اقوام متحدہ اور او آئی سی کی دوحہ پر اسرائیلی حملے کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 10th, September 2025 GMT
اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیلی حملے کو عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ دوحہ پر فضائی حملہ قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر براہ راست حملہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ میں شامل تمام فریقین کو جنگ بندی کی کوششیں کرنی چاہئیں نہ کہ انہیں سبوتاژ کرنا چاہیے۔
او آئی سی نے بھی اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی قوانین اور عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ تنظیم نے سلامتی کونسل اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو اس خطرناک جارحیت سے روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے دوحہ میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم کے دفتر پر اس وقت فضائی حملہ کیا جب قیادت غزہ جنگ بندی معاہدے پر مشاورت کے لیے موجود تھی۔
اسرائیلی وزیر اعظم اور فوج نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد حماس کی اعلیٰ قیادت کو نشانہ بنانا تھا۔ دوسری جانب حماس نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں اس کے رہنما خلیل الحیہ کے بیٹے سمیت 6 افراد شہید ہوئے، تاہم تنظیم کی مرکزی قیادت محفوظ رہی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
دوحہ: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیل کی مذمت کافی نہیں. دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا. غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے. پاکستان جوہری طاقت ہے. خودمختاری پر حملہ ہوا تو ہر قیمت پر دفاع کریں گے، چاہے کوئی بھی ملک ہو۔قطری نشریاتی الجزیرہ کو انٹرویو میں اسحاق ڈار نے بتایا کہ قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں. اسرائیل کے ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں ہے. اسرائیل کا لبنان، شام کے بعد قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اوآئی سی فورم سے بھرپورانداز میں اسرائیلی حملے کی مذمت کی گئی، پاکستان نے ہمیشہ تنازعات کا بات چیت کے ذریعے پرامن انداز میں حل کی حمایت کی، قطر پر اسرائیلی حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کی درخواست کی۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ قطر کے دوست اوربرادرملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردارادا کیا.دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی اجلاس بہت اہمیت کا حامل ہے، قطر پر اسرائیل کا حملہ مکمل طور پر خلاف توقع اقدام ہے.اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں.اب ہمیں واضح لائحہ عمل اختیارکرنا ہوگا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیں، وقت آگیا ہے کہ غزہ میں غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے. اسرائیلی اشتعال انگیزیوں سے واضح ہے کہ وہ ہرگزامن نہیں چاہتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ہے. مسائل کے حل کیلئے مذاکرات بہترین راستہ ہے. مذاکرات اوربات چیت کی کامیابی کیلئے سنجیدگی کا ہونا ضروری ہے۔نائب وزیراعظم نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی جانی چاہئیں. سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اوربھارت کے درمیان پانی کی تقسیم ہوئی، بھارت اسے یکطرفہ طور پر ختم یا معطل نہیں کر سکتا۔الجزیرہ سے گفتگو میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے. پاکستان کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیارموجود ہیں. پاکستان کے پاس مضبوط افواج ،دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں. ہم کسی کو اپنی خودمختاری اورسالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔