اسرائیل کا قطر میں فضائی حملہ، حماس رہنما خلیل الحیہ اور ظہیر جبرین شہید
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
اسرائیل کا قطر میں فضائی حملہ، حماس رہنما خلیل الحیہ اور ظہیر جبرین شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 9 September, 2025 سب نیوز
دوحہ(سب نیوز)اسرائیلی فورسز نے دوحہ کے علاقے قطارہ میں فضائی حملہ کرکے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ اور ظہیر جبرین کو شہید کردیا۔
تل ابیب سے جاری بیان میں اسرائیلی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ دوحہ میں دھماکے کے ذریعے حماس کے سینئر رہنماوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس قبل اسرائیلی بم باری سے دوحہ کا علاقہ کتارا کئی دھماکوں سے گونج اٹھا تھا، مقامی افراد نے متعدد عمارتوں کو نشانہ بنائے جانے کی اطلاع دی، دھماکوں سے شہر بھر میں خوف و ہراس پھیل گیا۔حماس ذرائع کے مطابق فضائی حملے کے وقت حماس کے متعدد رہنماوں کا اجلاس جاری تھا اور اجلاس میں حماس رہنما غزہ جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہے تھے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی بم باری کے دوران اجلاس میں حماس کے 5 سینئر رہنما خالد مشعل، خلیل الحیہ، ظہیر جبران، محمد درویش اور ابو مرزوق موجود تھے۔عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فضائی حملے میں حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیہ اور ظہیر جبران شہید ہوگئے۔ایک اسرائیلی عہدے دار کا کہنا ہے کہ دوحہ میں حماس رہنماوں پر حملے سے پہلے امریکا کو اطلاع دی گئی تھی، امریکا نے حماس رہنماوں پر حملے میں مدد فراہم کی ہے۔
عرب میڈیا نے بتایاکہ اسرائیلی بمباری کے دوران اجلاس میں حماس کے پانچ سینیئر رہنما موجود تھے جن میں خالد مشعل، خلیل الحیہ، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق شامل ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق دوحا میں کتارا کے علاقے میں کئی دھماکے سنے گئے جس کے بعد فضا میں دھوں اڑتا دکھائی دیا۔اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے دعوی کیا تھاکہ دوحہ میں حماس کے مذاکراتی رہنماں کو دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرچیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، نئے سیکٹر میں ڈویلپمنٹ پر ابتک ہونے والی پیشرفت کا جائزہ چیئرمین سی ڈی اے کی زیر صدارت اجلاس، نئے سیکٹر میں ڈویلپمنٹ پر ابتک ہونے والی پیشرفت کا جائزہ بھارتی کپتان کو محسن نقوی، سلمان آغا سے ہاتھ ملانا مہنگا پڑگیا، غدار قرار دیدیا گیا میڈیا نمائندگان پر تشدد، پی ٹی آئی کارکنوں کیخلاف مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات لگانے کا فیصلہ خیبرپختونخوا میں 8ہزار سے زیادہ فتنہ الخوارج دہشتگرد موجود ہیں، سرکاری حکام کا انکشاف عمران خان صرف انتشار چاہتا ہے، تحریک انصاف کا سیاسی کیریئرختم ہوچکاہے، راناثنااللہ دریائے چناب میں ملتان کے مقام پر سیلابی صورتحال برقرار، شہرکو بچانے کیلئے شیرشاہ بند کو توڑنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: رہنما خلیل الحیہ اور ظہیر
پڑھیں:
دوحا پر اسرائیلی حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر سلامتی کونسل کا غیر معمولی اجلاس آج
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی فضائی حملے نے عالمی سطح پر ایک نئے تنازع کو جنم دیا ہے اور اب اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل آج جنیوا میں ہنگامی اجلاس منعقد کر رہی ہے۔
یہ اجلاس پاکستان اور کویت کی مشترکہ درخواست پر بلایا گیا ہے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور اس کے نتیجے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر بحث کی جا سکے۔ یہ اقدام اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مسلم دنیا اسرائیل کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے مقابلے میں سفارتی محاذ پر متحرک ہے۔
اجلاس میں دوحا پر کیے گئے حملے کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اسرائیل کی کارروائیوں اور جنگی جارحیت پر بحث کی جائے گی۔
دوسری جانب اسرائیل نے اس اجلاس کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے فیصلے عالمی انسانی حقوق کے ڈھانچے کو متاثر کریں گے۔۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی اسرائیل عالمی اداروں کے فیصلوں کو مسترد کرتا رہا ہے تاکہ اپنی جنگی پالیسیوں کو جاری رکھ سکے۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو اسرائیل نے دوحا میں ایک خفیہ اجلاس کو نشانہ بنایا تھا، جہاں حماس کی قیادت غزہ میں ممکنہ جنگ بندی اور امریکی صدر کی تجویز پر غور کر رہی تھی۔
حملے کے نتیجے میں 6 افراد شہید ہوئے تاہم حماس کے مرکزی رہنما محفوظ رہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اس حملے کا مقصد صرف قیادت کو ختم کرنا نہیں بلکہ قطر جیسے ملک کو بھی دباؤ میں لانا تھا جو مسلسل فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔
پاکستان اور کویت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ قدم اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلم ممالک اب اسرائیلی مظالم کو عالمی پلیٹ فارم پر بے نقاب کرنے کے لیے متحد ہو رہے ہیں۔ عرب دنیا کے کئی ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیمیں اس حملے کی شدید مذمت کر چکی ہیں اور اسے نہ صرف قطر کی خودمختاری پر حملہ بلکہ فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کے خلاف ایک کھلا وار قرار دے رہی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اجلاس عالمی ضمیر کا امتحان بھی ہے۔ اگر انسانی حقوق کونسل اسرائیلی جارحیت کے خلاف مؤثر مؤقف اختیار کرتی ہے تو یہ فلسطینی عوام کی حمایت کےلیے ایک بڑی اخلاقی جیت ہوگی۔ بصورت دیگر دنیا پر یہ تاثر مزید گہرا ہو جائے گا کہ بین الاقوامی ادارے طاقتور ریاستوں کے آگے بے بس ہیں۔
اس اجلاس کے فیصلے آئندہ خطے کی سیاسی صورتِ حال پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔