نیپال میں کرپشن اور سوشل میڈیا پر عائد پابندیوں کے خلاف ملک بھر میں نوجوان سڑکوں پر نکل آٗے اور وزیراعظم ہاؤس سمیت وزرا کے گھروں پر دھاوا بول کر آگ لگا دی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل مظاہرین کرپشن کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے وزیرِ توانائی کے محل نما گھر میں داخل ہوگئے اور توڑ پھوڑ کی۔

مظاہرین نے جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، وزیر توانائی کے گھر رکھی تجوری سے پیسے نکال کر چھت پر کھڑے ہوکر ہوا میں لٹا دیئے۔ سڑکوں پر ہر جانب نوٹ ہی نوٹ بکھرے تھے۔

مظاہرین میں شامل کچھ افراد نے ان روپوں کو پھاڑ دیا اور کچھ اپنے ہمراہ بھی لے گئے۔ ایک مقام پر ان نوٹوں کو جمع کرکے آگ بھی لگائی گئی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ وہ پیسا تھا جو ناجائز طریقے سے کمایا گیا تھا۔ وزرا نے عوامی خدمت کے بجائے اپنی تجوریاں بھریں۔

Protestors set Nepal’s Energy Minister’s house ON FIRE — Prez house STORMED

Banknotes RAIN down as Gen Z rioters start looting the houses pic.

twitter.com/5PXJm2LCVH

— INDEPENDENT PRESS (@IpIndependent) September 9, 2025

خیال رہے کہ نیپال میں ہونے والے ان مظاہروں کی دنیا بھر میں کوریج کی جا رہی ہے اور اسے جنریشن زی کا احتجاج کہا جا رہا ہے۔

نوجوان جو پہلے ہی ملک میں کرپشن اور گرتی معیشت سے پریشان تھے، اپنی بھڑاس سوشل میڈیا پر نکال لیا کرتے تھے۔

تاہم جب حکومت نے اپنی روش بدلنے کے بجائے آزادیٔ اظہارِ رائے پر پابندی عائد کی تو نوجوان مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے۔

حکومت نے ان مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچلنا چاہا اور اس دوران جھڑپوں میں 21 افراد جان سے گئے جب کہ 250 سے زائد زخمی ہیں۔

نیپالی حکومت کے طاقت کے استعمال پر نوجوانوں مزید مشتعل ہوگئے، پارلیمان، سپریم کورٹ، وزیراعظم ہاؤس، حکمراں جماعت کے دفاتر اور وزرا کے گھر جلا دیئے گئے۔

کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود مظاہروں پر قابو نہ پایا جا سکا۔ صرف دو روز میں ہی ملک کی حالت نہایت کشیدہ ہونے پر وزیراعظم کو مستعفی ہونا پڑا۔

وزیراعظم کے ساتھ دیگر تین اہم وزرا نے بھی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیدیا۔ وزیراعظم ممکنہ طور پر دبئی فرار ہوگئے جب کہ وزرا کو عوامی غصے سے بچانے کے لیے فوجی بیرکوں میں منتقل کرنا پڑا۔

 

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے متنازع بیان کے بعد ایٹمی تجربات کے معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

امریکی وزیر توانائی کرس رائٹ نے واضح طور پر کہا ہے کہ واشنگٹن اس وقت کسی بھی قسم کے  ایٹمی دھماکوں کی تیاری نہیں کر رہا۔ رائٹ کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے جن تجربات کا حکم دیا گیا ہے، وہ صرف سسٹم ٹیسٹ ہیں، جنہیں نان کریٹیکل یعنی غیر دھماکا خیز تجربات کہا جاتا ہے اور ان کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے دیگر حصوں کی کارکردگی کو جانچنا ہے، نہ کہ کسی نئے ایٹمی دھماکے کا مظاہرہ کرنا۔

عالمی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کرس رائٹ نے واضح کیا کہ یہ تجربات دراصل ہتھیاروں کے میکانزم اور ان کے معاون سسٹمز کی جانچ کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ یقین دہانی کی جا سکے کہ امریکی ایٹمی ہتھیار مستقبل میں بھی محفوظ اور مؤثر رہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان تجربات کے ذریعے یہ دیکھا جائے گا کہ نئے تیار ہونے والے ہتھیار پرانے ایٹمی نظاموں سے زیادہ بہتر، محفوظ اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں یا نہیں۔

کرس رائٹ نے مزید بتایا کہ امریکا اب اپنی سائنسی ترقی اور سپر کمپیوٹنگ کی مدد سے ایسے تجربات کر سکتا ہے جن میں حقیقی دھماکے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جدید کمپیوٹر سمیولیشنز کے ذریعے بالکل درست انداز میں یہ پیش گوئی کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے کے دوران کیا ہوگا، توانائی کیسے خارج ہوگی اور نئے ڈیزائن کس طرح مختلف نتائج پیدا کر سکتے ہیں۔ یہ طریقہ ہمیں زیادہ محفوظ اور کم خطرناک تجربات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر پہلے ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو  33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ ٹرمپ کے اس بیان نے بین الاقوامی برادری میں تشویش پیدا کر دی تھی کیونکہ امریکا نے آخری بار 1980 کی دہائی میں زیرِ زمین ایٹمی دھماکے کیے تھے۔

جب ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ آیا ان کے احکامات میں وہ زیر زمین دھماکے بھی شامل ہیں جو سرد جنگ کے دوران عام تھے، تو انہوں نے اس کا واضح جواب دینے سے گریز کیا اور معاملہ مبہم چھوڑ دیا۔ ان کے اس غیر واضح بیان نے دنیا بھر میں قیاس آرائیاں جنم دیں کہ کیا امریکا ایک نئی ایٹمی دوڑ شروع کرنے جا رہا ہے۔

اب امریکی وزیر توانائی کے تازہ بیان نے ان خدشات کو جزوی طور پر ختم کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال امریکا کی کوئی ایسی پالیسی نہیں جس کے تحت حقیقی ایٹمی دھماکے کیے جائیں۔ موجودہ تجربات صرف تکنیکی نوعیت کے ہیں، جن کا مقصد ایٹمی ہتھیاروں کے نظام کی جانچ اور مستقبل کی تیاری ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے ککہ صدر ٹرمپ کے بیانات اکثر سیاسی مقاصد کے لیے دیے جاتے ہیں، جن کا حقیقت سے زیادہ تعلق نہیں ہوتا، لیکن اس بار معاملہ حساس ہے، کیونکہ دنیا پہلے ہی جوہری ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی دوڑ پر فکرمند ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت بیرونِ ملک اپنے واحد فوجی اڈے سے ہاتھ دھو بیٹھا، تاجکستان کی عینی ائیربیس خالی کردی
  • قدرت سے جڑے ہوئے ممالک میں نیپال نمبر ون، پاکستان  فہرست سے خارج
  • امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
  • سابق وزیراعظم دل کی تکلیف کے باعث اسپتال منتقل:2شریانیں بند،اسٹنٹ ڈال دیئے گئے
  • ضیاءالحسن لنجار ایڈووکیٹ ممبر سندھ بار کونسل منتخب ہوگئے
  • کے پی کابینہ ، 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
  • سہیل آفریدی کابینہ میں شامل 10 وزرا، مشیروں،معاونین خصوصی کو قلمدان تفویض
  • سعودی عرب سے فنانسنگ سہولت، امارات سے تجارتی معاہدہ؛ پاکستانی روپیہ مستحکم ہونے لگا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل, پیٹرول اور ڈیزل مہنگا , ایل پی جی کی قیمت میں کمی
  • پیٹرول اور ڈیزل مہنگا، حکومت نے نئی قیمتوں کا اعلان کردیا