • دریائے سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریاں، بند ٹوٹ گئے، دیہات زیرِ آب
  • سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ، گھر دریا کی بے رحم موجوں میں بہہ گئے
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا
  • پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند
  • پنجاب کا بڑا حصہ ڈوب گیا، سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دباؤ، کچے کے متعدد دیہات زیر آب