نیپال میں مظاہرین نے وزیر توانائی کی تجوری خالی کردی؛ پیسے ہوا میں اُڑا دیئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
نیپال میں کرپشن اور سوشل میڈیا پر عائد پابندیوں کے خلاف ملک بھر میں نوجوان سڑکوں پر نکل آٗے اور وزیراعظم ہاؤس سمیت وزرا کے گھروں پر دھاوا بول کر آگ لگا دی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتعل مظاہرین کرپشن کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے وزیرِ توانائی کے محل نما گھر میں داخل ہوگئے اور توڑ پھوڑ کی۔
مظاہرین نے جن میں اکثریت نوجوانوں کی تھی، وزیر توانائی کے گھر رکھی تجوری سے پیسے نکال کر چھت پر کھڑے ہوکر ہوا میں لٹا دیئے۔ سڑکوں پر ہر جانب نوٹ ہی نوٹ بکھرے تھے۔
مظاہرین میں شامل کچھ افراد نے ان روپوں کو پھاڑ دیا اور کچھ اپنے ہمراہ بھی لے گئے۔ ایک مقام پر ان نوٹوں کو جمع کرکے آگ بھی لگائی گئی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ یہ وہ پیسا تھا جو ناجائز طریقے سے کمایا گیا تھا۔ وزرا نے عوامی خدمت کے بجائے اپنی تجوریاں بھریں۔
Protestors set Nepal’s Energy Minister’s house ON FIRE — Prez house STORMED
Banknotes RAIN down as Gen Z rioters start looting the houses pic.
خیال رہے کہ نیپال میں ہونے والے ان مظاہروں کی دنیا بھر میں کوریج کی جا رہی ہے اور اسے جنریشن زی کا احتجاج کہا جا رہا ہے۔
نوجوان جو پہلے ہی ملک میں کرپشن اور گرتی معیشت سے پریشان تھے، اپنی بھڑاس سوشل میڈیا پر نکال لیا کرتے تھے۔
تاہم جب حکومت نے اپنی روش بدلنے کے بجائے آزادیٔ اظہارِ رائے پر پابندی عائد کی تو نوجوان مشتعل ہوکر سڑکوں پر نکل آئے۔
حکومت نے ان مظاہروں کو طاقت کے ذریعے کچلنا چاہا اور اس دوران جھڑپوں میں 21 افراد جان سے گئے جب کہ 250 سے زائد زخمی ہیں۔
نیپالی حکومت کے طاقت کے استعمال پر نوجوانوں مزید مشتعل ہوگئے، پارلیمان، سپریم کورٹ، وزیراعظم ہاؤس، حکمراں جماعت کے دفاتر اور وزرا کے گھر جلا دیئے گئے۔
کئی علاقوں میں کرفیو نافذ ہونے کے باوجود مظاہروں پر قابو نہ پایا جا سکا۔ صرف دو روز میں ہی ملک کی حالت نہایت کشیدہ ہونے پر وزیراعظم کو مستعفی ہونا پڑا۔
وزیراعظم کے ساتھ دیگر تین اہم وزرا نے بھی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیدیا۔ وزیراعظم ممکنہ طور پر دبئی فرار ہوگئے جب کہ وزرا کو عوامی غصے سے بچانے کے لیے فوجی بیرکوں میں منتقل کرنا پڑا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان سے نفرت کا دکھاوا بھی کام نہ آیا! یوسف پٹھان کو عدالت نے زمین خالی کرنے کا حکم کیوں دیا؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گجرات ہائی کورٹ نے ٹرائنا مول کانگریس کے رکنِ پارلیمنٹ اور سابق کرکٹر یوسف پٹھان کو ودوڈارا کے ٹنڈالجا علاقے میں سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کا مرتکب قرار دیتے ہوئے فوری طور پر پلاٹ خالی کرنے کا حکم جاری کردیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ کوئی بھی شخص، خواہ وہ مشہور شخصیت ہی کیوں نہ ہو، قانون سے بالاتر نہیں ہوسکتا، اور ایسی رعایت دینا غلط نظیر قائم کرے گا۔
یہ تنازعہ 2012 میں شروع ہوا جب ودوڈارا میونسپل کارپوریشن نے یوسف پٹھان کو نوٹس بھیجا کہ وہ سرکاری زمین خالی کریں جسے وہ غیرقانونی طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ پٹھان نے نوٹس کو چیلنج کیا اور معاملہ گجرات ہائی کورٹ تک پہنچ گیا، جہاں ان کی عرضی مسترد کرتے ہوئے انہیں غیرقانونی قابض قرار دیا گیا۔
یوسف پٹھان نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ اور ان کے بھائی عرفان پٹھان معروف کھیل شخصیتیں ہیں اور سیکیورٹی خدشات کی بنا پر انہیں یہ پلاٹ خریدنے دیا جائے، مگر ریاستی حکومت نے 2014 میں یہ درخواست رد کر دی تھی۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ عوامی نمائندے اور مشہور شخصیات چونکہ اثر و رسوخ رکھتے ہیں، اس لیے ان پر قانون کی پابندی کی ذمہ داری عام شہریوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ اگر انہیں قانون سے استثنیٰ دیا گیا تو اس سے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد مجروح ہوگا۔