قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیل نے ایک رہائشی کمپلیکس پر حملہ کیا جسے اسرائیلی فوج نے ’انتہائی درست کارروائی‘ قرار دیا۔ اس حملے میں 6 افراد شہید ہوئے، جن میں 5 فلسطینی اور ایک قطری اہلکار شامل ہے۔

حماس نے تصدیق کی ہے کہ اس کے اعلیٰ رہنما اس حملے میں محفوظ رہے، اگرچہ ان میں سے کئی براہِ راست نشانے پر تھے۔

خلیل الحیہ کون ہیں؟

خالد الحیہ، 1960 میں غزہ میں پیدا ہوئے، حماس کے بانی اراکین میں سے ہیں اور اس وقت دوحہ میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ تنظیم کے اہم مذاکرات کار ہیں اور حالیہ برسوں میں کئی بڑے رہنماؤں کی شہادت کے بعد نمایاں ہو کر سامنے آئے ہیں۔

اہم کردار: الحیہ حماس کی 5 رکنی قیادت کونسل کے رکن ہیں، جو 2024 کے اواخر میں قائم کی گئی تاکہ جنگ کے دوران تنظیم کو چلایا جا سکے۔

سفارتی مرکزیت: وہ قطر میں رہ کر مصر، اسرائیل اور امریکا کے ساتھ مذاکرات میں شریک رہے، جن کا مقصد جنگ بندی یا قیدیوں کے تبادلے جیسے معاملات کو آگے بڑھانا ہے۔

ذاتی نقصانات: 2014 میں ایک اسرائیلی حملے میں ان کے بیٹے اسامہ، بہو اور 3 پوتے شہید ہوئے۔ گزشتہ روز کے حملے میں ان کا ایک اور بیٹا، ہمام الحیہ بھی شہید ہوگیا۔

قطر پر اسرائیلی حملے میں کون شہید ہوا؟

حماس اور قطری حکام کے مطابق حملے میں مندرجہ ذیل افراد شہید ہوئے:

ہمام الحیہ – خلیل الحیہ کا بیٹا

جہاد لباد – الحیہ کے دفتر کے ڈائریکٹر

عبداللہ عبدالوحید – محافظ

معمن حسونہ – محافظ

احمد المملوک – محافظ

قطری کارپورل بدر سعد محمد الحمیدی الدوسری – داخلی سلامتی فورس (لخویا) کے اہلکار

یہ بھی پڑھیے قطر کی دوحا میں اسرائیلی حملے کی شدید مذمت

کن رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا مگر وہ زندہ بچ گئے؟

اسرائیلی حملے کا اصل ہدف حماس کی اعلیٰ قیادت تھی جو اس وقت دوحہ میں موجود تھی، مگر وہ سب کی سب زندہ بچ نکلی۔ ان میں خلیل  الحیہ حماس کے مرکزی مذاکرات کار، زاہر جبارین مالیاتی امور کے سربراہ اور قیادت کونسل کے رکن خالد مشعل سابق سیاسی سربراہ، طویل عرصے سے قطر میں مقیم محمد درویش قیادت کونسل کے سربراہ موسیٰ ابو مرزوق، عزت الرشق، رازی حمد اور طاہر النونو سمیت دیگر سینئر رہنما شامل تھے۔ یہ سب لیڈرز ایک رہائشی کمپلیکس میں جمع تھے، جہاں امریکا کی حمایت یافتہ جنگ بندی تجویز پر بات چیت ہو رہی تھی۔

موجودہ حماس قیادت کون ہے؟

اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی جنگ اور بعد ازاں اسرائیلی کارروائیوں میں متعدد مرکزی شخصیات شہید ہو جانے کے بعد حماس نے ایک عارضی 5 رکنی قیادت کونسل قائم کی۔ اس میں خلیل الحیہ، زاہر جبارین، خالد مشعل، محمد درویش اور نزار عوض اللہ شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیے اسرائیل کا دوحا میں حماس قیادت پر حملہ، ویڈیو منظر عام پر آگئی

اس کے علاوہ غزہ کے اندر عسکری قیادت اب عز الدین الحداد کے پاس ہے، جنہیں اسرائیل 7 اکتوبر کے حملوں کا مرکزی منصوبہ ساز قرار دیتا ہے۔

قطر پر اسرائیلی حملہ: عالمی ردعمل اور خطے پر اثرات

قطر نے اپنے ایک اہلکار کی شہادت کی تصدیق کرتے ہوئے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔

دوسری طرف ترکی، سعودی عرب، یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے بھی اس کارروائی کو خطرناک اور امن کوششوں کے لیے نقصان دہ قرار دیا۔ جبکہ امریکا نے کہا کہ اسے حملے کی پیشگی اطلاع تھی لیکن وہ اس کارروائی کا حصہ نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیے دوحا میں اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے، انتونیو گوتریس

یہ پہلا موقع ہے کہ اسرائیل نے براہِ راست قطر کی سرزمین پر اس نوعیت کا حملہ کیا، جس سے خطے میں امن مذاکرات کے مزید تعطل میں جانے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل کا قطر پر حملہ حماس خالد مشعل خلیل الحیہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل کا قطر پر حملہ خالد مشعل خلیل الحیہ اسرائیلی حملے قیادت کونسل خلیل الحیہ قیادت کون حملے میں یہ بھی

پڑھیں:

غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں

غزہ میں جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار ہے، جہاں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔ حماس نے یہ لاشیں ریڈ کراس کی نگرانی میں اسرائیل کو سپرد کیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، دونوں یرغمالیوں کی باقیات کو اسرائیل کے قومی فرانزک انسٹیٹیوٹ منتقل کیا جائے گا۔ اس تازہ پیش رفت کے بعد اب 11 مزید لاشوں کی حوالگی باقی ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران 1139 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 200 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے حماس سے لاشیں وصول کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مغویوں کی واپسی کی کوششیں جاری رہیں گی اور جب تک آخری مغوی واپس نہیں آتا، یہ عمل نہیں رکے گا۔

دوسری جانب، حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے موجود لاشوں کو نکالنے کے لیے ہیوی مشینری کی اجازت درکار ہے۔ تنظیم کے مطابق، کئی مقامات پر لاشوں کی بازیابی مشکل ہو گئی ہے۔

ادھر اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ تنظیم تمام ہلاک شدہ مغویوں کی لاشیں فوری طور پر واپس کرے۔

واضح رہے کہ جنگ بندی کے باوجود 29 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 527 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 395 زخمی ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے مزید 3 لاشیں اسرائیل کو واپس کردیں، غزہ پر بمباری سے ایک فلسطینی شہید
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • ترک وزیر خارجہ سے حماس کے سربراہ کی استنبول میں ملاقات
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • اسرائیل کی جانب سے مزید 30 فلسطینیوں کی لاشیں غزہ انتظامیہ کے حوالے
  • غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں اسرائیلی جنگی طیاروں، ٹینکوں کی دوبارہ بمباری