Al Qamar Online:
2025-11-03@06:43:14 GMT

عرب وزرا خارجہ کی اسرائیلی بیانات کی مذمت

اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT

عرب اسلامی وزرائےخارجہ کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں اسرائیلی بیانات مسترد کر دیے گئے۔

عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق اجلاس کے جاری اعلامیہ کے مطابق وزرائے خارجہ نے کہا کہ فلسطینی عوام کی بےدخلی اور محاصرےکی مذمت کرتے ہیں۔

عرب اسلامی وزرائےخارجہ کمیٹی نے غزہ میں فوری جنگ بندی اور امدادی رسائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر اظہار تشویش کیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ مغربی کنارے میں بستیاں اور گھروں کی مسماری اور زمین پر قبضہ ناقابل قبول ہے۔

عرب وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل اپنے دسویں اجلاس کے بعد جاری بیان میں کہا کہ یہ تمام اقدامات فلسطینی عوام کے حقِ ریاست پر کھلا حملہ ہیں۔ ارکان نے کہا کہ بیت المقدس کے آبادیاتی، تاریخی اور مذہبی تشخص کو بدلنے کی کوششیں اور 1967 سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی حیثیت میں تبدیلی کے اقدامات بین الاقوامی قوانین، اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عالمی عدالت انصاف کی رائے کے خلاف ہیں۔

کمیٹی نے مسجد اقصی کے خلاف بڑھتی ہوئی اسرائیلی خلاف ورزیوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان میں انتہا پسند اسرائیلی وزراء اور حکام کے اشتعال انگیز دورے اور بیانات اور ایسے اقدامات شامل ہیں جن کا مقصد مسجد کو وقت اور جگہ کے لحاظ سے تقسیم کرنا ہے۔

مزید یہ کہ اسرائیل کی جانب سے عائد سخت پابندیوں کی مذمت کی گئی جو مسلمانوں کو آزادانہ طور پر مسجد اقصی تک خاص طور پر رمضان اور مذہبی مواقع پر پہنچنے سے روکتی ہیں۔ اسی طرح بیت المقدس میں عیسائی وجود کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات، جیسے یونانی آرتھوڈوکس پٹریارکیٹ کے بینک کھاتوں کو منجمد کرنا، گرجا گھروں، خانقاہوں اور مسیحی قبرستانوں پر حملے اور مذہبی شخصیات پر تشدد کو بھی مسترد کر دیا گیا۔

عرب وزراء نے اعادہ کیا کہ اسرائیل کو بیت المقدس اور اس کے مقامات مقدسہ پر کوئی خود مختاری حاصل نہیں، اور مشرقی بیت المقدس ریاستِ فلسطین کا دارالحکومت ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ کسی یکطرفہ اقدام یا حملے سے اس کی قانونی حیثیت متاثر نہیں ہو سکتی۔ عرب وزراء نے اس موقف کو بھی دہرایا کہ انصاف پر مبنی پائے دار امن صرف اسی وقت ممکن ہے جب قبضہ ختم ہو اور ایک آزاد، خود مختار اور جغرافیائی طور پر مربوط فلسطینی ریاست قائم ہو، جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔

 

عالمی برادری سے اسرائیلی جرائم پر جوابدہی کا مطالبہ کرتے ہوئے فلسطینی عوام کےحق خود ارادیت اور ریاستی قیام پر زور دیا گیا ہے۔

اعلامیہ کے مطابق 1967کی سرحدوں پر مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ فلسطینی ریاست واحد حل قرار دیا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: بیت المقدس

پڑھیں:

غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں

فلسطین کے محکمہ صحت کے مطابق اسرائیلی فوج نے جمعہ کو مسلسل چوتھے روز غزہ کی پٹی پر حملے کیے، جن میں 3 فلسطینی جان کی بازی ہار گئے۔ یہ واقعات امریکی ثالثی سے طے پانے والی جنگ بندی کے لیے ایک اور امتحان ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ شمالی غزہ کے علاقوں میں اسرائیل نے گولہ باری اور فائرنگ کی، جبکہ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے طے پانے والے جنگ بندی معاہدے پر قائم ہیں۔
فلسطینی خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے حملوں میں زخمی ہونے والا ایک اور فلسطینی شہری بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا۔
امریکا کی ثالثی میں طے پانے والی جنگ بندی میں کئی اہم معاملات، جیسے حماس کا غیر مسلح ہونا اور اسرائیلی افواج کے انخلا کا شیڈول، ابھی تک حل طلب ہیں۔ یہ معاہدہ تین ہفتے قبل نافذ ہوا تھا، تاہم وقفے وقفے سے ہونے والے تشدد کے واقعات نے اسے بار بار پرکھا ہے۔
28 اور 29 اکتوبر کو اسرائیلی فورسز نے اپنے ایک فوجی کی ہلاکت کے جواب میں غزہ کے مختلف علاقوں میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں غزہ کے محکمہ صحت کے مطابق 104 افراد شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، حماس کی جانب سے اسرائیل کے 2 یرغمالیوں کی لاشیں حکام کے حوالے کرنے کے بعد اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
جنگ بندی کے تحت، حماس نے تمام زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا، بدلے میں تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدیوں اور نظر بند شہریوں کو رہا کیا گیا۔ اسرائیل نے بھی اپنی افواج کو پیچھے ہٹانے، حملے روکنے اور امدادی سرگرمیوں میں اضافہ کرنے پر اتفاق کیا۔
حماس نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ تمام 28 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرے گی، جبکہ اسرائیل 360 فلسطینی جانبازوں کی لاشیں واپس کرے گا۔ اب تک حماس نے مجموعی طور پر 17 اسرائیلی لاشیں واپس کی ہیں، جبکہ 225 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ منتقل کی گئی ہیں۔ حماس کے مطابق باقی اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں تلاش کرنے اور ملبے سے نکالنے میں وقت لگے گا، جبکہ اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس تاخیر کر کے جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ جنگ میں اب تک 68 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، اور پورا علاقہ شدید تباہی کا شکار ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • ترکیہ، غزہ امن منصوبے پر مشاورتی اجلاس، پاکستان جنگ بندی کے مکمل نفاذ اور اسرائیلی فوج کے انخلا کا مطالبہ کریگا
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • غزہ جنگ بندی معاہدے پر عمل آمد کیلئے ترکیے میں اجلاس، اسحاق ڈار شرکت کریں گے
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
  • عرب اسلامک وزرائے خارجہ اجلاس میں شرکت، نائب وزیراعظم کل استبول روانہ ہوں گے
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت قابل مذمت ہے، میرواعظ کشمیر