دوحہ میں حماس کی قیادت پر اسرائیلی حملہ، شہادتوں کی تصدیق
اشاعت کی تاریخ: 9th, September 2025 GMT
قطر کے دارالحکومت دوحا میں حماس رہنماؤں کے رہائشی کوارٹرز پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی شناخت ہو گئی۔
حماس کے رہنما سہیل الہندی نے الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم کی قیادت اسرائیلی حملے میں محفوظ رہی ہے دوحا میں اسرائیلی حملے کا ہدف ناکام ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ حماس رہنما اسرائیلی حملے میں بال بال بچ گئے تاہم غزہ میں تحریک کے سربراہ خلیل الحیا کے بیٹےحمام الحیا اور ان کے دفتر کے ڈائریکٹر جہادلبد شہید ہوئے۔
سہیل الہندی کا کہنا تھا کہ ہم اس حملے کا ذمہ دار امریکی انتظامیہ کو ٹھہراتے ہیں، تحریک کی قیادت کا خون کسی بھی فلسطینی بچے کے خون جیسا ہے۔
الہندی کا کہنا ہے کہ دوحا میں ہونے والے حملے میں بنیادی طور پر حماس اور قطر کو نشانہ بنایا گیا لیکن یہ تمام عربوں، مسلمانوں اور دنیا بھر کے آزاد لوگوں پر جارحیت ہے، آزاد دنیا کو اس گھناؤنے جرم کو مسترد کرنا چاہیے یہ غزہ پر جنگ ختم کرنے پر بات کرنے والوں کو مارنے کی کوشش ہے۔
الہندی نے اسرائیل کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کرنے کا مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اپنے حملے بند کرے۔
عرب میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ قطر میں ہونے والے حملے میں پانچ افراد مارے گئے جو حماس کے رکن تھے لیکن قیادت کا حصہ نہیں تھے۔
اطلاعات کے مطابق شہید ہونے والوں میں حماس غزہ کے رہنما خلیل الحیا کے بیٹے حمام الحیا ہیں۔ جہاد لبد ابو بلال، خلیل الحیا کے دفتر کے ڈائریکٹر اور تین “ساتھی” شامل ہیں جو ممکنہ طور پر حماس کے سینئر عہدیداروں کے محافظوں یا مشیر ہوسکتے ہیں۔
ان کے نام عبداللہ ابو خلیل، مومین ابو عمر، اور احمد ابو مالک ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: حملے میں
پڑھیں:
غزہ میں حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
غزہ میں جنگ بندی کے باوجود انسانی المیہ برقرار ہے، جہاں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے مزید دو یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیلی حکام کے حوالے کر دی ہیں۔ حماس نے یہ لاشیں ریڈ کراس کی نگرانی میں اسرائیل کو سپرد کیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، دونوں یرغمالیوں کی باقیات کو اسرائیل کے قومی فرانزک انسٹیٹیوٹ منتقل کیا جائے گا۔ اس تازہ پیش رفت کے بعد اب 11 مزید لاشوں کی حوالگی باقی ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران 1139 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 200 افراد یرغمال بنائے گئے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے حماس سے لاشیں وصول کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مغویوں کی واپسی کی کوششیں جاری رہیں گی اور جب تک آخری مغوی واپس نہیں آتا، یہ عمل نہیں رکے گا۔
دوسری جانب، حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی بمباری سے متاثرہ علاقوں میں ملبے تلے موجود لاشوں کو نکالنے کے لیے ہیوی مشینری کی اجازت درکار ہے۔ تنظیم کے مطابق، کئی مقامات پر لاشوں کی بازیابی مشکل ہو گئی ہے۔
ادھر اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس جان بوجھ کر تاخیر کر رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ تنظیم تمام ہلاک شدہ مغویوں کی لاشیں فوری طور پر واپس کرے۔
واضح رہے کہ جنگ بندی کے باوجود 29 اکتوبر کو اسرائیلی فضائی حملوں میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل تھے۔ اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک 68 ہزار 527 فلسطینی شہید اور ایک لاکھ 70 ہزار 395 زخمی ہو چکے ہیں۔